"AIZ" (space) message & send to 7575

فکرِ آخرت

انسان اگر اپنے گرد وپیش پر غور کرے تو اس حقیقت کو سمجھنا کچھ مشکل نہیں کہ اس کا قیام اس زمین پر عارضی ہے اور اسے ایک دن اپنے خالق ومالک کی طرف پلٹنا ہو گا۔ بہت سے لوگ مر کر جی اٹھنے کے حوالے سے مختلف طرح کے شکوک وشبہات کا شکار ہیں۔ اللہ تبارک وتعالیٰ نے قرآن مجید کے متعدد مقامات پر اس حقیقت کو واضح کیا کہ اللہ تعالیٰ کے لیے انسانوں کو دوبارہ زندہ کرنا کچھ مشکل نہیں۔ اللہ تبارک وتعالیٰ سورۃ القیامہ کی آیات: 3 تا 4 میں ارشاد فرماتے ہیں: ''کیا انسان سمجھتا ہے کہ ہم اس کی ہڈیاں جمع نہ کریں گے۔ ہاں! ہم تو اس پر قادر ہیں کہ اس کی پور پور درست کر دیں‘‘۔ اسی طرح اللہ تبارک وتعالیٰ نے سورۂ بنی اسرائیل میں بڑی قطعیت کے ساتھ اس حقیقت کو بیان فرمایا۔ سورہ بنی اسرائیل کی آیات: 49 تا 51 میں اللہ تبارک وتعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: ''اور (کافر) کہتے ہیں: جب ہم (مَر کر بوسیدہ) ہڈیاں اور ریزہ ریزہ ہو جائیں گے تو کیا ہمیں اَز سرِ نو پیدا کر کے اٹھایا جائے گا۔ فرما دیجیے: تم پتھر ہو جائو یا لوہا‘ یا کوئی ایسی چیز جو تمہارے خیال میں (ان چیزوں سے بھی) زیادہ سخت ہو۔ پھر وہ (اس حال میں) کہیں گے کہ ہمیں کون دوبارہ زندہ کرے گا؟ فرما دیجیے: وہی جس نے تمہیں پہلی بار پیدا فرمایا تھا۔ پھر وہ آپ کے سامنے اپنے سر ہلا دیں گے اور کہیں گے: یہ کب ہو گا؟ فرما دیجیے: امید ہے جلد ہی ہو جائے گا‘‘۔
سورۂ یٓس میں بھی اللہ تبارک وتعالیٰ نے اسی حقیقت کو بڑی وضاحت کے ساتھ بیان فرمایا ہے۔ اللہ تعالیٰ سورۂ یٓس کی آیات: 78 تا 83 میں ارشاد فرماتے ہیں: ''اور (کافر) ہماری نسبت باتیں بنانے لگا اور اپنا پیدا ہونا بھول گیا۔ کہنے لگا: بوسیدہ ہڈیوں کو کون زندہ کر سکتا ہے۔ کہہ دو انہیں وہی زندہ کرے گا جس نے انہیں پہلی بار پیدا کیا تھا اور وہ سب کچھ بنانا جانتا ہے۔ وہ جس نے تمہارے لیے سبز درخت سے آگ پیدا کر دی کہ تم جھٹ پٹ اس سے آگ سلگا لیتے ہو۔ کیا وہ جس نے آسمانوں اور زمین کو بنا دیا‘ اس پر قادر نہیں کہ ان جیسے اور بنائے؟ کیوں نہیں! وہ بہت کچھ بنانے والا ماہر ہے۔ اس کی تو یہ شان ہے کہ جب وہ کسی چیز کا ارادہ کرتا ہے تو اتنا ہی فرما دیتا ہے کہ ہو جا‘ سو وہ ہو جاتی ہے۔ پس وہ ذات پاک ہے جس کے ہاتھ میں ہر چیز کا کامل اختیار ہے اور اسی کی طرف تم لوٹائے جائو گے‘‘۔
آخرت کے تصور کو اجاگر کرنے کے لیے اللہ تبارک وتعالیٰ نے قرآن مجید میں متعدد ایسے واقعات کا ذکر کیا جن میں اللہ تعالیٰ نے مردوں کو اسی دنیا میں دوبارہ زندہ کر دیا۔ اس حوالے سے سورۃ البقرہ میں حضرت عزیر علیہ السلام کے واقعہ کو بیان کیا گیا۔ سورۃ البقرہ کی آیت: 259 میں ارشاد ہوا: ''کیا تو نے اس شخص کو نہیں دیکھا جو ایک شہر پر گزرا اور وہ (شہر) اپنی چھتوں پر گرا ہوا تھا۔ کہا: اسے اللہ مرنے کے بعد کیسے زندہ کرے گا؟ پھر اللہ نے اسے سو برس تک مار ڈالا پھر اسے اٹھایا اور کہا: تو یہاں کتنی دیر رہا؟ کہا: ایک دن یا اس سے کچھ کم۔ فرمایا: (نہیں) بلکہ تو سو برس رہا ہے‘ اب تو اپنا کھانا اور پینا دیکھ وہ تو سڑا نہیں اور اپنے گدھے کو دیکھ اور ہم نے تجھے لوگوں کے واسطے نمونہ (بنانا) چاہا ہے اور ہڈیوں کی طرف دیکھ کہ ہم انہیں کس طرح ابھار کر جوڑ دیتے ہیں‘ پھر ان پر گوشت پہناتے ہیں‘ پھر اس پر یہ حال ظاہر ہوا تو کہا: میں یقین کرتا ہو ں کہ بے شک اللہ ہر چیز پر قادر ہے‘‘۔
سورۃ البقرہ ہی میں اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کے واقعہ کو بیان کیا کہ جب اللہ تبارک وتعالیٰ نے ان کے لیے مردہ پرندوں کو زندہ کر دیا۔ سورۃ البقرہ کی آیت: 260 میں ارشاد ہوا: ''اور (یاد کر) جب ابراہیم نے کہا: اے میرے پروردگار! مجھ کو دکھا کہ تو مردے کو کس طرح زندہ کرے گا۔ فرمایا کہ کیا تم یقین نہیں لاتے؟ کہا: کیوں نہیں! لیکن اس واسطے چاہتا ہوں کہ میرے دل کو تسکین ہو جائے۔ فرمایا: تو چار پرندے پکڑ پھر انہیں اپنے ساتھ مانوس کر لے پھر (انہیں ذبح کرنے کے بعد) ہر پہاڑ پر ان کے بدن کا ایک ایک ٹکڑا رکھ دے۔ پھر ان کو بلا تیرے پاس جلدی سے آئیں گے۔ اور جان لے کہ بیشک اللہ زبردست حکمت والا ہے‘‘۔
اللہ تبارک وتعالیٰ نے قرآن مجید میں اصحابِ کہف کے واقعے کو بھی بیان فرمایا۔ یہ کچھ نوجوان تھے جو اپنے ایمان کو بچانے کیلئے غار میں پناہ گزین ہو گئے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ نے 309 سال سلانے کے بعد ان کو بیدار کیا اور انہیں اس بات کا اندازہ ہی نہیں ہوا کہ وہ غار میں کتنا عرصہ سوتے رہے۔ یہ تمام کے تمام واقعات درحقیقت انسانوں کی توجہ کو اس سمت مبذول کراتے ہیں کہ جو پروردگارِ عالم انسانوں کو پہلی بار پیدا کر سکتا ہے‘ وہ یقینا مردوں کو از سر نو زندہ کر سکتا ہے اور اس کے لیے مرنے کے بعد انسانوں کو دوبارہ زندہ کرنا کچھ مشکل نہیں ہے۔
