اللہ قہار کی عجب قدرت ہے جس کا نظارہ انسانی تاریخ نے کیا۔ یہ ''مائیکرو سافٹ‘‘ کا پچاس سالہ جشن ہے۔ عالمی سپر پاور کے دارالحکومت واشنگٹن میں تقریب کا انعقاد کیا گیا ہے۔ سٹیج کے ایک جانب امریکہ کی تین بڑی بزنس شخصیات بیٹھی ہیں۔ مائیکرو سافٹ کے بانی بل گیٹس ہیں‘ جو دنیا کی امیر ترین شخصیات میں سے ایک ہیں۔ درمیان میں Satya Nadella ہیں جو کمپنی کے چیئرمین اور چیف ایگزیکٹو آفیسر ہیں۔ دائیں جانب Steve Ballmer ہیں جو سابق چیف ایگزیکٹو ہیں۔ دنیا کے جو امیر ترین افراد ہیں‘ سٹیو بھی ان میں سے ایک ہیں۔ ان کی ذاتی دولت کا تخمینہ 116 ارب ڈالر ہے۔ کمپنیوں اور فیملی کے دیگر افراد کی جائیداد اس کے علاوہ ہے۔ سٹیج کے وسط میں جو شخص مائیک سنبھالے ہوئے ہے اس کا نام مصطفی سلیمان ہے۔ یہ شام سے تعلق رکھتا ہے‘ عمر 41 سال ہے۔ مصطفی مصنوعی ذہانت (اے آئی) شعبے کا انچارج ہے۔ خوبصورت ہال میں انتہائی اہم مہمان کرسیوں پر براجمان ہیں۔ ان میں کمپنی کے ملازمین بھی بیٹھے ہیں اور یہ تمام وہ افراد ہیں جو کمپنی میں انتہائی اہم ذمہ داریوں کو سنبھالے ہوئے ہیں‘ یعنی یہ اپنے اپنے شعبوں کے ٹاپ کلاس تجربہ کار ہیں۔ انہی میں ایک جوان خاتون بھی بیٹھی ہے۔ اس خاتون کی عمر 26 سال ہے۔ یہ مراکش سے تعلق رکھتی ہے اور اے آئی ڈویژن میں سافٹ ویئر انجینئر ہے۔ اس خاتون کا نام ابتھال ابوسعد ہے۔ یہ گزشتہ ساڑھے تین سال سے یہاں ملازمت کر رہی ہے اور 20 ہزار ڈالر اس کی ماہانہ تنخواہ ہے۔ ایک اور خاتون بھی یہاں بیٹھی ہے‘ اس کی عمر 28 سال کے لگ بھگ ہے۔ یہ گزشتہ ڈیڑھ سال سے مائیکرو سافٹ میں ملازم ہے اور اس کی تنخواہ لگ بھگ پندرہ ہزار ڈالر ہے۔ اس کا نام وانیا اگروال (Vaniya Agrawal) ہے۔
تقریب جاری ہے۔ اچانک ابتھال اٹھتی ہے اور بولنا شروع کر دیتی ہے۔ بولتے بولتے وہ سٹیج کے سامنے چلی جاتی ہے اور مصطفی سلیمان کو مخاطب کرکے کہتی ہے: تم تو کہتے تھے کہ اے آئی کا استعمال بہتر اور اچھے مقاصد میں ہو رہا ہے مگر مائیکرو سافٹ نے اے آئی ہتھیار اسرائیلی فوج کو فروخت کیے ہیں۔ 50 ہزار لوگ غزہ میں مارے گئے ہیں اور مائیکرو سافٹ نے ہمارے علاقے میں نسل کشی کے پیسے حاصل کیے۔ مصطفی نے جواب میں کہا: آپ کے احتجاج کا شکریہ! میں نے آپ کی بات سن لی ہے۔ ابتھال پھر بولی: مصطفی! تم جو کر رہے ہو‘ کیا تمہاری شامی فیملی کو اس کا علم ہے؟ مصطفی نے دوبارہ کہا: I hear your protest, thank you for this۔ ابتھال کہتی ہے: Shame on you, you are a war profiteer۔تمہیں شرم نہیں آتی؟ نسل کشی کے لیے اے آئی کا استعمال بند کرو۔ تم لوگوں کے ہاتھوں پر مظلوموں کا خون ہے۔ اس کمپنی کے تمام لوگوں کے ہاتھ خون میں رنگے ہوئے ہیں۔ یہ تم لوگوں کا جشن کس چیز پر ہے‘ جبکہ کمپنی ہزاروں بچوں کو قتل کرتی ہے۔ تم سب لوگ شرم سے ڈوب مرو۔ ہمارا کوئی جشن نہیں ہے‘ فلسطینی لوگ مارے جا رہے ہیں اور ہم یہاں جشن منائیں؟
