آج کچھ دلچسپ نوٹس اور غور و فکر کے یہ نکات قارئین کی نذر :۔
1۔زمین کا اتنا بڑا اور اتنا قریب چاند ‘ سیارے کے حجم کے اعتبار سے ‘ اس کے axis کے angleپر بڑے خوشگوار اثرات رکھتاہے ‘ یہ اسے 22سے 24.5ڈگری کے درمیان رکھتاہے ‘ جبکہ مریخ کا زاویہ 13سے 40کی انتہائوں کے درمیان بدلتاہے ۔ یہ زاویہ معتدل موسموں کے لیے بہت ضروری ہے ۔
2۔ ماں کے پیٹ میں ابتدائی مراحل میں جلد پیدا کرنے والے سیل خودبخود دوسرے اعضا پیدا کرنے کی صلاحیت رکھ لیتے ہیں ‘ اسی پر سائنسدان جو کام کر رہے ہیں ۔انہیں یعنی سٹیم سیلز کہتے ہیں ۔لیبارٹری میں ایک چھوٹا گردہ بنا لیا گیا ہے ۔ سٹیم سیلز سے بننے والے اعضا کو جسم کا امیون سسٹم مسترد نہیں کرے گا ‘کیونکہ یہ مریض کے جسم سے حاصل کردہ مواد ہی سے بنیں گے ۔
3۔مشہور ڈاکومینٹری "story of everything"میں سٹیفن ہاکنگ کہتا ہے کہ سب سے حیران کن بات یہ ہے کہ اگر سورج سے مناسب فاصلے پر ‘مناسب conditionsمیں کرّۂ ارض پر زندگی وجود میں آہی گئی تو اس کے بعد یہ کیسے ممکن ہوا کہ یہ زندگی خود ہی کائنات کی تخلیق پر غور کرنے لگی؟
4۔ہمارے سورج کا سائز چھوٹا تھا۔ اگر زیادہ بڑا ہوتا تو اسے جلدی ختم ہونا تھا۔ سورج کا سائز اتنا تھا کہ ہمیں بہت وقت ملا زمین پرارتقا کے لیے۔ ان دس بارہ ارب سالوں میں سے ایک ارب سال میں زندہ مخلوقات آرام سے زندگی گزار کے چلی جائیں گی ۔
5۔سٹیفن ہاکنگ کہتا ہے کہ یہ عین ممکن تھا کہ ہماری زمین فقط rocks, metals and mineralsکا ایک مجموعہ ہی رہتی ‘لیکن یہاں زندگی نے وجود پایا۔ زندہ خلیے نے وجود پایا۔ ہاکنگ کہتا ہے ''Life is one of the strangest phenomenon known‘‘
6۔ تجسس کیا ہے ؟ تجسس انسانی عقل کا حصہ ہے ؟ یہ کیوں رکھا گیا ہے ؟یہ خدا تک رسائی دیتاہے ؟ اسی لیے عقل کی بات انسان کو اپنی طرف کھینچتی ہے ۔
7۔ نیچرل سائنسز کی مختلف شاخوں نے انسان کو یہ سمجھنے میں مدد دی ہے کہ زمین کی تاریخ میں اس پر کون کون سے بڑے واقعات رونما ہو چکے ہیں ۔ ایک ڈاکومینٹری میں کہتا ہے کہ زمین کی عمر کائنا ت کا ایک تہائی کے قریب ہے اور اس عرصے میں biologicalتبدیلیوں کے علاوہ زمین پر بہت بڑی geological changes بھی ہو چکی ہیں ۔ کہتا ہے کہ ابتد امیں زمین انتہائی گرم‘ آکسیجن سے محروم ‘انتہائی ہنگامہ خیز تھی ‘جب کہ وہ سولر سسٹم کے دوسرے اجسام سے ٹکرا رہی تھی ‘پھریہ ٹھنڈی ہوئی ۔ ٹھنڈا ہونے سے solid crust(براعظم ) بنے اور مائع پانی اس کی سطح پر exist کرنے لگا۔
8۔انسانی جسم میں خون کے بہائو کی کمپیوٹر سیمو لیشن کر لی گئی ہے ۔
9۔ مریخ پر breathable airنہیں ہے ‘ extremely cold, exposed to high doses of radiation۔
10۔دماغ میں کسی ڈس آرڈر کا پتہ چلانے کے لیے CTاور MRIاورEEGسے بڑھ کر اگر دماغ کو کام کرتے ہوئے دیکھنا ہو تو PETاہم ہے ۔ positron emission tomography۔ اس میں ریڈیو ایکٹو ایٹمز مریض کے خون میں داخل کر دیے جاتے ہیں اور پھر انہیں دماغ سے گزرتے ہوئے دیکھا جاتاہے ۔ اس سے پھر کمپیوٹر پر تصاویر بنا ئی جاتی ہیں ۔ اس سے دماغ کے میٹابولزم‘ الیکٹرو کیمیکل پراسیسز اوربلڈ فلو کا معلوم ہو جاتا ہے ۔
