اگر یہ کہا جائے کہ دنیا کے 7ارب انسانوں میں سے ہر ایک بالکل منفرد (unique)صورتِ حال میں سے گزر رہا ہے تو یہ غلط نہ ہوگا۔ ہر انسان کو بالکل ہی مختلف حالات کا سامنا ہے ۔ ہر ایک کی شخصیت، اس کی ذہنی وسعت، اس کی تکلیف برداشت کرنے کی صلاحیت اور دبائو میں اس کا ردّعمل دوسروں سے مختلف ہوتاہے ۔ کئی لوگ انتہائی تکلیف دہ حالات کا دبائو آرام سے برداشت کر جاتے ہیں ۔ کئی ذرا سی تکلیف پر ہی ہتھیار ڈال دیتے ہیں ۔
ایک ہی باپ کی اولاد چار سگے بھائی بھی بالکل منفرد(Unique)حالات سے گزر رہے ہیں ۔ اس لیے کہ ان چاروں کی شخصیات مختلف ہیں ۔ ان کی ذہانت، غصہ، initiaveلینے ، نیا کام شروع کرنے کی صلاحیت ، ناکامی برداشت کرنے کی صلاحیت ، ذہنی رجحان ، معاملات کو سمجھنے کی صلاحیت ، یہ سب کچھ ایک دوسرے سے مختلف ہوتاہے ۔دو بھائیوں میں سے ایک تعلیم میں غیر معمولی کارکردگی کا مظاہرہ کرتا ہے ۔ دوسرا فیل ہوتا رہتا ہے ۔ ان دونوں کو ایک دکان پر بٹھا دیا جائے تو حیرت انگیز طور پر فیل ہونے والا زیادہ پریکٹیکل ثابت ہوتاہے ۔ دکان کے معاملات زیادہ بہتر طور پر چلا لیتا ہے ۔ دنیا میں کوئی بھی دو انسان ایسے نہیں، جن کی یہ سب صلاحیتیں ایک دوسرے سے سو فیصد مماثلت رکھتی ہوں ۔ آپ ایک ہی بات دو بھائیوں سے کیجیے ، جس میں کوئی لطیف اشارہ ہو ، عقل و حکمت کی کوئی بات ہو ۔ ایک سن کر اچھل پڑے گا ، اپنی ڈائری میں اسے لکھ لے گا۔ دوسرا سنی ان سنی کرتے ہوئے ٹی وی دیکھتا رہے گا ۔ پھر آپ دیکھیں گے کہ جب عقل و حکمت کی اس بات کو کوئی اہمیت نہ دینے والے کو زمینوں، مقدموں اور تھانے کچہری وغیرہ کے معاملات سے واسطہ پڑے گا تووہ دوسرے بھائی سے کئی گنا بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرے گا ۔
پھر ان سات ارب انسانوں میں سے ہر ایک کے حالات مختلف ہیں ۔ ان کے ماں باپ، اساتذہ ،معاملات کو سمجھنے کی صلاحیت ، یہ سب بھی مختلف ہیں ۔ کئیوں کو اشارے میں کی ہوئی بات سمجھ آجاتی ہے ۔ کچھ کو بار بار کھلے الفاظ میں سمجھانا پڑتا ہے ۔ پھر ان سات ارب انسانوں میں سے ہر ایک کا جذباتی توازن ، عقل استعمال کرنے کی صلاحیت، خواہشات کے سامنے ہتھیار ڈالنے یا مزاحمت کرنے کی صلاحیت ، یہ سب کچھ مختلف ہوتی ہیں ۔صرف ایک خواہش کا پیچھا انسان کی زندگی کو مکمل طور پر بدل سکتاہے ۔ انتقام کی خواہش کئی نسلوں تک انسانی زندگی بدل دیتی ہے ۔ حیرت انگیز طور پر انسان جب انتقام یا کسی اور خواہش کی پیروی کرتاہے تو باقی سب جذبات اور عقل بالکل دب کے رہ جاتی ہے ؛حتی ٰ کہ انسان بھوک برداشت کرلیتا ہے ۔ اپنی زندگی کو خطرے میں ڈال کر زندگی کی حفاظت کی سب سے بنیادی جبلت کو بھی دبا لیتا ہے ۔
مزید حیرت انگیز بات یہ ہے کہ دنیا کے ان سات ارب انسانوں میں سے ہر ایک کوزندگی میں جن حالات سے گزرنا پڑتا ہے ، جو جو فیصلے لینا پڑتے ہیں ، وہ بھی uniqueہیں ۔ ہر انسان کو زندگی میں جو مواقع (Opportunities)ملتی ہیں ، وہ بھی دوسروں سے بالکل مختلف ہوتی ہیں ۔ ہر ایک کو زندگی میں جن صدمات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ، وہ بالکل مختلف ہوتے ہیں ۔ ہر ایک کو زندگی میں جن خوشیوں، مسرتوں سے واسطہ پڑتا ہے ، وہ بالکل مختلف ہیں ۔ اگر آپ کو یقین نہیں آتا تو آپ اپنے اردگرد دیکھ لیں ۔ آپ کو کئی بہن بھائی ایسے مل جائیں گے ، جن میں سے ایک ہمیشہ خوش باش اور دوسرا ہمیشہ غم میں ڈوبا ہوا نظر آتاہے ۔
ہر انسان کا ذہنی رجحان دوسرے سے مختلف ہے ۔ کسی کو مٹی سے کھیلنے ، پودے اگانے میں مسرت ملتی ہے ۔ وہ مٹی کی مختلف اقسام کو اپنے پاس محفوظ کرتاہے ۔ ان کی خوشبو ،زرخیزی اور مختلف خصوصیات پہ غور کرتا رہتاہے ۔ کسی کے لیے یہ کام بوریت سے بھرپور ہے ۔ کسی کو شروع ہی سے تاروں اور بجلی کے آلات میں غیرمعمولی دلچسپی ہوتی ہے ۔ اسی کے بھائی اسے مکینک قرار دیں گے اور ان چیزوں سے دور رہیں گے ۔
دنیا کے سات ارب انسانوں میں سے ہر ایک ، حتیٰ کہ سگے بہن بھائیوں کی ذہنی کیمسٹری بھی ایک دوسرے سے مختلف ہے ، uniqueہے ۔ دماغی خلیات کے باہم ایک دوسرے سے روابط مختلف ہیں؛لہٰذا پسند نا پسند، تعلیم اور کھیل کود میں دلچسپی ، عملی زندگی میں روّیہ ، ہر ایک چیز تو مختلف ہے ۔ انسانی خواہشات کے مجموعے ، نفس کے سامنے مزاحمت یا ہتھیار ڈال دینے کا روّیہ مختلف ہے ۔ ہم جیسے لوگ خواہش کی پیروی کرتے ہیں ۔ کچھ لوگ عقل کی اور ہدایت کی پیروی کرتے ہیں ۔
دنیا میں ہر انسان کا trial، ہر انسان کی آزمائش مختلف ہے ۔اس کے مزاج کے مطابق اس پر تکالیف ڈالی جاتی ہیں ۔ opportuniteisاس طرح سے مختلف ہیں کہ پہلے تو میری صلاحیت ہی باقی سب سے مختلف ہے ۔ پھر زندگی میں جن جن لوگوں سے مجھے واسطہ پڑنا ہے ، ضروری نہیں کہ میرے بھائیوں کوبھی ان سے واسطہ پڑے ۔ دنیا میں ہر انسان کی جگہ (Placement)مختلف ہے ۔ ہر ایک uniqueحالات سے گزرتا ہے ۔ ان حالات کے مطابق انسان کو اپنی زندگی میں فیصلے صادر کرنا پڑتے ہیں ۔آپ دوسروں کی زندگیوں کو دیکھ کر اندھا دھند ان کی تقلید نہیں کر سکتے ۔ کسی دانشور نے کیا خوب کہا تھا ۔ اس بات پر جب آپ غور کرتے ہیں تو انسان کے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں ۔ کہتا ہے Life is the most difficult exam. Many people fail because they try to copy others, not realizing that everyone is given a different question paper۔ زندگی انتہائی مشکل امتحان ہے ۔ کئی لوگ اس لیے ناکام ہو جاتے ہیں کہ وہ دوسروں کے لکھے کی نقل کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔ انہیں اس بات کا علم نہیں ہوتا کہ امتحان گاہ میں بیٹھے ہوئے ہر امیدوار کو دوسرے سے مختلف سوالیہ پرچہ دیا گیا ہے ۔ یہ ایک ایسی statementہے کہ جس پر انسان سالوں بھی غور کرتا رہے تو کم ہے ۔جب ہر ایک شخص کا دماغ مختلف ہے ، اس دماغ میں خواہشات کی کیمسٹری مختلف ہے ، اس کی ذہنی صلاحیت مختلف ہے ، اس کا رجحان مختلف ہے ، اس کے حالات مختلف ہیں ، اس کے بیوی بچّے دوسروں سے مختلف ہیں ، تو پھر یہ کیسے ہو سکتاہے کہ انسان کسی دوسرے کی اندھی تقلید شروع کر دے ۔ اسے تو اپنے حالات کے مطابق اپنی زندگی میں decision makingکرنا ہوگی ۔
یہاں یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ کرّہ ء ارض پر، اس نیلی سرزمین پر 7ارب انسان اپنی اپنی منفرد زندگی جی رہے ہیں ۔ یہ بات اپنی جگہ درست ہے کہ اگر انسان خدا سے دعا کرتا رہے اور اگر اسے خدا کی طرف سے کچھ علم ملنا شروع ہو تو پھر کنفیوژن ختم ہونے لگتی ہے۔ تمام علوم کا منبع خدا کی ذات ہے اور سرکارﷺ تقسیم کرنے والے ہیں ۔ایسے انسان کے لیے فیصلہ کرنا بہت آسان ہو جاتا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ مخلوق ایسے شخص کا پیچھا کرتی ہے ، جس کا دماغ کنفیوژن سے نکل چکا ہو۔ خدا جب چاہتا ہے تو وہ کسی شخص کو کنفیوژن سے نکال کر clarityکی طرف لے جاتا ہے ۔ من الظلمٰت الی النور۔ تارکیوں سے روشنی کی طرف ۔ انسان کا دماغ روشن ہو جاتاہے ۔ اس کے لیے فیصلہ کرنا آسان ہو جاتاہے ۔