کاروبار، نوکری بلکہ زندگی کے سب معاملات میں انسانوں کوپانچ طرح کے گروہوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے ۔
1۔ وہ لوگ جوبہت سوچ سمجھ کر ، ناپ تول کر کوئی کام کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور پہلی ہی دفعہ میں کامیابی حاصل کر لیتے ہیں ۔ غیر معمولی لوگ !
2۔ وہ لوگ جو کوئی کام کرنے کی کوشش کرتے ہیں ، غلطی کرتے ہیں ، اپنی غلطی سے سیکھتے ہیں ۔ دوبارہ کوشش کرتے ہیں۔ بار بارسیکھنے اور بار بار کوشش کرنے کے بعد آخر کار کامیاب ہوتے ہیں ۔
3۔ جو لوگ بار بار کوشش کرتے ہیں ، بار بار غلطی کرتے ہیں ۔ اپنی غلطیوں سے سیکھتے نہیں ۔ قسمت بھی شائد ان پہ مہربان نہیں ہوتی ، یہ ساری زندگی ناکام ہی رہتے ہیں ۔ اگرچہ ایسا ہوتا نہیں ، دماغ میں سیکھنے کی اس قدر شاندار صلاحیت خدا نے رکھی ہے کہ جس کاحساب نہیں لگایا جا سکتا۔
4۔ وہ لوگ جو کبھی کوئی کام کرنے کی کوشش نہیں کرتے ۔ اگر پیدائشی طور پر انہیں اچھا خاندان اورکسی طرح بھی اچھی آمدن حاصل ہوتی رہے تو ٹھیک ورنہ یہ ہمیشہ حالات کے رحم و کرم پر ہی رہتے ہیں۔
5۔ وہ لوگ جو پیدائشی طور پر جسمانی و ذہنی طور پر مفلوج ہوتے ہیں ۔ کوئی بھی کام کرنے کے قابل نہیں ہوتے ۔
کبھی کبھار کوئی ایسا حیرت انگیز شخص درمیان میں آکودتا ہے ، جو ان کیٹیگریز میں ایک بہت بڑی تبدیلی کا باعث بنتاہے۔ مثلاًعالمی طور پر شہرت رکھنے والا ایک شخص Nicholas James ۔ یہ شخص ایک ایسی پیدائشی بیماری کا شکار تھا کہ اس کی دو نوں ٹانگیں اور دونوں بازو سرے سے تھے ہی نہیں ۔ ظاہر ہے کہ سر سے پیٹ تک کل ڈیڑھ دو فٹ جسم رکھنے والا ایسا شخص اگر امید کی بات کرے بلکہ ایسا خطاب کرے کہ دوسرے لوگوں کے اندرجوش و جذبے کا ایک دریا ٹھاٹھیں مارنے لگے تولوگوں کے اندر اس کے لیے کس قدر محبت کے جذبات پیدا ہوں گے ۔اس شخص کے پاس چلنے اور کام کرنے کے لیے بازو اور ٹانگیں نہیں تھے لیکن اس کے پاس ایک شاندار دماغ تھا۔ کرّئہ ارض پہ بسنے والے ہر مایوس شخص کو اس نے یہ پیغام دیا کہ اگر میں ٹانگیں اور بازو نہ ہونے اور مکمل طور پر دوسروں کے رحم وکرم پہ ہونے کے باوجود ایک productiveزندگی گزار سکتا ہوں تو تم کیوں نہیں ؟ اصولی طور پر نکولس کو پانچویں کیٹیگری میں ہونا چاہئے لیکن اب اس کے لیے ایک نئی کیٹیگری بنانا پڑے گی ۔ وہ تیراکی تک کر لیتا ہے ۔ امید پیدا کرنے کی اس کی صلاحیت ہی اس کا فن ہے ، جس پر اس کی زندگی کا انحصار ہے ۔یہ حوصلہ بڑھانے والے خطاب Motivational Speaking کیا ہے ۔ یہ ناکام اور مایوس لوگوں میں ہمت پیدا کرنے کی ایک کوشش ہے کہ کہیں نہ کہیں سے کوئی نہ کوئی راستہ نکل سکتاہے ۔ اگر آپ غور کریں ، اگر آپ کوشش جاری رکھیں تو کہیں نہ کہیں سے بہتری پیدا ہو سکتی ہے ۔
مایوسی انسان کو کفر تک لے جاتی ہے ۔ ایسے میں اگر ایک شخص امید پیدا کر رہا ہے اور ایسا شخص امید پیدا کر رہاہے، جس کی زندگی میں مایوسی کے اسباب دوسروں سے کہیں زیادہ ہیں تواسے عالمی شہرت ملنے لگتی ہے ۔ عالمی شہرت یافتہ سائنسدان سٹیفن ہاکنگ کی غیر معمولی مقبولیت کی ایک بہت بڑی وجہ اس کا مکمل طور پر مفلوج ہونا بھی تھا ۔ ہمدردی کا غیر معمولی فیکٹر بھی اس کے ساتھ تھا۔ ہمدردی کا فیکٹر کس طرح سے صورتِ حال پر اثر انداز ہوتاہے ، اس کا اندازہ آپ حیدر علی اور ٹیپو سلطان کے موازنے سے کر سکتے ہیں ۔ٹیپو سلطان کی شجاعت میں کوئی کلام نہیں لیکن حیدر علی اپنے بیٹے سے بڑ اسپہ سالار تھا۔اس نے ہمیشہ ہر جنگ جیتی ۔ غداروں کی وجہ سے ہونے والی مظلوم شہادت کی وجہ سے ٹیپو سلطان کا نام تاریخ میں زیادہ گونجتا ہے ۔
ایک انسان کا واحد فخر اگر اس کا نسب ہے تو یہ کون سا کما ل ہے ؟ ایک بہت بڑے سائنسدان ، ایک بہت بڑے جرنیل یا ایک بہت بڑے سیاستدان کے ہاں اگر آپ نے جنم لیا تو یہ تو خدا کی مرضی ہے ورنہ آپ جھونپڑی میں بھی پیدا ہو سکتے تھے ۔ میرا باپ، میرا دادا اگر بہت بڑا سائنسدان تھایا عالمی شہرت یافتہ مصور یا مصنف تھا تو یہ اس کا کارنامہ تھا میرا نہیں ۔ یا میرے چار بھائی اگر کویت میں ہوتے ہیں تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ مجھے فارغ رہنے کا سرٹیفکیٹ مل گیا ہے ۔
ہمارے معاشرے میں ایک اور بہت بڑا المیہ یہ ہے کہ ہم کوئی بھی نیا کام شروع کرنے میں شرم محسوس کرتے ہیں ۔ اگر ہمیں باہر جا کر برتن دھونا پڑیں تو ہم دھو لیتے ہیں لیکن پاکستان میں تو اس کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ۔ یہ سب دیکھ کر سوچا کہ کیوں نہ اپنے تجربات دوسروں کے ساتھ شیئر کیے جائیں ۔ہوسکتاہے کہ لوگ اس شرم سے باہر نکل سکیں ۔ اللہ کا شکر ہے کہ بہت سے دوستوں اور پڑھنے والوں نے میری دیکھا دیکھی مختلف کام شروع کیے ۔ ان میں سے دو تو کامیاب بھی ہو چکے ۔ شہیر احمد نے گاڑیوں کی خرید و فروخت شروع کی ہے ۔ سعودیہ میں مقیم عباس علی شاہ صاحب پاکستان آکر گوشت کا کاروبار کرنے کا سوچ رہے ہیں ۔ سعودیہ ہی میں مقیم خالد صاحب گھر بنا کر بیچنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔ اس ہفتے میں ، میں بکرے کے گوشت کے ایک مرکز کا افتتاح کر رہا ہوں ۔اس میں ایک نئی سہولت یہ ہوگی کہ ہر بکرے کا نام، اس کا وزن ، اس کی نسل ویب سائٹ پر درج ہوگی ۔ صار ف آن لائن یا اپنے سامنے اسے ذبح ہوتا دیکھ سکے گااور اسے گھر بیٹھے اس کا گوشت مل جائے گا ۔ اس سے کم از کم تین نوکریاں پیدا ہو رہی ہیں ، جو کہ وقت کے ساتھ ساتھ بڑھ سکتی ہیں ۔مجھ سے متاثر ہو کر کام شروع کرنے والے بہت سے دوست تا حال اس کوشش میں جتے ہوئے ہیں ۔ یہ سب کچھ شیئر کرنے کا ایک اور مقصد بھی تھا ۔ ہم جب Teen ageمیں تھے اور ناکامی سے دوچار تھے تو ہمیں راستہ دکھانے والے موجود تھے ؛لہٰذا ہمیں بھی دوسروں میں امید بانٹنی چاہئے ۔ اللہ کا شکر ہے کہ اس نے مجھے غیر معمولی دم خم سے نوازا ہے اور میرے ذہن میں کچھ بہت بڑے منصوبے ہیں ۔
آپ جس گھر میں پیدا ہوئے ، جن والدین سے ، بہن بھائیوں اور دوستوں سے آپ کاواسطہ پڑا ۔جیسی ذہنی صلاحیت آپ کو دی گئی ، یہ آپ کے uniqueحالات ہیں ۔ دنیا کے سات ارب انسانوں میں سے ہر ایک اپنے uniqueحالات سے گزر رہا ہے ۔ ان حالات میں آپ لکڑی کے ایک بے جان ٹکڑے کی طرح بہنا چاہتے ہیں یا زندہ انسان کی طرح تیرنے کی کوشش بھی کریں گے ، یہ آپ کا اپنا فیصلہ ہے ۔ خیر ، کہنے کی بات یہ ہے کہ اگر آپ کے پاس چھوٹی موٹی بچت یا زیادہ سرمایہ موجود ہے تو خوب دیکھ بھال کر کوئی کاروبار کرنے کی کوشش کیجیے ۔ اس میں آپ کا بھلا ہے ، ملک و قوم کا بھلا ہے ۔ اور ایک بار بیٹھ کرغور بھی کیجیے کہ آپ ان میں سے کس کیٹیگری میں ہیں اورمستقبل طور پر کس کیٹیگری میں رہنا چاہتے ہیں ۔