11۔کہکشائوں کے مرکز میں سوپر میسو بلیک ہولز (SMBH)۔
1974ء میں برٹش ماہرِ فلکیات سر مارٹن ریس Reesنے یہ نظریہ پیش کیا کہ کچھ کہکشائوں کے مرکز میں کئی ملین؛ حتیٰ کہ بلین سورجوں کے برابر کمیت رکھنے والے SMBHموجود ہیں ۔ جو کہکشائیں اس کے ذہن میں تھیں‘ وہ وہ تھیں ‘ جن کے مرکز متاثر کن حد تک ایکٹو تھے۔ مرکز کے لیے یہاں نیوکلیس کا لفظ استعمال ہوا ہے اور یہ مرکز اتنے روشن تھے جتنے کہ تیس بلین یا اس سے بھی زیادہ سورج جمع کر لیے جائیں ۔
12۔ زحل کے چاند ٹائٹن سے متعلق دو باتیں بہت اہم ہیں ۔ ایک تو کرّہ ٔ ارض کے بعد یہ نظامِ شمسی کا واحد بھاری فضا(Thick Atmosphere)والا سیار ہ ہے اوردوسری اس کی آرگینک رچ کیمسٹری ہے Organic rich chemistry۔ یہ واحد کرّہ ہے ‘ جہاں نظامِ شمسی میں کرہ ء ارض کے علاوہ بادل ہیں ‘ لیکویڈ بہتا ہے ۔ ہوا اور بارش وہاں کرّہ ٔ ارض جیسی ساخت پیدا کرتے ہیں مثلاً ٹیلے‘جھیلیں اور دریا‘لیکن بارش وہاں لیکویڈ میتھین کی ہوتی ہے ‘ جو دریاؤں اور سمندروں کو ہائیڈروکاربنز سے بھر دیتی ہے ۔ یہاں چار موسم ایک سال میں مکمل ہوتے ہیں ۔ وہاں موسموں کا چکر تیس سال میں مکمل ہوتا ہے ۔ مقناطیسی میدان نہیں اور سورج سے دور ہے ؛ البتہ سائنسدان درجہ حرارت کے علاوہ جب باقی چیزوں کو دیکھتے ہیں تو کہتے ہیں کہ زمین کی ابتدا میں یہی ماحول تھا۔
13۔ سائنسدانوں کے مطابق نظامِ شمسی میں تیرتے سیارچے اس کی پیدائش کے وقت وجودمیں آئے تھے ۔ ان میں سے کچھ چھوٹے اور کچھ سینکڑوں کلومیٹر پر پھیلے ہوئے ہیں ۔ ان میں سے زیادہ تر پتھر سے جب کہ کچھ دھاتوں سے بھی بنے ہیں ۔ ان سیارچوں پر نظامِ شمسی کی پیدائش کے وقت کا مواد موجود ہے ۔
14۔nature.com۔ جریدے نیچر کی ویب سائٹ پہ لکھا ہے :
Robert Plomin, a behavioural geneticist at King's College London who studies intelligence in human twins, expects this to be a difficult task. "For 15 years, we've been trying to find genes for intelligence, without much success," he says. Although hundreds of gene candidates have been proposed, each seems to exert only a small effect on an individual's intelligence, Plomin adds " And chimpanzees are more genetically diverse from one another than humans are, which may make pinpointing relevant genes yet more difficult.
15۔ نیوٹن کی مشہورِ زمانہ کتاب کا نام ہے "philosophiae naturalis princpia mathematica"چند صدیوں میں انگریزی بدل کے رہ گئی ہے ۔ سٹیفن ہاکنگ اس کتاب کے بارے میں کہہ رہا ہے : most important single work ever published in physical sciences.۔ اس کتاب میں نیوٹن نے نا صرف یہ بتایا کہ اجسام time and spaceمیں کیسے حرکت کرتے ہیں ‘بلکہ اس نے ان حرکات کا تجزیہ کرنے کے لیے درکار پیچیدہ ریاضی کے اصول بھی بیان کیے ۔ اس میں نیوٹن نے universal gravitationکا یہ اصول بھی بیان کیا کہ کائنات کا ہر جسم دوسرے جسم کو اپنی طرف کھینچتا ہے ۔