سٹیج پر بیٹھے تینوں افراد پریشان ہیں مگر پہلو بدل بدل کر آپس میں محو گفتگو ہیں۔ گویا وہ یہ سب سن بھی نہیں رہے۔ ایک خاتون ابتھال کو روکنے کے لیے آگے بڑھتی ہے تو ابتھال اپنے ہاتھ میں پکڑا فلسطینی رومال کوفیہ سٹیج کی طرف پھینکتی ہے اور پیچھے ہٹنا شروع ہو جاتی ہے۔ وہ متواتر بول رہی ہے۔ ابتھال کا لمبا قد‘ سر پر سکارف‘ بلند اور بہادرانہ للکار‘ جسے دنیا کے کروڑوں لوگ براہِ راست دیکھ رہے تھے‘ ایسے نظر آ رہا تھا کہ جیسے ہال میں کوئی شیرنی داخل ہو گئی ہو۔ ہال میں بیٹھے لوگ پریشان بھی ہیں اور شرمندہ بھی۔ سٹیج پر بیٹھے تینوں امیر ترین لوگ مسکین ترین بن گئے تھے‘ جن کے پاس اپنے تحفظ کے لیے ایک لفظ تک نہ تھا۔ وہ سب گونگے بنے بیٹھے رہے جبکہ زبان صرف ابتھال کے منہ میں تھی۔ چیٹ جی پی ٹی کو گویائی دینے والے آج گونگے بنے بیٹھے تھے۔ اے آئی کو بُلوانے والی سب مشینری گنگ تھی۔ حق جب بولتا ہے تو کس قدر طاقتور ہوتا ہے‘ لوگو! یہ دیکھنا ہو تو ابتھال کو دیکھو۔
ابتھال کا ہال سے باہر نکلنا تھا کہ اچانک وانیا اگروال اٹھ کھڑی ہوئی۔ وہ سٹیج کے سامنے پہنچ گئی اور اس نے سب کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: تمہاری انسانیت کہاں چلی گئی ہے؟ فلسطینی لوگوں کے خون سے رنگے ہوئے ہاتھ کبھی نہیں دھل سکتے۔ یہ کمپنی اس خون کو (اپنے دامن سے کبھی) صاف نہیں کر سکتی۔ ابتھال کو روکنے والی عورت دوبارہ آگے بڑھی اور پھر وانیا بھی ہال سے باہر نکل گئی۔ دونوں سے ستیا ندیلا‘ ایمی ہڈ (Amy Hood) چیف فنانشنل آفیسر اور کمپنی صدربراڈ سمتھ (Brad Smith) کو ای میل پر اپنے پیغامات میں لکھا کہ تمہارے ہاتھ بے گناہ بچوں‘ عورتوں اور اہلِ غزہ کے خون میں لت پت ہیں‘ اسرائیل سے تعلق ختم کرو‘ یہ کمپنی 50 ہزار اہلِ غزہ کے قتل کی ذمہ دار ہے۔ غزہ کے بچوں کی کٹی پھٹی لاشوں پر 50واں جشن مناتے ہو‘ تم لوگوں کی شرم کہاں چلی گئی ہے؟ ساتھ ہی ان دونوں بہادر خواتین نے مائیکرو سافٹ کی تمام پراڈکٹس کے بائیکاٹ کی اپیل کی ہے۔ یاد رہے! اس سے قبل دو نوجوانوں محمد اور نصر نے مائیکرو سافٹ کے اندر اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا تھا کہ کمپنی اسرائیلی فوج کے ساتھ مل کر غزہ پر ظلم کر رہی ہے‘ یہ سلسلہ بند کیا جائے۔ اس پر کمپنی کے ذمہ داران نے دونوں نوجوانوں کو ملازمت سے نکال دیا تھا۔ ابتھال اور وانیا نے خاموشی سے کوشش کر کے دیکھا مگر جب انہیں لگا کہ نتیجہ صفر ہے تو انہوں نے اپریل 25ء میں 50سالہ جشن میں مندرجہ بالا کردار ادا کرنے کا فیصلہ کیا۔ ابتھال کہتی ہیں کہ انہوں نے رمضان المبارک میں استخارہ کیا اور تقریب کے دن حضرت موسیٰ علیہ السلام والی قرآنی دعا پڑھی '' اے میرے رب میرے لیے میرا سینہ کھول دے اور میرے لیے میرا کام آسان کر دے اور میری زبان کر گرہ کھول دے تاکہ لوگ میری بات کو سمجھ لیں ‘‘(طٰہٰ: 25 تا 28)
مائیکرو سافٹ نے 2021ء میں اسرائیلی فوج سے ایک معاہدہ کیا تھا کہ اے آئی کے پروگرام (Azure) اسرائیل کو فراہم کیا جائے گا جس سے وہ فلسطینیوں کو صفحہ ہستی سے مٹانے کا ارادہ رکھتا ہے۔ اے رہنمایانِ ملت! بتائو! تب تم اس وقت کہاں تھے؟ اسرائیل‘ چین اور مسلمانوں کے 50 ممالک چند سال کے وقفے سے تقریباً اکٹھے ہی وجود میں آئے تھے مگر آج وہ کہاں کھڑے ہیں اور اہلِ اسلام کہاں کھڑے ہیں؟ چین ہر میدان میں سپر پاور بن چکا ہے۔ وہ انتہائی خاموشی کے ساتھ آگے بڑھتا جا رہا ہے۔ جنگوں سے بچتا رہا اور اپنی قوت میں اضافہ کرتا رہا۔ کیا یہ پالیسی ہمیں نہیں اپنانی چاہیے تھی۔ ہماری قیادتیں گرما گرم کبابی دانش سے کب ہاہر نکلیں گی؟ جنوبی لبنان میں پیجر نے جیبوں میں پھٹ کر اہلِ اسلام کے سینے چھلنی کر دیے‘ سینکڑوں افراد کو زخمی اور شہید کر دیا۔ لوگو! اس وقت ساری دنیا کے لوگ خطرے میں ہیں۔ صرف وہ خطرے سے باہر ہیں جن کا آئی ٹی اور اے آئی کا اپنا نظام ہے۔ امریکہ‘ یورپ کا اپنا نظام ہے۔ چین اور اسرائیل کا اپنا نظام ہے مگر اہلِ اسلام کے پاس اپنا نظام نہیں ہے۔ ٹی وی اور ایل سی ڈی کی صورت میں ہر گھر میں ایک بیرونی جاسوس موجود ہے‘ جس کے کیمروں سے وہ ہم پر نظر رکھ سکتے ہیں۔ یہ جو ہمارے ہاتھ میں موبائل ہے‘ اس میں بھی ڈیٹا جمع ہو رہا ہے اور پراسیس ہو رہا ہے۔ کوئی بھی محفوظ نہیں ہے۔ اہلِ اسلام میں سے ہر ایک کے رجحان کا ڈیٹا اُن کے پاس موجود ہے۔ کیا خبر آنے والے وقت میں ہماری جیبوں میں رکھے موبائل بھی پھٹنے لگیں۔ دنیا خطرناک ہونے جا رہی ہے لہٰذا خالی خولی بڑھکوں کے بجائے انسانیت کے تحفظ کا کردار ادا کیا جائے۔ اللہ کی قسم! ایسے انسانی تحفظ کیلئے پوری انسانیت انسانی رہنمائوں کی رہنمائی کی منتظر ہے۔ میں ابتھال کے ساتھ بھارتی نژاد وانیا اگروال کی انسانیت کو بھی سلام اور سلیوٹ پیش کرتا ہوں۔ پُرامن انسانیت زندہ باد!