"AHC" (space) message & send to 7575

ہلالِ عید کے بعد چاند ہی چاند

اللہ تعالیٰ کے اہلِ علم بندے (سائنسدان) ہمارے زمانے میں اس قدر ترقی کر چکے ہیں کہ زمین جیسے دیگر سیاروں کی تلاش میں کامیاب ہو چکے ہیں مگر مسئلہ یہ ہے کہ روشنی کی رفتار سے چلنے والی سواری حاصل ہو تو تب اس منزل کے قریب پہنچ سکتے ہیں۔ اس سے بھی آگے اگر سائنسدان ''ٹائم ٹریول مشین‘‘ بنانے میں کامیاب ہو گئے تو اہلِ سائنس کے وارے نیارے ہو جائیں گے۔ مریخ پر انسانی بستیاں بسانے کی باتیں تو شروع ہیں کیونکہ یہ سیارہ ہمارے نظام شمسی کا حصہ ہے اور وہاں روبوٹک مشینیں جا چکی ہیں۔ ایلون مسک اس مشن میں بڑی تیزی کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں۔ چین بھی اس مقابلے میں ایک مضبوط کھلاڑی ہے۔ کھیل تبھی ترقی پاتا ہے جب مقابلہ صحت مند اور مثبت ہو۔ ہم اہلِ اسلام اس مقابلے سے باہر ہیں تو ہمیں کوئی پریشانی نہیں کیونکہ ہم فراخ دل لوگ ہیں‘ ہم سمجھتے ہیں کہ زمین کے سارے انسان ایک خالق کے بندے ہیں۔ ہم سب ایک ہی ماں باپ یعنی حضرت آدم علیہ اسلام اور حضرت حوا علیہا السلام کی اولاد ہیں۔ یہ چاند پر اُتریں‘ مریخ پر جا بسیں یا ملکی وے کے کسی سیارے پر چلے جائیں‘ اللہ کو نہ ماننے والے یہ لوگ وہاں جائیں گے تو حضور ختم المرسلینﷺ پر نازل ہونے والی آخری کتاب کا پیغام وہاں بھی ان تک پہنچ جائے گا۔ فرمایا ''عنقریب ہم انہیں اپنی نشانیاں آفاقِ عالم (کائنات کی وسعتوں) میں بھی دکھائیں گے اور خود ان کی اپنی ذات (Consciousness) میں بھی یہاں تک کہ ان پر کھل جائے کہ حق (اللہ‘ قرآن‘ محمدﷺ اور قیامت) یہی ہے‘ کیا آپ کے رب کا ہر چیز سے واقف یا آگاہ ہونا کافی نہیں‘‘ (حٰم السجدۃ: 53) جی ہاں! جس سیارے پر بھی جائیں اس کے چاند سے واسطہ پڑے گا۔
ضلع شیخوپورہ کا ایک شہر فیروز وٹواں ہے۔ اس کی آبادی کوئی ساٹھ‘ ستر ہزار ہے۔ ساٹھ‘ ستر ہی مساجد ہیں۔ یہاں ایک علمی اور روحانی شخصیت ہے۔ سارا علاقہ ان کا شاگرد ہے۔ یہ ہائی سکول میں سینئر استاذ ہیں تو مدرسہ میں شیخ الحدیث ہیں۔ یہاں کی بچیاں عالمات فاضلات ہیں تو انہی شخصیت کی شاگردی میں ہیں۔ ان کا اسم گرامی حضرت مولانا ابو ذر زکریا حفظہ اللہ ہے۔ یہ رمضان مکہ مکرمہ یا مدینہ منورہ میں گزاریں تو عید کی نماز فیروز وٹواں میں مجھے پڑھانا ہوتی ہے۔ میرا اور ان کا بڑا پیار ہے۔ ہزار ہا لوگوں کو اجتماعی عید پڑھا کر عجب اطمینان اور سکون ملتا ہے۔ میں نے یہ تمہید اس لیے باندھی ہے کہ اتحادِ امت کا یہ نسخہ اُن سے لے لیا جائے اور پاکستان بھر میں مل جل کر اجتماعی عیدیں ہونے لگ جائیں تو فرقہ واریت کا بھوت کباڑ خانے کی نذر ہو جائے گا۔ ہم باہم محبت کرنے والے مسلمان اور پاکستانی بن جائیں گے۔ قوم پرستی اور تکفیری خارجیت کا فتنہ آخری ہچکیاں لینا شروع کر دے گا تو ہم سب کا وطن عزیز‘ جو معاشی بھنور سے نکل کر خراماں خراماں سیدھی پگڈنڈی پر چلنے لگ گیا ہے‘ وہ شاہراہ پہ آ کر دوڑ بھی لگانا شروع کر دے گا (ان شاء اللہ)۔
اس بار عید کی نماز راولپنڈی میں پڑھائی۔ پاکستان مرکزی مسلم لیگ راولپنڈی کے صدر جناب مبین صدیقی نے چلڈرن پارک میں اسی جگہ انتظام کیا تھا جہاں میں نے آج سے کئی سال پہلے متواتر پانچ سال نمازِ عید پڑھائی۔ اہالیانِ راولپنڈی کی آنکھیں اشکبار تھیں کہ آپ عید کی بنیاد رکھ کر ہمارے پاس کیوں نہیں آتے۔ یہ محبتیں اس لیے ہیں کہ یہ عید بھی اجتماعی ہے۔ محترم مبین صدیقی کے سچے جذبوں نے بلاتفریقِ مسلک اہلِ اسلام کو یہاں محبت کی لڑی میں پرو ڈالا ہے۔ اللہ اللہ! ہم سب اہلِ اسلام کے حضور کریمﷺ جب صحابہ کرامؓ کے ہمراہ رمضان اور عید کا چاند دیکھتے تھے تو دعا پڑھتے تھے ''اے اللہ! اس چاند کو ہم پر امن اور ایمان اور سلامتی اور اسلام کے ساتھ طلوع فرما۔ (اے چاند!) میرا رب اور تیرا رب (ایک) اللہ ہی ہے‘‘ (سنن ترمذی سلسلہ صحیحہ1816:)
یاد رہے! ایک کیلنڈر وہ ہے جو سورج کے ساتھ چلتا ہے۔ یہ بھی ٹھیک ہے مگر سورج میں گرمی کی شدت اور حرارت ہوتی ہے۔ چاند سے چلنے والا جو کیلنڈر یا تقویم ہے اس کا امتیاز یہ ہے کہ چاند‘ سورج سے شدت والی حرارت کو اپنے سینے سے چمٹاتا ہے اور رات کے جھلمل کرتے تاروں کے درمیان ٹھنڈی روشنی اہلِ زمین کو فراہم کرتا ہے۔ سب اہلِ زمین سکون سے سوتے ہیں۔ سونے کے دوران ان کا دماغ اور دل چاند کے خالق کے ہاتھ میں ہوتا ہے۔ وہ سہانے سپنے دیکھتے ہیں۔ صبح اٹھتے ہیں تو اک تازگی کے ساتھ ہشاش بشاش ہو کر بیدار ہوتے ہیں۔ لوگو! ہمارے حضور کریمﷺ نے چاند کی منزلوں کو اہلِ اسلام کی تقویم اور کیلنڈر بنایا ہے تو رحمت دو عالمﷺ کی دعا کا ویژن اور پیغام انسانیت کے نام ہے کہ یہ چاند سب انسانوں کا ہے۔ اسی طرح حضرت محمد کریمﷺ سب انسانیت کے ہیں۔ رحمت ہی رحمت ہیں۔ امن ہی امن ہیں۔ سلامتی اور اسلام ہی اسلام ہیں۔ لاکھوں‘ کروڑوں اور لاتعداد درود و سلام ایسے سرکارِ مدینہ پر‘ ایسے راہبر اور رہنما پر کہ جن کی رحمتوں اور محبتوں پر لاتعداد چاند قربان ہیں۔
لوگو! چاند تو ہر مہینے چڑھتا ہے۔ رمضان کا چاند بھی مبارک کہ اس مہینے میں قرآن ملا۔ شوال کا چاند بھی مبارک کہ یہ عید کا چاند ہے۔ ذی القعدہ اور ذی الحجہ اور محرم کے تین چاند بھی مبارک کہ یہ حج کے مہینے ہیں۔ یہ حرمت والے مہینے ہیں۔ امن کے مہینے ہیں۔ ماہِ محرم وہ محترم مہینہ ہے کہ جس کی دس تاریخ کو کچھ پتھر دل لوگوں نے ایسی ہستی کو شہید کیا جن کے منہ میں پہلی خوراک گئی تو سردارِ انسانیت حضرت محمد کریمﷺ کے میٹھے لعاب مبارک کی خوراک گئی۔ وہ لعاب مبارک کہ جو کھارے کنویں میں مل جائے تو وہ میٹھا ہو جائے‘ کڑوے کنویں میں مل جائے تو میٹھے کے ساتھ خوشبودار بھی بن جائے۔ حیدرِ کرارؓ کی آنکھوں میں مرہم بن کر لگ جائے تو خیبر اہلِ اسلام کی جھولی میں گر جائے۔ حسین رضی اللہ عنہ کی کیا بات ہے‘ وہ حضور کریمﷺ کا خون ہیں۔ دہن میں لعاب مبارک ہے تو پھر کیوں ناں جنت کے جوانوں کے سردار بنیں۔ ہاں ہاں! پاک وطن میں محرم کو پورے امن و سلامتی کے ساتھ گزاریں۔ اس سے اگلا مہینہ ربیع الاول ہے۔ یہ حضور کریمﷺ کی تشریف آوری کا مہینہ ہے۔ یہ بھی مبارک مہینہ ہے۔ الغرض! ہر مہینے کے چاند کو دیکھ کر دعا پڑھی جائے گی تو امن و امان اور ایمان و اسلام کے ساتھ مہینہ گزرے گا۔ تب ہر مہینہ مبارک بن جائے گا۔ باقی رجب سمیت حرمت والے مہینے چار ہیں۔ ان کا تعلق مکہ مکرمہ سے ہے۔ یہ امن والا شہر ہے۔ یہاں کا درخت اور گھاس کاٹنا بھی جرم ہے۔ حضور سرکار مدینہﷺ نے مدینہ منورہ کو بھی حرم قرار دیا۔ اللہ اللہ! دونوں شہر حرم ہیں۔ حضور کریمﷺ کا پیدائشی شہر مکہ بھی حرم ہے۔ جہاں حضور کریمﷺ کا روضہ مبارک ہے‘ وہ بھی حرم ہے۔ اہلِ اسلام اور ساری انسانیت کیلئے محسنِ انسانیت کی 63سالہ زندگی کا عملی پیغام یہ ہے کہ انسانیت امن کے ساتھ جیے۔ ہم اہلِ اسلام کا فریضہ ہے کہ اس پیغام میں اہلِ غزہ و فلسطین اور کشمیر کو شامل کرکے عالمی برادری کو پیغام دیں۔ اہلِ یوکرین کو شامل کرکے پیغام دیں کہ پوری زمین کو امن کا گہوارہ بنائیں۔ دہشت گردی کو ناقابلِ قبول بنائیں۔ جب عید الفطر کا ایسا خطبہ دے کر دعا کیلئے ہاتھ بلند ہوئے تو خواتین‘ بچوں‘ بزرگوں اور نوجوانوں کے چہروں پر اطمینان بھی تھا‘ مسرت بھی تھی‘ آنسو بھی تھے۔ امید اور خواہش یہی تھی کہ اے کاش! ہم زمین اور اپنے دیس پاکستان کو ایسا بنا پائیں۔ ان شاء اللہ!

Advertisement
0 seconds of 0 secondsVolume 0%
Press shift question mark to access a list of keyboard shortcuts
00:00
00:00
00:00
 
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں