اس دنیا میں جو کچھ ہو رہا ہے ‘ اس کے بارے میں دو تھیسز ہیں ۔ ایک یہ کہ یہ سب کچھ اتفاق کی بدولت ہورہا ہے ۔ اتفاق کی بات ہے کہ بگ بینگ ہوا۔ ہائیڈروجن گیس پیدا ہوئی ۔ اس گیس کے بڑے ذخائر اکھٹے ہونے سے اتنا دبائواور درجہ ٔ حرارت پیدا ہوا کہ فیوژن کا عمل شروع ہوگیا۔ سورج بنے ۔ ان سورجوں میں سے ایک کے گرد گھومنے والے کچھ سیاروں میں سے ایک پر اتفاقاً ایسے حالات پیدا ہوئے ‘ جن کی وجہ سے زندگی کے لیے موزوں حالات پید اہوئے۔ ان موزوں حالات میں ایک بھاری atmospherý مقناطیسی میدان‘ اوزون‘ پانی ‘ پودے ‘ آکسیجن ‘ خوراک اور دوسری بہت سی چیزیں شامل تھیں۔ کچھ لوگ بالخصوص مغرب والے یہ کہتے ہیں کہ یہ سب چیزیں اتفاق سے زمین پر موجود تھیں ۔ اتفاقاً کسی نہ کسی طرح ایک زندہ خلیہ یہاں پیدا ہو گیا۔اتفاقاً اس نے ایک سے دو میں بدل جانے کی صلاحیت بھی حاصل کر لی۔ اس کے بعد اس نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا بلکہ پیچیدہ سے پیچیدہ تر ہو تا چلا گیا۔ وہ اتنا پیچیدہ ہوا کہ سانپ جیسے ریپٹائلز ہی نہیں‘ بلکہ شیراورہاتھی جیسے ٹرلینز خلیات پر مشتمل جانداروں کی شکل بھی اختیار کر گیا ۔ اتفاقاً ان میں سے ایک ‘ ہومو سیپین‘ یعنی کی انسان دوسروں سے زیادہ عقلمند ہو گیا ۔ اس نے کپڑے پہننا شروع کیے ۔ انسانوں کی اکثریت مذہبی عقائد پر ایمان لے آئی۔ اس انسان نے ٹریفک سگنلز بنائے ‘ تھانے کچہریاں ‘ حکومت کا ادارہ ‘ عدالت ‘ فوج ‘ یہ سب کچھ اس ایک جاندار نے بنایا اور اتفاقاً بنایا ۔ اس نے اپنی زمین اور نظامِ شمسی ہی کا نہیں‘ بلکہ پوری کائنات کا بھی جائزہ لیا۔ اس نے کائنات تخلیق ہونے سے لے کر اس کے ختم ہونے تک کے تھیسز پیش کیے ۔
دوسرے لوگ وہ ہیں ‘ جن میں ‘ میں بھی شامل ہوں ‘ جو یہ کہتے ہیں کہ یہ سب اتفاق سے کبھی نہیں ہو سکتا۔ اتنے سارے اتفاقات اکھٹے نہیں ہو سکتے ‘بلکہ انسان کو خصوصی طور پر آزمائش کے لیے اس زمین پر اتراگیا ہے ۔ یہاں ایک خصوصی آب و ہوا تخلیق کی گئی ‘ جو کہ دوسرے سیاروں پر نہیں ہے ۔ نظامِ شمسی میں زمین کے علاوہ بھاری atmosphereصرف زحل کے ایک چاند ٹائٹن پر پائی جاتی ہے لیکن وہاں درجہ ٔ حرارت منفی 180ڈگری سینٹی گریڈ تک ہوتا ہے ‘ پھر یہ کہ جس قسم کی Cognitive skillsانسانوں کو دوسرے جانوروں کی نسبت لاکھوں گنا بہتر دی گئی ہیں اورتمام speciesمیں سے صرف انسانوں ہی کو دی گئی ہیں ‘ وہ بھی اتفاق نہیں ہو سکتیں ۔
لیکن یہاں ایک بہت بڑا مسئلہ ہے کہ انسان جب خدا پر ایمان لاتا ہے تو پھر اسے بہت ساری پابندیوں کو قبول کرنا پڑتا ہے ۔ شریعت بہت سی پابندیاں عائد کرتی ہے ‘ جن سے انسان بچنا چاہتاہے۔وہ دنیا میں اپنی یہ زندگی enjoyکرنا چاہتا ہے ۔ ویسے دیکھا جائے تو یہ سیارہ ایک perfect پکنک سپاٹ ہے۔ یہاں طرح طرح کے کھیل تماشے اور خوبصورتیاں ‘ attractionsموجود ہیں ۔ انسان ان میں اترتا ہے تو انہی کا ہو کر رہ جاتا ہے ۔ پھر انسانوں میں سے کچھ لوگ بھی دوسروں کو کہتے ہیں کہ کیا ہر وقت مصلّیٰ اٹھائے بیٹھا رہتاہے ۔ آ‘ ہمارے ساتھ کچھ موج مستی کر لے ۔
بات دوسری طرف چلی گئی ۔ آپ خدا کا کلام پڑھیں تو اس میں لکھا ہے کہ زمین پر ایک پتہ بھی اس کی مرضی کے بغیر نہیں ہلتا۔ آپ اس بات کی تہہ میں اتریں تو انسان ہل کے رہ جاتا ہے ۔ اس کا ایک مطلب یہ بھی ہے کہ زندگی میں جن جن لوگوں سے آپ کی رشتے داری ہوتی ہے‘ جن سے مستقل یا عارضی واسطہ پڑتاہے ‘ وہ سب ایک منصوبے کے مطابق آپ کی زندگی میں داخل کیے جاتے اور نکالے جاتے ہیں ۔ شوہر کی جس عادت سے آپ کو دکھ ہوتاہے‘ وہ خصوصی طور پر ڈیزائن کی گئی ہے‘ آپ کے لیے اور آپ کے دماغ کو خصوصی طور پر ڈیزائن کیاگیا ہے شوہر کی آزمائش کے لیے ۔ باپ ‘ بھائی اور بیٹے سمیت جس جس فطرت کے‘ جس جس بندے سے ہماری خونی رشتے داری ہوگی۔ کون دوست ہوگا۔ کس دشمن سے پالا پڑے گا۔ جو جو لوگ ہماری زندگی میں کوئی نہ کوئی کردار ادا کریں گے‘ وہ بھی طے شدہ ہیں ۔ ان میں سے کس کس کی کس کس بات سے ہمیں خوشی حاصل ہوگی‘ کون دکھ پہنچائے گا اور کس کی ہماری نظر میں کوئی اہمیت نہیں ہوگی ۔ کس سے ہم آزمائے جائیں گے ‘ کون ہم سے آزمایا جائے گا‘ بلکہ یہ کہنا مناسب ہوگا کہ دونوں ایک دوسرے سے کیسے آزمائے جائیں گے‘ یہ سب کچھ طے شدہ ہے ۔بچوں میں سے کس نے خودغرضی کرنی ہے اور ماں باپ کو دکھ پہنچانا ہے ۔ کس بچّے نے والدین کی آنکھ کا تارا بننا ہے ۔ یہ سب چیزیں پہلے سے طے شدہ منصوبے کے مطابق وقوع پذیر ہو رہی ہیں ۔
یہاں پر آکر بندہ ایک لمحے کے لیے رک جاتاہے ۔ آپ جانتے ہیں کہ جو چیز scriptedہوتی ہے ‘ ہم اس پر ویسا ری ایکشن نہیں دیتے ‘ جیسا کہ بظاہر دینا چاہیے ۔ فرض کریں کہ آپ گھر سے نکلتے ہیں ۔ آپ کے سامنے ایک لڑکا کسی عورت کا پرس چھین کر بھاگ جاتا ہے ۔ سامنے کچھ لوگ کیمرے لے کر کھڑے ہیں اور وڈیو بنا رہے ہیں ‘ آپ سمجھ جائیں گے کہ یہ سب کچھ scriptedہے تو پھر آپ کبھی بھی اس لڑکے کے پیچھے نہیں بھاگیں گے۔ نہ آپ خوفزدہ ہوں گے‘ بلکہ مسکرا کر وہاں سے گزر جائیں گے ۔
تو پھر ہماری حقیقی زندگی کے بارے میں تو آپ کو پہلے ہی بتا دیاگیا ہے کہ آپ کے ساتھ جو کچھ پیش آنا ہے ‘ وہ scriptedہے ۔ ایک منصوبے کے مطابق آپ کی زندگی کا ایک ایک ایونٹ ڈیزائن کیا گیا ہے ۔ ایک ایک بندہ ڈیزائن کیا گیا ہے ۔ آپ کی اولاد‘ والدین‘ بہن بھائی‘ آپ کے دوست ‘ دشمن ۔ وہ لوگ جو آپ کو irritateکرتے ہیں اور وہ جنہیں دیکھ کر آپ مسکرا دیتے ہیں ۔ یہ سب لوگ ‘ ان کی سب باتیں scriptedہیں ؛ حتیٰ کہ آپ کے دل میں اپنے بچے کے لیے جو محبت ہے ‘ وہ بھی مصنوعی طور پر اتاری گئی ہے اور وقتی ہے ۔ یہ محبت ایک دن اٹھا لی جائے گی ۔ اس دن کے بارے میں خدا کہتاہے کہ سب ایک دوسرے کو پہچاننے سے انکار کر دیں گے ۔ دنیا میں بھی اس چیز کا ایک نمونہ ہمیں جانوروں میں نظرآتا ہے ۔ بلی کے بچّے جب بڑے ہو جاتے ہیں ‘ خود کو سنبھالنے کے قابل ہو جاتے ہیں تو ایک دن اس کے دل سے ان کی محبت اٹھا لی جاتی ہے ‘ پھر وہ انہیں چھوڑ کر اپنا راستہ لیتی ہے ۔ Tigersمیں تو بچّے علاقے کی ملکیت پر ماں سے خونی جنگ پہ بھی اتر آتے ہیں ۔
ان سب چیزوں کو سمجھنے کی ضرورت ہے ۔ گو کہ یہ اتنا آسان نہیں ۔ کسی بھی stimulusپر‘ جسے انسان کی آنکھ دیکھتی یا کان سنتاہے ‘ سب سے پہلے اس کی جبلت ایک خوفناک طاقت کے ساتھ respondکرتی ہے ۔یہ اسی طرح ہوتاہے ‘ جیسے ایک بھوکا کتا گوشت دیکھ کر اس پہ لپکتا ہے ۔ جبلت فوری طور پر پوری قوت کے ساتھ respondکرنے کا رجحان (Tendency)رکھتی ہے ‘لہٰذا یہ اپنے ساتھ ایک ایسی جنگ ہے ‘ جو کہ موت تک جاری رہتی ہے ۔ گو کہ مسلسل کوشش سے آہستہ آہستہ یہ جبلت پالتو ہونا شروع کر دیتی ہے‘ لیکن پھر بھی بہرحال یہ ساری زندگی کی جنگ ہے ۔