"AHC" (space) message & send to 7575

اولوں کے عالم میں مولا کا جلال

اللہ تعالیٰ کی شانِ جلالت کا ایک نظارہ ہم اس طرح دیکھتے ہیں کہ سولر انرجی یعنی سورج کی کرنوں سے ہم بجلی بناتے ہیں۔ اس بجلی سے ٹیوب ویل چلا کر فصلیں اور باغات کی رونقیں دیکھتے ہیں تو گھروں میں راحت کا سامان پاتے ہیں جبکہ صنعتیں چلا کر مال بھی بناتے ہیں۔ اسی سورج کی روشنی فصلوں‘ پودوں اور درختوں پر پڑتی ہے تو وہ اپنی خوراک بناتے ہیں۔ سورج کی روشنی سے زمین کا پانی اوپر فضا کی جانب اٹھنے لگ جاتا ہے۔ دریائوں‘ جھیلوں اور سمندروں کا پانی بھی اوپر کی جانب جانے لگتا ہے۔ برفانی پہاڑوں اور برفانی علاقوں کے میدانوں سے بھی پانی بھاپ بن کر اٹھتا ہے اور اوپر کی جانب سفر کرنا شروع کر دیتا ہے۔ ہوا کے ساتھ ملے ہوئے نمی کے یہ قطرے جب مزید اوپر جاتے ہیں تو دھند کی شکل اختیار کر لیتے ہیں۔ مزید اوپر جا کر یہ دھند بادل بننا شروع کر دیتی ہے۔ ہوائیں ان قطروں کو اوپر اٹھائے چلے جاتی ہیں اور پھر ان سے بارش برسنا شروع ہو جاتی ہے۔ یہ وہ تین مرحلے ہیں بارش برسنے کے جو آج کے زمانے میں ہمیں سائنس نے بتائے ہیں۔ جی ہاں! جس خالق نے یہ نظام بنایا ہے اسی نے اپنی آخری کتاب قرآن مجید‘ جو اس نے اپنے آخری رسول حضور کریمﷺ پر نازل فرمائی‘ میں چودہ صدیاں قبل یہ تین مرحلے بتا دیے ہیں۔ ملاحظہ ہو سورۃ الروم۔ فرمایا ''اللہ وہ ہے جو ہوائوں کو بھیجتا ہے تو وہ بادلوں کو اٹھاتی اور ابھارتی چلی جاتی ہیں۔ پھر اللہ ان بادلوں کو آسمان میں جیسے چاہتا ہے پھیلا دیتا ہے۔ ان کے تہہ در تہہ حصے کر دیتا ہے۔ پھر تم دیکھتے ہو کہ ان بادلوں کے اندر بارش برسنا شروع ہو جاتی ہے۔ اپنے بندوں میں سے جن کو چاہتا ہے (ان کی ضروریات کے مطابق) بارش عطا فرما دیتا ہے تب وہ بڑے خوش ہو جاتے ہیں‘‘ (الروم: 48)۔ مسیحی برادری کو اللہ تعالیٰ نے اپنی آخری کتاب میں رومی بھی کہا ہے؛ چنانچہ اسی صورت میں بارش کی سائنس اس سورۃ میں بیان فرمائی جس کا نام الروم ہے۔
قارئین کرام! آئیے‘ مزید آگے چلتے ہیں۔ ہوائیں ان بادلوں کو مزید اوپر لے کر جاتی ہیں تو وہاں فضا کا ٹمپریچر کئی درجے منفی ہوتا ہے۔ وہاں بارش کے ننھے قطرے جمنا شروع ہو جاتے ہیں۔ مگر وہاں صورتحال ایک زبردست طوفان کی ہے چنانچہ طوفانی ہوائیں اس طوفان (Thunder storm) میں مذکورہ قطروں کو مزید اوپر لے جاتی ہیں۔ سائنس کی زبان میں اسے (Updrafts) کہا جاتا ہے۔ اوپر جانے کے اس نظام میں مزید ٹھنڈے قطرے برفانی قطروں کے ساتھ مل کر ان کے حجم یا وزن کو بڑھانا شروع کر دیتے ہیں۔ وہ ہوائیں جو ان قطروں کو اوپر سے نیچے لاتی ہیں‘ سائنس کی زبان میں انہیں Downdrafts کہا جاتا ہے۔ چنانچہ یہ برفانی قطرے اوپر نیچے ہو کر یوں نظر آتے ہیں جیسے آسمان کے وسیع حصے میں جھولے جھول رہے ہوں۔ سائنسدان کہتے ہیں کہ جب وہاں موجود ہوائوں سے یہ اولے بھاری ہو جاتے ہیں تو زمین پر برسنا شروع کر دیتے ہیں۔ اللہ اللہ! سائنس دان بھی اندھیروں میں بھٹک رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان سائنسدانوں اور جن سے انہوں نے سائنس سیکھی‘ ان سب کو روشنی کا راستہ دکھاتے ہیں۔ جس سورت میں ہدایت کی روشنی کا راستہ ہے اس کا نام ہی النور ہے۔ ارشاد فرمایا ''(میرے حبیبﷺ) کیا آپ نے دیکھا نہیں کہ اللہ ہی (بکھرے قطروں) کو چلا کر بادلوں کی شکل دیتا ہے۔ پھر ان بادلوں کو ملاتا ہے۔ پھر تہہ در تہہ بنا دیتا ہے؛ چنانچہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ ان کے درمیان سے پانی کی بوندیں ٹپک رہی ہیں۔ پھر ان (اولوں کے) پہاڑوں میں سے اولوں کی کچھ تعداد برساتا ہے۔ جن پر اللہ چاہتا ہے یہ اولے گرا دیتا ہے اور جن پر نہیں گرانا چاہتا ان سے ہٹا دیتا ہے۔ (اس طوفان کے دوران محسوس ہوتا ہے کہ) بجلی کی چمک نگاہوں کو اڑا لے جائے گی‘‘ (النور: 43)۔
اللہ نے بتا دیا کہ ہوائوں کے '' اَپ ڈائون‘‘ کا جو نظام ہے اس کے اندر سے بجلی پیدا ہوتی ہے۔ اسی طرح قرآن نے ان بادلوں کو پہاڑ کہا ہے۔ ہوائی جہاز جب بادلوں کے اوپر پرواز کر رہا ہوتا ہے تو بادل نیچے سے یونہی نظر آتے ہیں جیسے پہاڑ ہوں۔ یہ جو اولے ہیں‘ انہی پہاڑوں کے ٹکڑے ہیں۔ سائنس کی زبان میں ان اولوں کو (Hail stone) کہا جاتا ہے‘ یعنی یہ پتھریلے ٹکڑے ہیں جو اولے بن کر گرتے ہیں۔ باقی اس طوفان کے اندر ہوائوں کی قوت پر انحصار ہوتا ہے کہ اولے کس وزن اور کیسے سائز کے حامل ہوں گے۔ ہوائوں کے رخ سائز متعین کرتے ہیں اور جو وزن ہے وہ بھی ہوائوں کی قوت اور ضعف پر انحصار کرتا ہے۔ سورۃ النور کی روشنی یہ بتاتی ہے یہ سب کچھ اللہ کرتا ہے‘ سب اسی کے حکم سے ہوتا ہے۔
صحافی مارکو کروزیک لکھتے ہیں کہ یورپ کی تاریخ میں تربوز کی جسامت کے برابر بھی اولے گرے ہیں۔ اسی طرح 1986ء میں بنگلہ دیش کے شہر گوپال گنج میں ایک کلو وزنی اولے پڑے تھے‘ جن سے 92 افراد مارے گئے تھے۔ 23 جولائی 2010ء کو امریکہ کے علاقے جنوبی ڈیکوٹا اور نیبراسکا میں ایک کلو گرام وزنی اولے پڑے تھے۔ اٹلی اور امریکہ کی بعض ریاستوں میں حال ہی میں تقریباً نصف پائونڈ کے اولے پڑے ہیں۔ اسلام آباد اور پنڈی میں بھی اسی وزن کے برابر اولے پڑے ہیں۔ یاد رہے! آسمان کی بلندیوں پر‘ جہاں کئی درجے منفی درجہ حرارت ہوتا ہے‘ وہاں تیز ترین ہوائوں کے درمیان بادلوں کے اندر اولے بننے کا جو عمل ہے اس کے جلال میں اس وقت مزید اضافہ ہو جاتا ہے جب اس میں بجلیاں کڑکتی ہیں۔ ساتھ ہی بادلوں کے درمیان سے گرج پیدا ہوتی ہے۔ یہ گرج‘ کڑک اور چمک تین ایسی چیزیں ہیں جو واضح کرتی ہیں کہ اولے بننے کے جہان میں مولا کی عظمت اور جلال کا اظہار ہو رہا ہے۔ ''سورۃ الرعد‘‘ کہ جس کا معنی ہی گرج ہے‘ اس میں اللہ تعالیٰ کے جلال کا اظہار یوں ہوتا ہے۔ فرمایا ''(بادلوں کی) گرج اللہ کی تعریف کے ساتھ ساتھ تسبیح (یعنی پاکیزگی) کا ورد کرتی ہے اور فرشتے بھی اللہ کے ڈر سے اس کی حمد کے ساتھ تسبیح کا وظیفہ کرتے ہیں۔ اللہ ہی کڑک دار بجلیاں کڑکڑاتا ہے۔ پھر جس پر چاہتا ہے یہ بجلیاں گرا ڈالتا ہے۔ اب بھی یہ (ملحد لوگ) اللہ کے (وجود بارے) جھگڑا ہی کیے جاتے ہیں حالانکہ وہ سخت ترین قوتوں والا ہے‘‘۔ (الرعد: 13)۔ برف کے طوفان میں اس کی پُرجلال قوتوں کا نظارہ محض ایک منظر ہے۔
قارئین کرام! وہ اللہ ایسی پُرجلال قوتوں والا ہے کہ ہماری جدید سائنسی ریسرچ نے حساب لگایا ہے کہ ایک سیکنڈ میں زمین سے جو پانی بھاپ بن کر اٹھتا ہے وہ سولہ ملین ٹن ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ''وہ اللہ جس نے پانی کو آسمان سے برسایا وہ ایک طے شدہ مقدار میں ہے‘‘ (الزخرف: 43)۔ یاد رہے! الزخرف کا مطلب سونے چاندی وغیرہ پر مبنی مال و دولت ہے‘ یعنی اللہ تعالیٰ باور کروا رہے ہیں کہ زمین کی ساری دولتیں بھی خرچ کرنے سے پانی کے سائیکل کا نظام تم لوگ نہیں بنا سکتے۔ جی ہاں! سال بھر میں لگ بھگ 512 ٹریلین ٹن پانی زمین سے اٹھ کر اوپر آسمانی فضا میں جاتا ہے۔ جتنا پانی زمین سے اوپر جاتا ہے‘ اتنا ہی یعنی وہی پانی صاف ہو کر بڑے حساب کتاب اور تمام زمینی مخلوقات کی ضروریات کے مطابق واپس زمین پر بارش اور اولوں کی صورت میں برستا ہے۔ اس توازن میں ایک قطرے کا بھی فرق پڑ جائے تو زمین پر زندگی کا نظام درہم برہم ہو جائے۔
آخر پر دعاگو ہوں کہ پنڈی اور اسلام آباد سمیت ملک بھر کے ان لوگوں کے لیے کہ جن کی گاڑیوں‘ املاک اور سول پینلز وغیرہ کا اولوں سے نقصان ہوا‘ ملک کے کچھ علاقوں میں گندم وغیرہ کی فصلوں کا نقصان ہوا‘ یا اللہ کریم! اپنے ان بندوں کا نقصان بھی پورا کر دے‘ انہیں اجر عظیم بھی عطا فرما دے اور ہم سب اہلِ زمین کو عافیت عطا فرما دے‘ آمین!

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں