"FBC" (space) message & send to 7575

اہم نوٹس

میرے مطالعے میں سے کچھ مزید اہم نوٹس اور ان پر تبصرے قارئین کی نذر۔مجھے احساس ہے کہ کچھ لوگوں کے لیے انہیں پڑھنا مشکل ہوگا‘ لیکن ان کی پیاس رکھنے والے بھی اپنی جگہ موجو دہیں ۔ 
1۔سترھویں صدی کے اختتام پر 1687ء میں نیوٹن نے اپنی مشہور کتاب لکھی۔ "philosophiae naturalis princpia mathematica"سٹیفن ہاکنگ اس کتاب کے بارے میں کہتا ہے physical sciencesکی تاریخ میں ایک اکیلے بندے کی طرف سے شائع ہونے والا سب سے اہم مواد ۔ most important single work ever published in physical sciences.۔ اس کتاب میں نیوٹن نے نہ صرف یہ بتایا کہ اجسام time and spaceمیں کیسے حرکت کرتے ہیں‘ بلکہ اس نے ان حرکات کا تجزیہ کرنے کیلئے درکار پیچیدہ ریاضی کے اصول بھی بیان کیے ۔ اس میں نیوٹن نے universal gravitationکا یہ اصول بھی بیان کیا کہ کائنات کا ہر جسم دوسرے جسم کو اپنی طرف کھینچتا ہے ۔ attractionیا کھنچنے کی یہ قوت اتنی ہی زیادہ ہوگی ‘ جتنی کہ یہ دونوں جسم massiveہوں گے اور جتنا کہ وہ ایک دوسرے کے قریب ہوں گے ‘ پھر نیوٹن نے اسی قوتِ ثقل کی مدد سے چاند کی زمین کے گرد گردش اور سیاروں کی سورج کے گرد بیضوی گردش کی وضاحت کی۔ 
2۔دم دار ستاروں کے بارے میں کہا جاتاہے کہ یہ سورج اور نظامِ شمسی کی تعمیر کے بعد بچ رہنے والا میٹریل ہیں ۔ ان کا ایک مبینہ کردار رہا ہے‘ زمین پر پانی کی ترسیل اور یہاں تک کہ زندگی کے آغاز میں بھی ۔ نظامِ شمسی کی ابتدا کے بارے میں وہاں سے معلومات مل سکتی ہیں ۔ ان سے ماہرین 4.6ارب سال پہلے کی معلومات حاصل کر سکتے ہیں ۔ 
3۔روایتی ایندھن کوئلہ‘ تیل اور گیس کاربن کی مقدار زیادہ کرتا ہے اورگرین ہائوس گیسز کا سبب ہے ۔ اسے نامیاتی ایندھن کہتے ہیں ‘ جو کہ جانداروں اور درختوں وغیرہ کے زمین میں دب جانے سے بنا تھا۔ اقوامِ متحدہ کے حمایت یافتہ انٹر گورنمنٹل پینل فار کلامیٹ چینج IPCC نے فیصلہ کیا ہے کہ 2050ء تک بجلی کی زیادہ تر پیداوار کو کم کاربن خارج کرنے والے طریقوں پر کنورٹ کرنا ہوگا ۔ ۔ 2100ء تک مکمل طور پر کوئلے ‘تیل ‘گیس کا استعمال ختم کرنا ہوگا اور بہت زیادہ وقت باقی نہیں ۔ کاربن میں کمی نہ کیے جانے پر درجہ ء حرارت صنعتی انقلاب سے پہلے کے دور سے پانچ ڈگری بڑھ جائے گا۔ 1983ء سے 2012ء کے درمیان کے تیس سال گزشتہ چودہ سو سال کے گرم ترین سال ہیں ۔ سمندروں میں تیزابیت بڑھ رہی ہے ۔ قطبین کی برف پگھل رہی ہے ۔ پاکستان کے کوئلے کے ذخائر ابھی نکالے ہی نہیں گئے ۔ 