جب انسان دوبارہ زندہ ہوگا تو اس موقع پر جن انسانوں نے اپنی اخروی زندگی کے لیے کوشش نہیں کی ہوگی وہ پشیمان ہوں گے اور وہ لوگ جنہوں نے اخروی زندگی کو اہمیت دی ہو گی وہ اس روز مطمئن ہوں گے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ اخروی زندگی کے حوالے سے غفلت اختیار کرنے والوں کی پشیمانی کا سورۂ یٓس کی آیات: 48 تا 52 میں یوں ذکر فرماتے ہیں: ''اور کہتے ہیں یہ وعدہ کب (پورا) ہو گا اگر تم سچے ہو۔ وہ صرف ایک چیخ ہی کا انتظار کر رہے ہیں جو انہیں آ لے گی اور وہ آپس میں جھگڑ رہے ہوں گے۔ پس نہ تو وہ وصیت کر سکیں گے اور نہ اپنے گھر والوں کی طرف واپس جا سکیں گے۔ اور صور پھونکا جائے گا تو وہ فوراً اپنی قبروں سے نکل کر اپنے رب کی طرف دوڑے چلے آئیں گے۔ کہیں گے: ہائے افسوس کس نے ہمیں ہماری خوابگاہ سے اٹھایا۔ یہی ہے جو رحمن نے وعدہ کیا تھا اور رسولوں نے سچ کہا تھا‘‘۔ اسی طرح اللہ تبارک وتعالیٰ نے سورۃ النبا میں قیامت کی ہولناکیاں کا ذکر کرنے کے بعد کافروں کی کیفیت کو بڑے ہی بلیغ انداز میں واضح فرمایا ہے۔ اللہ تعالیٰ سورۃ النبا کی آیات: 38 تا 40 میں ارشاد فرماتے ہیں: جس دن جبرائیل اور سب فرشتے صف باندھ کر کھڑے ہوں گے۔ کوئی نہیں بولے گا مگر وہ جس کو رحمن اجازت دے گا اور وہ بات (بھی) ٹھیک کہے گا۔ یہ یقینی دن ہے پس جو چاہے اپنے رب کے پاس ٹھکانا بنا لے۔ بیشک ہم نے تمہیں عنقریب آنے والے ایک عذاب سے ڈرایا ہے‘ جس دن آدمی دیکھے گا جو کچھ اس کے ہاتھوں نے آگے بھیجا تھا اور کافر کہے گا: اے کاش میں مٹی ہو گیا ہوتا‘‘۔
اس کے برعکس وہ لوگ جنہوں نے آخرت کے لیے تیاری کی ہو گی وہ اس روز انتہائی مطمئن اور مسرور ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ ان کے اطمینان اور سرور کی کیفیت کے حوالے سے قرآن مجید کے متعدد مقامات پر مختلف باتیں ارشاد فرماتے ہیں۔ سورۃ الغاشیہ میں اللہ تبارک وتعالیٰ نے بہت خوبصورت انداز میں اس حقیقت کو واضح فرمایا۔ اللہ تعالیٰ سورۃ الغاشیہ کی آیات: 8 تا 16 میں ارشاد فرماتے ہیں: ''کئی چہرے اس دن ہشاش بشاش ہوں گے۔ اپنی کوشش سے خوش ہوں گے۔ اونچے باغ میں ہوں گے۔ وہاں کوئی لغو بات نہیں سنیں گے۔ وہاں ایک چشمہ جاری ہو گا۔ وہاں اونچے اونچے تخت ہوں گے۔ اور آبخورے سامنے چنے ہوئے۔ اور گائو تکیے قطار سے لگے ہوئے۔ اور مخملی فرش بچھے ہوئے‘‘۔
چنانچہ ہمیں اِس دنیا کی زندگی کو غنیمت سمجھتے ہوئے ابھی سے اپنی آخرت کو سنوارنے کی کوشش کرنی چاہیے تاکہ قیامت کے دن ناکامی اور نامرادی کے بجائے کامیابی اور سرفرازی سے ہمکنار ہو سکیں۔ دعا ہے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ ہم سب کو آخرت پر پختہ ایمان رکھنے اور ابھی سے اس کی تیاری کرنے کی توفیق عطا فرمائے‘ آمین!

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں