"FBC" (space) message & send to 7575

صحت …(2)

اب آجائیے حکمت پر۔ حکیم جن اصولوں پر علاج کرتے ہیں ‘ وہ سینہ بہ سینہ منتقل ہونے والے تجربات ہیں۔ فرض کریں کہ شخص کو رعشہ کی لا علاج بیماری تھی‘ اس کے پاس گھر میں ایک مرغا تھا‘ جو سر سے پائوں تک کالا تھا؛حتیٰ کہ اس کے پنجے بھی سیاہ تھے ۔ایسے مرغے بہت کم ہوتے ہیں ۔ اسے بھوک لگی ‘ اس نے وہ مرغ ذبح کر کے کھا لیا ۔صبح وہ سو کر اٹھا تو اسے احساس ہوا کہ رعشہ کی شدت میں کمی آئی ہے ۔ اب یہ ایک تجربہ ہے ۔انسان جب سے اس دنیا میں آیا ہے ‘ وہ مختلف جڑی بوٹیوں اور مختلف پھلوں سمیت ہر چیز کے ذائقے اور تاثیر کو آزماتا چلا آیا ہے ۔ 90فیصد حکیموں کے پاس کوئی باقاعدہ ڈگری نہیں ہے ۔ان کے پاس کوئی Diagnoseکرنے والے ٹیسٹ نہیںہیں ۔ ان کے پاس specializationنہیں ہے ۔دوسری طرف ایلو پیتھی واحد میڈیکل سائنس ہے ‘ جس میں specialization ہے ۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ جلد کا ڈاکٹر کبھی بھی آپ کے گردے کا علاج نہیں کرے گا ۔ جب آپ حکیم کے پاس جاتے ہیں تو یہ آپ کی قسمت ہے کہ آپ کے ساتھ کیا ہوتاہے ۔ہو سکتاہے کہ اس کے پاس کوئی ایسا خاندانی نسخہ ہو جس سے آپ کو آرام آجائے ۔یہ بھی عین ممکن ہے کہ آپ اس کے کسی تجربے کا نشانہ بن جائیں ۔ میں آپ کو ایک مثال دیتا ہوں : میرا ایک دوست پتے میں پتھری کی وجہ سے درد سے تڑپ رہا تھا ۔ ڈاکٹرنے ایک درد کش انجیکشن لگایا ۔ کچھ افاقہ ہوا لیکن کچھ دیر بعد وہ دوبارہ درد سے تڑپنے لگا۔ اصل میں پتھری اپنی جگہ سے حرکت کر رہی تھی لہٰذا تکلیف تو ہونا تھی ۔ میں نے (ایلو پیتھک ) ڈاکٹر سے کہا کہ ایک درد کش انجیکشن اور لگا دو۔ اس نے کہا کہ پہلے ہی بہت بھاری انجیکشن لگ چکا ہے ۔ اب چھ گھنٹے سے پہلے میں نے اور انجیکشن نہیں دینا چاہے مریض جتنا بھی تڑپے۔ اس لیے کہ اس سے گردے کو نقصان ہو سکتاہے ‘ خواہ درد وقتی طور پر رک ہی جائے ۔ڈاکٹر نہ ہونے کے باوجود میں یہ بات جانتا ہوں کہ اگر وہ دوسرا انجیکشن بھی لگا دیتا تو زیادہ تر امکان یہی تھا کہ جسم اسے برداشت کر جاتا ۔ زندہ چیزوںمیں اللہ نے مزاحمت کی بہت صلاحیت رکھی ہے لیکن احتیاط کا تقاضا یہی تھا ‘ جس پہ ڈاکٹر نے عمل کیا ۔ 
انسان درد کو برا سمجھتا ہے کہ اس سے تکلیف ہوتی ہے ۔ درد اللہ نے مخلوقات کے جسم میں اس لیے رکھا ہے کہ انہیں اپنے جسم میں خرابی کا اندازہ ہو اور وہ اس کی حفاظت کریں ۔ اگر زخم میں درد نہ ہو اور خون بہتا رہے تو بندہ مر جائے گا ۔ درد کی وجہ سے انسان زخم سینے کی طرف مائل ہوتاہے ۔ ایلو پیتھی کے علاوہ جو میڈیکل سائنسز ہیں ‘ ان میں واحدہدف درد یا دوسری symptomsکا خاتمہ ہوتاہے۔ اس لیے کئی حکیم آغاز ہی سٹیرائیڈز سے کرتے ہیں ۔ ان سٹیرائیڈز کے اثرات جادوئی ہوتے ہیں ۔ ہر قسم کی تکلیف میں کمی ‘ وزن گرانے اور بڑھانے سے لے کر آپ ہر قسم کا ریلیف دنوںمیں پا سکتے ہیں البتہ لانگ ٹرم میں آپ کے جسم کے ساتھ کیا ہونے والا ہے ‘ یہ آنے والا وقت ہی بتائے گا ۔زیادہ تر لوگ بچ ہی جاتے ہیں لیکن میں ذاتی طور پر کئی متاثرہ لوگوں کو جانتا ہوں جن میں سے ایک کی وفات ہو گئی اور دوسرے کو گردہ ٹرانسپلانٹ کروانا پڑا۔ ایلو پیتھی میں بھی لا علاج مریضوں کو آخری چارہ کار کے طور پر سٹیرائیـڈز دیے جاتے ہیں لیکن بہت ناپ تول کر ۔ مثلاً برص کے مرض میں جب جسم پر نئے نشانات نمودار ہوں تو انہیں سٹیرائیڈ کے علاوہ اور کوئی چیز ختم نہیں کر سکتی لیکن یہاں سٹیرائیڈ ناپ تول کر دیا جاتا ہے کہ مریض کی عمر اور صحت کیسی ہے اور وہ کتنا سٹیرائیڈ برداشت کر سکتاہے ۔ 
لیکن لوگوں کو اس بات کا علم نہیں کہ اگر ایلو پیتھی اس چیز پر اتر آئے کہ درد ختم کرنا ہے تو وہ کس لیول پر جا سکتی ہے ۔ ایلو پیتھی والوں کے پاس تو ایسے انجیکشنز بھی موجود ہیں ‘ جنہیں ریڑھ کی ہڈی میں لگا کر ایک خاص nerveمیں سے کرنٹ روک دیا جائے تو بچہ جنتی ہوئی ماں کو تکلیف کا احساس نہ ہو۔ اس سے زیادہ شدید درد اور کس چیز کا ہو سکتاہے ؟لیکن ہم لوگ یہ بات نہیں جانتے کہ درد ایک نعمت ہے ۔ یہ آپ کو بتا رہا ہے کہ آپ کے پائوں یا آپ کے پیٹ میں کوئی خرابی ہو چکی ہے ۔ اب اگر ریڑھ کی ہڈی میں انجیکشن لگا کر درد ہی روک دیا جائے تو کون اس درد کو استعمال کرتے ہوئے تشخیص کرے گا اور کون اس کا علاج کرے گا ۔ بہرحال ایلو پیتھی اگر درد کا احساس روکنے پہ اتر آئے تو وہ درد کو مکمل طور پر ختم کر دینے کی صلاحیت رکھتی ہے حتیٰ کہ مریض کی ٹانگ کاٹ دی جاتی ہے اور اسے ذرہ برابر تکلیف نہیں ہوتی ۔ 
جیسا کہ پہلے عرض کیا‘ جب آپ حکیم کے پاس جاتے ہیں تو آپ کی قسمت پہ منحصر ہے کہ اس کے پاس کون سانسخہ موجود ہے اور اس کا آپ کی صحت پہ کیا اثر ہوتا ہے ۔ لیکن زیادہ تر کیسز میں معالج کے پاس کوئی ڈگری موجود نہیں ہوگی ‘ جس سے آپ اس کی اہلیت کے بارے میں کوئی اندازہ لگا سکیں ۔ اسی طرح دوائیوں میں بھی standardization نہیں ہے۔ آپ ایک حکیم کی دوا لے کر دوسرے کے پاس جائیں ‘ اسے کچھ معلوم نہ ہوگا کہ پہلے نے کیا کوٹ کر دیا ہے ۔ اس کے برعکس ایلو پیتھی میں ہر چیز میں standardizationہے ۔ مختلف ٹیسٹس کی رپورٹس سے لے کر ادویات تک آپ مشرق سے مغرب تک پھیلے ہوئے ماہرین سے استفادہ کر سکتے ہیں ۔ 
سب سے بڑی بات ۔ میں بہت دفعہ دیکھ چکا ہوں کہ ایلو پیتھی کے علاوہ دوسری میڈیکل سائنسز سے تعلق رکھنے والے معالج جب خود کسی بڑی شدید بیماری کا شکار ہوتے ہیں توانہیں ایلو پیتھی والوں کے پاس ہی جانا پڑتا ہے ۔ مثلاً جب کسی کا جگر خراب ہو جائے تو ایلو پیتھی کے علاوہ کسی بھی میڈیکل سائنس کے ماہرین جگر ٹرانسپلانٹ نہیں کر سکتے اور نہ کبھی کر سکیں گے ۔اس کے علاوہ جس شخص کے جسم میں کوئی عضو ٹرانسپلانٹ کیا جائے تو اس کے امیون سسٹم سے کیسی خوفناک جنگ ایلو پیتھک والوں کو لڑنی پڑتی ہے ‘ دوسری سائنسز کو اس کا بالکل بھی اندازہ نہیں ہے ۔ اس کے علاوہ جب دل کی شریانیں تنگ ہو جائیں تو ان میں سٹنٹ ڈالنا پڑ جائے تو یہ کام بھی کوئی اور نہیں کر سکتا ۔ لوگ معجزوں کی تلاش میں ہیں ‘ معجزے ہوتے بھی ہیں ۔ سر خالد مسعود کی آنکھیں ٹھیک ہوئیں ‘ جبکہ مرض لا علاج قرار پا چکا تھا ۔ دعا اثر کرتی ہے۔ جب کسی کو خدا نے زندگی دینا ہو تو وہ فرشتے کے ہاتھ بھی cureبھیج سکتاہے لیکن معجزے بار بار نہیں ہوتے‘ ہر کسی کے ساتھ نہیں ہوتے ۔ قدرتی طور پر صحت مند رہنے کا نعم البدل کچھ بھی نہیں ۔ جب آپ کو بیماری لاحق ہوئی ہے اور جب آپ ادویات لیں گے تو سائیڈ ایفیکٹس لازماً ہوں گے ۔ دیکھنا صرف یہ ہے کہ دوا لینے کا نقصان زیادہ ہے یا نہ لینے کا ۔(جاری )

آپ ایک حکیم کی دوا لے کر دوسرے کے پاس جائیں ‘ اسے کچھ معلوم نہ ہوگا کہ پہلے نے کیا کوٹ کر دیا ہے ۔ اس کے برعکس ایلو پیتھی میں ہر چیز میں standardization ہے ۔ مختلف ٹیسٹس کی رپورٹس سے لے کر ادویات تک آپ مشرق سے مغرب تک پھیلے ہوئے ماہرین سے استفادہ کر سکتے ہیں ۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں