"AIZ" (space) message & send to 7575

درود شریف کی اہمیت وفضائل

سلیم الطبع لوگ کبھی بھی کسی کے احسان کو نہیں بھولتے اور اپنے محسنین کے احسانات کو ہر ممکن حد تک چکانے کی کوشش کرتے ہیں۔ اگر ان کے پاس احسان کو چکانے کے لیے وسائل موجود نہ ہوں تو کم از کم اپنے محسن کے لیے دعائے خیر ضرور کرتے ہیں۔ اللہ تبارک وتعالیٰ نے سورہ الرحمن کی آیت: 60 میں ارشاد فرمایا ''احسان کا بدلہ احسان کے سوا کیا ہے‘‘۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجیدکے متعدد مقامات پر اہلِ ایمان کو والدین کے ساتھ احسان کرنے کا حکم دیا۔ سورۂ بنی اسرائیل کی آیات: 23 تا 24 میں اللہ تبارک وتعالیٰ نے اس کو بڑی وضاحت کے ساتھ کچھ یوں بیان فرمایا ''اور تیرا پروردگار صاف صاف حکم دے چکا ہے کہ تم اس کے سوا کسی اور کی عبادت نہ کرنا اور ماں باپ کے ساتھ احسان کرنا۔ اگر تیری موجودگی میں ان میں سے ایک یا یہ دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو ان کے آگے اُف تک نہ کہنا‘ نہ انہیں ڈانٹ ڈپٹ کرنا بلکہ ان کے ساتھ ادب واحترام سے بات چیت کرنا‘ اور عاجزی اور محبت کے ساتھ ان کے سامنے تواضع کا بازو پست رکھے رکھنا اور دعا کرتے رہنا کہ اے میرے پروردگار! ان پر ویسا ہی رحم کر جیسا انہوں نے میرے بچپن میں میری پرورش کی ہے‘‘۔ ان آیاتِ مبارکہ سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ ہمیں اپنے والدین کے احسانات کو مدنظر رکھتے ہوئے ان کے اساتھ احسان والا معاملہ کرنا چاہیے۔
جب ہم کتاب وسنت کا مطالعہ کرتے ہیں تو یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ مخلوقات میں سے ہمارے سب سے بڑے محسن نبی کریمﷺ ہیں جن کی تعلیمات اور ارشاداتِ عالیہ کی وجہ سے ہمیں ہدایت اور ضلالت‘ نیکی اور بدی‘ شرک اور توحید‘ اندھیرے اور اجالے کا فرق معلوم ہوا۔ نبی کریمﷺ کے احسانات کا ہم کبھی بھی حق ادا نہیں کر سکتے لیکن اللہ تبارک وتعالیٰ نے اہلِ ایمان کو نبی کریمﷺ پر درود و سلام بھیجنے کا حکم دیا۔ اللہ تبارک وتعالیٰ سورۃ الاحزاب کی آیت: 56 میں ارشاد فرماتے ہیں ''اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے نبی کریم پردرود بھیجتے ہیں۔ اے ایمان والو! تم (بھی) ان پر درود بھیجو اور خوب سلام (بھی) بھیجتے رہا کرو‘‘۔ اس آیت مبارکہ سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ ہمیں نبی کریمﷺ کی ذاتِ اقدس پر کثرت سے درود بھیجنا چاہیے۔ جب ہم درود بھیجیں گے تو جہاں یہ نبی کریمﷺ سے ہماری وابستگی کا اظہار ہوگا وہیں اس کے نتیجے میں ہمیں بہت سے فوائد بھی حاصل ہوں گے۔ اس حوالے سے چند اہم احادیث درج ذیل ہیں:
1۔ صحیح مسلم میں حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا ''جس نے مجھ پر ایک بار درود بھیجا‘ اللہ تعالیٰ اس پر دس بار رحمت نازل فرمائے گا‘‘۔ 2۔ سنن نسائی میں حضرت انس بن مالکؓ سے منقول ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا ''جو شخص مجھ پر ایک دفعہ درود پڑھے گا‘ اللہ تعالیٰ اس پر دس رحمتیں نازل فرمائے گا اور اس کی دس غلطیاں معاف کر دی جائیں گی اور اس کے دس درجے بلند کیے جائیں گے‘‘۔ 3۔ مسند احمد میں سیدنا ابوطلحہؓ سے مروی ہے‘ وہ کہتے ہیں: ایک دن رسول اللہﷺ ہمارے پاس تشریف لائے اور آپﷺ کے چہرۂ مبارک پر خوشی کے آثار نمایاں تھے۔ ہم نے کہا: اے اللہ کے رسولﷺ! ہم آپ کے چہرے پر مسرت دیکھ رہے ہیں‘ آپﷺ نے فرمایا: (اس کی وجہ یہ ہے کہ) میرے پاس ایک فرشتہ آیا اور اس نے کہا: اے محمدﷺ! کیا یہ بات آپ کو راضی نہیں کرتی کہ اللہ تعالیٰ کہتا ہے: آپ کی امت کا جو آدمی آپ پر ایک بار درود پڑھے گا‘ میں اس پر دس رحمتیں نازل کروں گا اور آپ کی امت کا جو آدمی آپ کے لیے ایک بار سلامتی کی دعا کرے گا‘ میں اس پر دس بار سلامتی نازل کروں گا؟ میں نے کہا: کیوں نہیں‘ میں راضی ہوں۔ 4۔ جامع ترمذی میں حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ''بخیل وہ ہے جس کے سامنے میرا ذکر کیا جائے اور پھر بھی وہ مجھ پر درود نہ بھیجے‘‘۔ 5۔ جامع ترمذی میں حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: اس شخص کی ناک خاک آلود ہو جس کے پاس میرا ذکر کیا جائے اور وہ شخص مجھ پر درود نہ بھیجے اور اس شخص کی بھی ناک خاک آلود ہو جس کی زندگی میں رمضان کا مہینہ آیا اور اس کی مغفرت ہوئے بغیر وہ مہینہ گزر گیا اور اس شخص کی بھی ناک خاک آلود ہو جس نے اپنے ماں باپ کو بڑھاپے میں پایا ہو اور وہ دونوں اسے ان کے ساتھ حسنِ سلوک نہ کرنے کی وجہ سے جنت کا مستحق نہ بنا سکے۔ 6۔ جامع ترمذی میں حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا: ''لوگ کسی مجلس میں بیٹھیں اور اللہ کی یاد نہ کریں‘ اور نہ اپنے نبیﷺ پر درود بھیجیں تو یہ چیز ان کے لیے حسرت وندامت کا باعث بن سکتی ہے۔ اللہ چاہے تو انہیں عذاب دے اور چاہے تو انہیں بخش دے‘‘۔
7۔ مسند احمد میں سیدنا ابوہریرہؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: جو لوگ کسی مجلس میں بیٹھتے ہیں اور اس میں نہ اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتے ہیں اور نہ نبی کریمﷺ پر درود بھیجتے ہیں تو وہ مجلس قیامت کے دن ان کے لیے باعثِ حسرت ہو گی‘ اگرچہ وہ دوسرے اعمال کی وجہ سے جنت میں داخل ہو جائیں۔ 8۔ جامع ترمذی میں حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ دعا آسمان اور زمین کے درمیان رکی رہتی ہے‘ اس میں سے ذرا سی بھی اوپر نہیں جاتی جب تک کہ تم اپنے نبی کریمﷺ پر درود نہیں بھیج لیتے۔ 9۔ جامع ترمذی میں حضرت فضالہ بن عبیدؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ ہم لوگوں کے ساتھ (مسجد میں) تشریف فرما تھے‘ اس وقت ایک شخص مسجد میں آیا‘ اس نے نماز پڑھی اور یہ دعا کی: اے اللہ! میری مغفرت کر دے اور مجھ پر رحم فرما۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ''اے نمازی! تُو نے جلدی کی‘ جب تُو نماز پڑھ کر بیٹھے تو اللہ کے شایانِ شان اس کی حمد بیان کر اور پھر مجھ پر درود بھیج‘ پھر اللہ سے دعا کر‘‘۔ (راوی) کہتے ہیں: اس کے بعد پھر ایک اور شخص نے نماز پڑھی‘ اس نے اللہ کی حمد بیان کی اور نبی اکرمﷺ پر درود بھیجا تو نبی اکرمﷺ نے فرمایا: ''اے نمازی! دعا کر‘ تیری دعا قبول کی جائے گی‘‘۔ 10۔ جامع ترمذی میں حضرت ابی بن کعبؓ سے روایت ہے کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسولﷺ! میں آپ پر بہت درود پڑھا کرتا ہوں‘ سو اپنے وظیفے میں آپﷺ پر درود پڑھنے کے لیے کتنا وقت مقرر کر لوں؟ آپﷺ نے فرمایا: ''جتنا تم چاہو‘‘۔ میں نے عرض کیا: ایک چوتھائی؟ آپﷺ نے فرمایا: ''جتنا تم چاہو‘ اور اگر اس سے زیادہ کر لو تو تمہارے حق میں بہتر ہے‘‘۔ میں نے عرض کیا: نصف وقت؟ آپﷺ نے فرمایا: ''جتنا تم چاہو‘ اور اگر اس سے زیادہ کر لو تو تمہارے حق میں بہتر ہے‘‘۔ میں نے عرض کیا: دو تہائی؟ آپﷺ نے فرمایا: ''جتنا تم چاہو‘ اور اگر اس سے زیادہ کر لو تو تمہارے حق میں بہتر ہے‘‘۔ میں نے عرض کیا: وظیفے میں پورا وقت آپ پر درود پڑھا کروں؟ آپﷺ نے فرمایا: ''اب یہ درود تمہارے سب غموں کے لیے کافی ہوگا اور اس سے تمہارے گناہ بخش دیے جائیں گے‘‘۔ 11۔ مسند احمد میں سیدنا ابی بن کعبؓ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسولﷺ! آپ اس کے بارے میں بتلائیں کہ اگر میں اپنی دعا کا وقت آپ پر درود بھیجنے میں لگا دوں تو؟ آپﷺ نے فرمایا: تو اللہ تعالیٰ تجھے ہر اس چیز سے کفایت کرے گا جو تجھے دنیا اور آخرت کے معاملے میں غمزدہ کرتی ہے۔ 12۔ سلسلہ صحیحہ میں حضرت ابوہریرہؓ سے مرفوعاً مروی ہے کہ جس شخص کے پاس میرا (یعنی نبیﷺ کا) ذکر کیا گیا اور وہ درود پڑھنا بھول گیا اُس سے جنت کا راستہ بھٹک گیا۔
مذکورہ بالا احادیث کو مدنظر رکھتے ہوئے ہمیں نبی کریمﷺ پر زیادہ سے زیادہ درود بھیجنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ اگر ہم ایسا کریں گے تو دنیا وآخرت کی سربلندیاں ہمارا مقدر بن جائیں گی۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو نبی کریمﷺ کی ذاتِ اقدس پر کثرت سے درود بھیجنے کی توفیق دے‘ آمین!

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں