گوئبلز کا ایک فقرہ بہت معروف ہے ‘جھوٹ اتنا بولو کہ سچ لگنے لگے۔بعض لوگ کسی بات کو اتنی مرتبہ دہراتے ہیں کہ وہ جھوٹ بھی ہو تو بھی سن سن کر سچ لگنے لگتی ہے۔ دیکھا جائے تو مخصوص طبقے نے تیل کی قیمتوں پر پراپیگنڈے کے حوالے سے گوئبلز کے تمام ریکارڈ توڑ دئیے ہیں۔ ایک برس قبل عالمی سطح پر خام تیل کی قیمتوں میں کمی کا سلسلہ شروع ہوا تھا۔ خام تیل جو سو ڈالر فی بیرل سے زیادہ تھا‘ کم ہو کرتیس ڈالر تک آگیا جس پر عمران خان‘ خورشید شاہ اور دیگر نے کہنا شروع کر دیا کہ حکومت خام تیل کی قیمت میں کمی عوام کو منتقل نہیں کر رہی اور ایشیا بلکہ دنیا بھر کے مقابلے میں پاکستان میں ابھی بھی پٹرول بہت مہنگا فروخت ہو رہا ہے۔ دوسری طرف حکمرانوں کا دعویٰ تھا کہ ایشیا میں پاکستان ان چند ممالک میں سے ہے جہاں پٹرول کی قیمتیں انتہائی کم ہوئیں۔ اس کے مقابلے میں بھارت‘ بنگلہ دیش اور دیگر ملکوں کی مثال بھی دی گئی لیکن کوئی نہ مانا۔ عوام ویسے بھی پاپولر ویو کے پیچھے چلنے کے عادی ہو چکے ہیں۔ سیاسی بیانات‘ کالموں اور ٹاک شوز میں اگر کسی ایشو پر کسی کو رگڑا مارا جا رہا ہے تو وہ اسی کو سچ اور حق تسلیم کرتے ہیں۔ کوئی اپنے طور پر یہ چیک کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کرتا کہ اگر کوئی جھوٹ بول رہا ہے تو اس کا جھوٹ پکڑ کر اسے حقائق بتائے جائیں۔ہر کوئی سنی سنائی بات کو یونہی آگے
بڑھا دیتا ہے۔ فیس بک اور دیگر سوشل میڈیا کے آنے کے بعد تو یہ کام اور بھی تیز ہو گیا ہے۔ بات کا بتنگڑ بننے میں دیر نہیں لگتی۔ ہمیں علم ہے کئی ممالک میں قیمتوں کا تعین ہفتہ وار کیا جاتا ہے جبکہ ہمارے ہاں ہر مہینے کے آخر میں اوگرا خام تیل کی عالمی قیمتوں میں کمی بیشی کو دیکھ کر حکومت کو تیل کی قیمتیں گرانے یا بڑھانے کی سمری بھیجتاہے۔ اگر قیمتیں بڑھانے کی سمری آئے او ر اس کے باوجود تیل کی قیمتیں نہ بڑھائی جائیں تو اس کا بوجھ ریاستی اداروں کو برداشت کرنا پڑتا ہے۔ یہاں یہ واضح رہے کہ تیل کی قیمتیں اگر کم نہ کی جائیں تو بچائے گئے پیسے کوئی گھر نہیں لے جا سکتا اور اقتدار میں کوئی بھی سیاسی جماعت ہو‘وفاق و صوبوں کے انتظامی امور ایسی ہی مدوں سے چلتے ہیں‘ انہی سے قرضے ادا ہوتے ہیں اور انہی سے تنخواہیں دی جاتی ہے۔ کسی کو ان حقائق کی پروا ہے نہ جاننے کی طلب۔ گزشتہ ماہ وفاقی وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی کا یہ بیان بڑا حیرت انگیز تھا کہ پاکستان میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں اس وقت بھی خطے میں سب سے کم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فروری میں حکومت نے پانچ روپے فی لٹر قیمت کم کی جبکہ بھارت نے صرف چار پیسے کم کئے‘ اس طرح تیل کی قیمتوں کا مکمل ریلیف عوام کو منتقل کیا گیا۔ حقیقت جاننے کے لئے تحقیق کی تو حیرانی ہوئی
کہ واقعی دنیا کی بڑی معیشتوں کے مقابلے میں پاکستان میں پٹرول کی قیمت اب بھی کم ترین ہے۔ میرے سامنے پٹرول کی قیمتوں کے حوالے سے 173ممالک کی فہرست ہے۔ یہ فہرست مجھے الہ دین کا چراغ رگڑ کر حاصل نہیں ہوئی بلکہ ہر شخص جس کے پاس دماغ‘ دو ہاتھ اور انٹرنیٹ موجود ہے‘ وہ ذرا سی کوشش کر کے تازہ ترین معلومات حاصل کر سکتا ہے۔ ان میں کوئی چالیس کے قریب ایشیائی ممالک ہیں جن میں پاکستان میں پٹرول کی کم ترین قیمت کے لحاظ سے دسویں نمبر پر ہے اور اس سے اُوپر وہ ممالک ہیں جو تیل کی پیداوار میں سو فیصد خودکفیل ہیں جبکہ پاکستان غالباً نوے فیصد تیل درآمد کرتا ہے۔ 173ممالک میں تیل کی کم ترین قیمت کے لحاظ سے پاکستان 23ویں نمبر پر ہے۔ ان میں ایسے ممالک بھی شامل ہیں جن کی معیشت کا سو فیصد انحصار تیل کی برآمد پر ہے۔اب بلحاظ آبادی تیل کی موجودہ فی لیٹر قیمت ملاحظہ کیجئے جو گلوبل پٹرول پرائسز ویب سائٹ سے لی گئی ہے ۔یہ ویب سائٹ کیا ہے‘ ایک ادارہ ہے جو پی ایچ ڈی معاشی ماہرین کی زیرنگرانی دنیا بھر کی تیل کی قیمتیں مانیٹر کر رہا ہے اور بی بی سی‘ رائٹرز‘ وال سٹریٹ جرنل‘بلومبرگ‘ گارڈین اور ٹائم جیسے معتبر عالمی اشاعتی ادارے اسی سے تازہ ترین خبریں اور رپورٹس حاصل کرتے ہیں۔
زیر نظر قیمتیں 28مارچ 2016ء کی ہیں:
چین 95روپے فی لٹر‘ بھارت 98پاکستان روپے فی لٹر
انڈونیشیا64روپے فی لٹر‘ پاکستان63روپے فی لٹر
بنگلہ دیش 136روپے فی لٹر‘ جاپان 101روپے فی لٹر
فلپائن87روپے فی لٹر‘ ویت نام 71روپے فی لٹر
ایران 44روپے فی لٹر ‘ ترکی158 روپے فی لٹر
تھائی لینڈ 92روپے فی لٹر‘ جنوبی کوریا 123روپے فی لٹر
عراق 70روپے فی لٹر‘ سعودی عرب 26روپے فی لٹر
ازبکستان 94روپے فی لٹر‘ملائشیا 44روپے فی لٹر
نیپال 100روپے فی لٹر‘ افغانستان 82روپے فی لٹر
یمن 78روپے فی لٹر‘ تائیوان 72روپے فی لٹر
شام 83روپے فی لٹر‘ سری لنکا91 روپے فی لٹر
قازقستان42روپے فی لٹر‘ کمبوڈیا 85روپے فی لٹر
آذر بائیجان56روپے فی لٹر‘ تاجکستان82روپے فی لٹر
اسرائیل 156روپے فی لٹر‘ ہانگ کانگ 190روپے فی لٹر
جارڈن100روپے فی لٹر‘ لائوس 122روپے فی لٹر
کرغیزستان 53روپے فی لٹر ‘ سنگا پور130روپے فی لٹر
ترکمانستان31روپے فی لٹر ‘ لبنان71روپے فی لٹر
اومان 41روپے فی لٹر‘ کویت 24روپے فی لٹر
جارجیا73روپے فی لٹر ‘ آرمینیا88روپے فی لٹر
قطر41روپے فی لٹر‘ بحرین 46روپے فی لٹر
سائپرس 126روپے فی لٹر‘ بھوٹان 89روپے فی لٹر
مالدیپ69روپے فی لٹر
محترم عمران خان‘ خورشید شاہ و دیگر یہ فہرست دیکھ لیں بلکہ سنبھال کر رکھیںا ور جب بھی اس حوالے سے کوئی بیان دینے اور عوام میں نمبر ٹانگنے کی ضرورت پیش آئے‘ تو پہلے اس پر ایک نگاہ ڈال لیں پھر کوئی رائے دیں۔ رہے عوام تو یہاں تیل اتنا سستا ہو چکا کہ وہ اس سے دودھوں نہائیں‘ پوتوں پھلیں!