4۔ڈائنا سارز کے ختم ہونے کے بعد جلد ہی زمین میملز سے بھر گئی تھی اور یہ ہوا تھا ساڑھے چھ کروڑ سال پہلے۔ پرائمیٹس وہ جاندار ہیں‘ جن کا دماغ نسبتاً بڑا ہوتاہے ‘دوسرے میملز کی نسبت ۔ ان کی دیکھنے کی صلاحیت بھی بہتر ہے ‘لیکن سونگھنے کی صلاحیت کمتر ہے ۔
5۔رائٹرز۔فلائی (روزیٹا ‘ ایک خلائی مشن) نے دم دار ستارے پر آرگینک مالیکیولز کا سراغ لگایا ہے ‘ جن میں کاربن موجود تھا۔ کاربن زمین پر زندگی کی بنیاد ہے ۔ 
6۔ آج جو جانور ہمیں نظر آتے ہیں ‘ ان میں سے بیشتر کیمبرین ایکسپلوژن کے دوران ہی منظرعام پر آئے تھے ۔ 54کروڑ سال سے 52کروڑ سال پہلے کے زمانے میں ۔ اسے most imp evolutioanry event کہاجا سکتاہے after the origion of lifeیعنی پہلے جاندار خلیات پیدا ہونے کے بعد سب سے اہم ایونٹ ۔ 
گراہم شیلڈز اور اس کے ساتھی کی طر ف سے کی گئی ایک تازہ تحقیق یہ ہے کہ گو کہ یہ سمجھاجاتاہے کہ cambrian explosion سے پہلے ایک دم آکسیجن میں بہت عظیم اضافہ ہوا تھا‘ لیکن یہ واحد فیکٹر نہیں تھا۔ اس دور میں عظیم بر اعظم supercontinenet ٹوٹ رہا تھا‘ جس کا نام Rodiniaتھا۔ زمین برف سے ڈھک گئی تھی ۔ شاید اس مشکل ترین صورت میں زندگی نے evoluteکیا۔ Rodinia کے تفصیل میں مطالعے کی ضرورت ہے ۔ 
7۔2.3ارب سال پہلے ایک بیکٹیریا ‘ جس کا نام سیانو بیکٹیریا ہے ‘ وہ multi cellular formمیں جاتا ہے ۔ اس نے آکسیجن کی پیداوار میں اضافہ کیا۔ great oxidation event ہوا۔ اس وقت کی زندگی کی بہت سی اقسام کے لیے یہ آکسیجن زہر تھی اور وہ مر گئے ہمیشہ کیلئے ۔ سیانو بیکٹیریا اب بھی موجود ہے ۔ کہا جاتا ہے کہ اس کے پرانے فاسلز بھی موجود ہیں ۔ 
8۔گریٹ ایپ تین ہیں ۔ ۱۔بونوبو۔ ۲۔چمپنزی ۔۳۔گوریلا۔ 
چمپینزی بونوبو سے قدرے بڑے ہوتے ہیں۔ بونوبو 50کلو کا اور چمپینزی 50-80کلو کا نر۔دس لاکھ سال پہلے ان دونوں کا جدّامجد ایک ہی تھا‘ جبکہ گوریلا 80لاکھ سال پہلے الگ ہوا تھا۔ یہ سب ہمیں فاسلز اور ڈی این اے بتا رہے ہیں ‘ جبکہ orangutans ایک کروڑ بیس لاکھ سال پہلے مشترکہ جدّامجد سے الگ ہوئے تھے۔ بونوبو اوزار استعمال نہیں کرتے جب کہ چمپینزی چیونٹیوں کے بل میں گیلی چھڑی گھسا کر چیونٹیاں نکال کے کھاتے ہیں ۔ وہ پھل نیچے رکھ کے اوپر پتھر مار کے توڑ تے ہیں۔چمپینزی ‘ بونوبو‘ اورینگو ٹنز اور گوریلے میں سے سب سے زیادہ آبادی چمپنزی کی ہے‘ جو کہ تین لاکھ ہے پوری دنیا میں ۔ یہ جد امجد مشترک ہونے والی کہانی کوئی افسانہ نہیں ‘بلکہ انسان کا ڈی این اے کاجدید سائنسی علم اس کی تصدیق کرتاہے ۔ 
9۔آئن سٹائن نے gravitaional waves کو اپنی جنرل تھیوری میں predictکیا تھا۔ 
10۔ نینو ٹیکنالوجی میں ہوتایہ ہے کہ آپ نینو سکیل پر جا کر چیزوں کی پراپرٹیز میں مداخلت کرتے ہیں اور پروڈکشن کرتے ہیں‘ تو چیزوں کی پراپرٹیز میں تبدیلی آجاتی ہے ۔ نینو میٹر ہوتاہے ایک میٹر کا billionth۔ تبدیلی ایسے آتی ہے کہ نینو سکیل پر جا کر بہت سے میٹریل بدلے ہوئے انداز میں behaveکرنے لگتے ہیں ۔ جیسا کہ ایلومینیم کے ایٹم پھٹنے لگتے ہیں اس لیول پر او روہ راکٹ میں ایندھن کے طور پر استعمال ہو سکتے ہیں ۔ ایک میٹریل ‘جس کے آر پار دیکھنا ممکن نہیں ہوتا‘ وہ شفاف ہو جاتاہے ۔ ٹھوس چیز کمرے کے درجہ ٔ حرارت پر مائع بن جاتی ہے ۔ ایک چیز نرم بہت مضبوط بن جاتی ہے ۔ کاربن بہت مضبوط ہو جاتاہے ۔ تو آپ چیزوں کی خصوصیات کو بدل سکتے ہیں ۔ فزکس ‘ کیمسٹری‘ بیالوجی‘ طب اور انجینئرنگ کی فیلڈ میں اس کے عظیم اثرات۔ کمپیوٹر ٹیکنالوجی کو چھوٹا اور بہتر کرنے میں مدد ملے گی نینو ٹیکنالوجی سے ۔ نینو پارٹیکل کینسر والے خلیات کو ڈھونڈ کر مار سکیں گے ۔ دوائی وہیں جائے گی ‘ جن خلیات کو ضرورت ہوگی ۔ برین ڈس آرڈر کے لیے ایسی مشین بنائی جا سکتی ہے ‘ جو کہ ڈی این اے سے بنی ہو اور وہ مالیکیولز کو وہاں پہ پہنچا دے گی ‘ جہاں اس کی ضرورت ہوگی ‘ مثلاً: برین بلڈ بیرئیر کے پا ر‘ جس کے پار آج کسی کا باپ بھی نہیں جا سکتا۔ 
11۔ آرٹیفیشل فوٹو سینتھیسز پہ بہت کام ہورہاہے ۔ اس دوران پانی اور کو کاربن ڈائی آکسائیڈ کے تعامل سے روشنی کی توانائی کو کیمیکل انرجی میں تبدیل کیاجاتاہے ۔ پودوں میں یہی ہوتاہے ۔ پودوں میں conversion efficiency 0.2 %ہوتاہے ۔ پینا سونک نے آرٹی فیشل فوٹو سینتھیسز میں 0.3فیصد حاصل کرلی ہے ۔

12۔ زمین کی تاریخ میں پانچ mass extinctionsگزر چکی ہیں ۔ کہتاہے کہ اندازہ یہ ہے کہ ہر mass extinction میں اس وقت کی 70فیصد سے زائد speciesختم ہو گئی تھیں ۔ اب پہلی بار ایک بڑی mass extinction کی طرف معاملہ جاتا دکھائی دے رہا ہے انسانوں کی وجہ سے ۔ اس کی و جہ یہ ہے کہ انسان eco systemsاور مختلف جانداروں کو‘ مختلف speciesکو ‘ جنگلا ت کو ختم کرتاہے ۔ فاسل فیول جلاتاہے اور کرّہء ارض کا درجہ ء حرارت بڑھ جاتاہے ۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں