"FBC" (space) message & send to 7575

کچھ اورتحقیقی نوٹس

کچھ لوگ مجھے یہ کہتے ہیں کہ میرے تحقیقی نوٹس عام فہم نہیں ۔ میں ان سے اتفاق کرتا ہوں‘ لیکن جن کیلئے یہ لکھے جار ہے ہیں ‘ وہ خاص الخاصـ لوگ ہیں ۔یہ نوٹس شائع کرانے میں ایک خاص حکمت کارفرما ہے ۔میں نے بہت محنت سے انہیں اکھٹا کیا ہے ‘ جب دماغ اور عقل کو خوراک ملتی ہے تو پھر وہ نئی Dimensionsمیں سوچنا شروع کرتاہے ۔ دماغ کو سوچنے کی طرف لے کر جانا‘ یہ وہ چیز ہے کہ جس کی کوئی قیمت نہیں لگائی جا سکتی ۔ اس کے بعد آنے والے دنوں میں ‘ میں کچھ افسانے لکھوں گا ۔ کچھ مزید نوٹس پیشِ خدمت ہیں :۔ 
1۔ دماغ میں خون کی نالیوں لمبائی کئی میل ہے ۔اب آپ اندازہ لگائیں کہ کئی میل طویل نالیوں کو دماغ میں اتنی چھوٹی جگہوں پر فکس کرنا۔ اس قدر نازک وائرنگ ہے کہ کہیں بھی رکاوٹ (Clot)آجائے توانسان کو فالج ہو جاتاہے ۔ 
2۔ ایک چیز جسے پڑھنا ضروری ہے ‘ وہ یہ کہ سمندروں میں جیٹ سٹریمز Jet Streamsکیا ہیںاور کرّہ ٔ ارض کو گرم رکھنے میں ان کا کیا کردار ہے ۔ 
3۔زمین کے موسم کرّہ ٔ ارض کے اپنے محور پر ایک خاص زاویے تک جھکے ہونے پر منحصر ہیں ‘ جبکہ ہمارا ایک بڑا چاند کرّ ہ ٔ ارض کو اس کے محور پر اس خاص زاویے پہ رہنے میں مددگار ہے ۔ یہ چاند زمین کے سمندروں میں لہریں اٹھاتا ہے ۔ زمین پر زندگی کیلئے مددگار ہے یہ اتنا قریب ایک بڑا چاند۔ 
4۔ سولہویں صدی کے آغاز پر پولینڈ کے پادری نکولس کوپر نیکس نے پہلی بار یہ نظریہ پیش کیا‘ لیکن چھپ چھپا کر اور اپنے نام کو ظاہر کیے بغیر کہ سور ج ساکن ہے اور مرکز میں ہے اور باقی سب گول دائروں میں اس کے گرد حرکت کر رہے ہیں ۔ وہ چرچ سے ڈرتاتھا‘ جس کی اس وقت حکومت تھی‘ جبکہ چرچ کے مروجہ نظریات یہ تھے کہ زمین ساکن ہے اور کائنات کا محور و مرکز ہے ۔اس کے بعد قریباً سو سال بعد ‘یعنی سترھویں صدی میں دو بندے آئے ۔ ایک تھا: johannes keplerاور وہ تھا جرمن اور دوسرا تھا: Galileo Galilei۔ یہ تھا اٹالین۔ ان دونوں نے کھلے عام nicholas copernicusکا آئیڈیا سپورٹ کرنا شروع کیا ؛اگرچہ جو مدار نکولس کاپر نیکس کی تھیوری بتاتی تھی ‘وہ نظر آنے والے مداروں سے مختلف تھے۔ 
5۔آرٹیفیشل فوٹو سینتھیسز پہ بہت کام ہورہاہے ۔ اس دوران پانی اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کے تعامل سے روشنی کی توانائی کو کیمیکل انرجی میں تبدیل کیاجاتاہے ۔ پودوں میں یہی ہوتاہے ۔ پودوں میں conversion efficiency 0.2فیصد ہوتاہے ۔ پینا سونک نے آرٹی فیشل فوٹو سینتھیسز میں 0.3فیصد حاصل کرلی ہے ۔ 
6۔گو کہ تین لاکھ سال پرانے انسانی فاسلز دریافت ہو چکے ہیں‘ لیکن ایجادات سمیت انسان کا ماڈرن رویہ صرف پچاس ہزار سال پہلے نظر آتاہے ۔ یہی وہ وقت ہے ‘ جب انسان کلچر ڈ ہو جاتاہے ۔مردے دفنانا شروع کر دیتاہے ۔ 
7۔ جسم کے اند ر ایک گھڑی ہوتی ہے ‘ جسے circadian clockکہتے ہیں‘ اس میں خرابی ہونے سے انسان ڈپریشن سمیت کئی بیماریوں کا شکار ہو سکتاہے ۔ 
8۔ بائیو تھری ڈی ٹیکنالوجی کی مدد سے انسانی tissuesبنائے جا چکے ہیں ‘ جبکہ ایک دن عضو بھی بنیں گے ۔ 
9۔بجلی کڑکنے پر ریڈیو ویوز پیدا ہو تی ہیں ۔thunderstorm میں گیما رے فلیشز پیدا ہوتے ہیں ۔ اور ان میں ریڈیو ویوز بھی پیدا ہوتی ہیں ۔ گیما رے فلیشز سیکنڈ کے ایک ہزاروے حصے کے لیے پیدا ہوتے ہیں اور انہیں ابھی تک صحیح طور پر سمجھا نہیں جا سکا۔ 
10۔سب سے اہم بات یہ ہے ‘ جس کی سمجھ نہیں آتی کہ انسان کے جسم و دماغ میں 34ٹرلین خلیات ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کیوں کرتے ہیں ۔ آپس میں لڑتے کیوں نہیں ؟اسی تعاون کی وجہ سے ہمیں ایک بہت سلجھا ہوا انسانی بدن نظر آتاہے ؛ اگر یہ تعاون نہ ہوتا اورخلیات اگر آپس میں لڑرہے ہوتے ‘ جیسا کہ باہر سے آنے والے جراثیم کے خلاف امیون سسٹم لڑتا ہے تو پھر اندازہ ہی کیا جا سکتاہے کہ زندگی کا کیا حال ہوتا۔ 
11۔ کششِ ثقل سے محرومی کے نقصانات: دل ‘ ہڈیاں اور مسلز متاثر ہوتے ہیں ‘ جبکہ وقت گزرنے کے ساتھ جسم ان برے اثرات کے ساتھ adjust قابو پانا بھی شروع نہیں کرتا۔ 
12۔مشرقی رومن سلطنت کو پندرھویں صدی میں عثمانیہ خلافت نے فتح کر لیا تھا۔ اپنے عروج پرسلطنتِ روم مجموعی طور پر پچاس لاکھ مربع کلومیٹر پر مشتمل تھی۔ اس میں 7کروڑ افراد رہتے تھے ۔ دنیا کی 21فیصد آبادی۔ ترکی‘ شام ‘ برطانیہ‘ سعودی عرب ‘ روس لیبیا‘ لبنان‘ اسرائیل‘ اور ایران سمیت 47ملکوں میں سلطنتِ روم کے علاقے شامل ہیں ۔ 
13۔ آنے والی دہائیاں نہیں تو صدیوں میں زمین انسانوں کے لیے پہلے جیسی محفوظ پناہ گاہ نہیں رہے گی ۔ کاربن ڈائی آکسائیڈ 350پارٹس / ملین کی بجائے 400پارٹس پر جا چکی ہے ۔ سات ارب انسان زمین پر زراعت کر رہے ہیں ‘ جنگلات کاٹ رہے ہیں ۔ سپیشیز ختم کر رہے ہیں ۔ پٹرول‘ گیس‘ کوئلہ جلا رہے ہیں ۔ گرین ہائوس گیسز ہوا میں شامل کر رہے ہیں ۔آج کے دور کو human age یا anthropoceneکہتے ہیں ۔ پہلے بھی زمین پر ایسے دور آتے رہے ہیں ‘لیکن وہ خدا کی طرف سے ہوتے تھے۔ پہلی دفعہ انسان یہ سب کچھ کر رہا ہے ‘ جس سے سیارہ تبدیل ہو رہا ہے ۔ 
14۔ماں کے پیٹ میں ابتدائی مراحل میں جلد پیدا کرنے والے سیل خودبخود دوسرے اعضا پیدا کرنے کی صلاحیت رکھ لیتے ہیں ۔انہیں سٹیم سیلز کہا جاتاہے ۔ انہیں استعمال کر کے ایک چھوٹا سا گردہ بنایا گیا ہے ۔ 
15۔ دور دراز کے ستاروں کو سمجھنے میں ہماری رہنمائی صرف روشنی کرتی ہے ۔ ان سے کس قسم کی روشنی آرہی ہے ۔ 
16۔دماغ دل کو دھڑکنے کا جو حکم جاری کرتاہے‘ اس کی کمانڈ کیسے اور کیونکر پیدا ہوتی ہے‘ دماغ میں۔
17۔سپر میسو بلیک ہولز ضروری بھی تھے کہکشائوں کے مرکز میں ۔ سپر میسو بلیک ہولز کے گرد ہی پوری کہکشاں آہستہ آہستہ گھوم رہی وہتی ہے ۔ یہ کہکشائوں کو ان کی شکل حاصل کرنے میں مدد دیتے ہیں ۔ انہیں stablizerکہاجا سکتاہے ‘جو کہ کہکشائوں کو form and shapeدیتے ہیں ۔ 
18۔ ہمارے سورج کا سائز چھوٹا تھا؛ اگر زیادہ بڑا ہوتا تو اسے جلدی ختم ہونا تھا۔ سورج کا سائز اتنا تھا کہ ہمیں بہت وقت ملا زمین پر evolve ہونے کے لیے ۔ ان دس بارہ ارب سال میں سے ایک ارب سال میں ہم آرام سے زندگی گزار کے چلے جائیں گے۔ 
19۔ مقناطیسی میدان جوہوتاہے ‘ وہ چارجڈ پارٹیکلز کی movementسے جنم لیتاہے ۔ زمین میں molten iron coreمیں لوہے کے ذرات سے یہ پیدا ہوتاہے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں