"FBC" (space) message & send to 7575

نشانیاں

جب آپ ایک نیا شہر بسانے کا آغاز کرتے ہیں تو آپ کو کن چیزوں کی ضرورت ہوتی ہے ۔ بڑی بڑی مشینوں کی ‘ جن سے زمین ہموار کی جا سکے۔ بجلی کی تاریں بچھانا ہوتی ہیں ۔ پانی کا ذخیرہ تعمیر کرنا ہوتاہے ۔ پائپ لائنیں بچھاناہوتی ہیں ۔ آپ کو عمارتوں کی اونچائی طے کرنا ہوتی ہے ۔ ایک مارکیٹ بنانا ہوتی ہے ‘ جہاں اشیائے خورونوش دستیاب ہوں ۔ آپ کو ٹی وی کیبل بچھانا ہوتی ہے ‘ تاکہ لوگ فارغ وقت میں ٹی وی دیکھ سکیں ۔ آپ کو سڑکیں ہموار کرنا ہوتی ہیں ‘ جن پر گاڑیاں چل سکیں ۔ آپ کو یہی سب کرنا ہوتاہے نا؟ یہ سب کرتے ہوئے آپ کو خیال رکھنا ہوتاہے کہ منصوبہ منافع بخش بھی ہو۔ ایک چھوٹا سا گائوں آباد کرتے وقت‘ اگر آپ زیرِ زمین بجلی کے تار بچھانا شروع کر دیں‘ تو منافع کیا خاک ملے گا؟ 
کبھی کبھی میں اس وقت کے بارے میں سوچتا ہوں ‘جب خدا کرّہ ٔ ارض پہ زندگی بسانے کی منصوبہ بندی کر رہا تھا ۔کیسا وقت تھا‘ وہ! سوچتا جاتا ہوں ‘ حیرت میں اترتا چلا جاتا ہوں ۔ انسان جب شہر بساتا ہے تو اسے زمین کو ڈویلپ کرنے کے لیے قوت کی ضرورت ہوتی ہے ۔ مشینیں ہوتی ہیں ‘ جو زمین کو اکھاڑ کے رکھ دیتی ہیں ۔ انسان لوہے کی مشینوں میں تیل جلا کر اس کی قوت سے زمین سیدھی کر لیتا ہے ۔ یہ مشینیں کہاں سے آئیں ؟ ان کا لوہا کہاں سے آیا؟ زیرِ زمین سے ۔ ان مشینوں میں جلنے والا تیل کہاں سے آیا؟ زیرِ زمین سے ۔ خدا انسانوں کو خدا کھلی چھوٹ دے رہا تھا کہ نکالو لوہا اور تیل اور بسائو شہر ‘ پھر لوہے کو پگھلانے کے لیے اس نے آگ پیدا کی ۔ آگ پیدا کرنے کے لیے زمین کے نیچے کوئلہ رکھا‘ زمین کے اوپر لکڑی رکھی اور ہوا میں آکسیجن رکھی ‘تاکہ آگ جلے اور لوہے کو ڈھالا جا سکے ۔ 
کوئی بھی ہائوسنگ سوسائٹی بسانے کے لیے بہت ساری مشینوں اور بہت سے انسانوں (ManPower)کی ضرورت ہوتی ہے ۔ کبھی کبھی میں سوچتا ہوں کہ خدا جب کرّہ ٔ ارض کی وادیاں ‘ پہاڑ اور میدان بنا رہا تھا تو کہاں تھیں‘ یہ مشینیں اور کہاں تھی یہ مین پاور ؟ کچھ بھی تو نہیں تھا۔ ایک اللہ تھا اور ایک اس کی قوتِ ثقل ۔ خدا نے کیا کیا ؟ سورج کے مدار میں وہ بڑی بڑی چٹانوں کو جوڑتا رہا ‘ انہیں سورج کے مدار میں گھماتا رہا۔ آہستہ آہستہ زمین ہموار ہوتی چلی گئی ۔ یاد رہے کہ جن چٹانوں کو جوڑ کر کرّہ ٔ ارض تشکیل دیا جا رہا تھا‘ان کی ایک بہت بڑی اکثریت لوہے سے بھرپور تھی ۔ آج زمین کا کور اسی لوہے سے بنا ہوا ہے اور وہیں پگھلے ہوئے لوہے کی movementsسے وہ مقناطیسی میدان وجود میں آیا ہے ‘ جو ہم انسانوں اور زمین کے تمام جانوروں کو سورج کی تابکار شعاعوں سے بچاتا ہے ۔ 
اللہ نے انسان کے جسم میں بجلی کی تاریخ بچھائیں ‘ جنہیں ہم نروز کہتے ہیں۔ اللہ نے زمین پر بجلی کی تاریں نہیں بچھائیں لیکن اس نے انسانی ذہن میں اتنی صلاحیت رکھ دی کہ وہ کوئلے ‘ تیل گیس کو جلا کر اور پانی کو اونچائی سے گرا کر اس سے بجلی حاصل کر سکے ۔ اللہ نے زمین کے نیچے کاپر رکھ دیا اور انسان کو اس قابل بنا دیا کہ اس کاپر کی تاریں بناکر ان میں سے بجلی گزار سکے ۔ 
اللہ نے زمین پر پانی کے پائپ نہیں بچھائے۔ اس نے جھیلیں اور تالاب بنا دیے ۔ انسان جب تک اس قابل نہیں تھا کہ زیرِ زمین پانی نکال سکے‘ تب تک وہ انہی جھیلوں اور جوہڑوں سے دوسرے جانداروں کی طرح پانی پیتا رہا ۔ اس وقت اسے جراثیموں کا ڈر نہیں تھا اور وہ سو فیصد اپنے جسم کے امیون سسٹم پر منحصر تھا کہ ان جراثیموں کا خاتمہ کر دے ۔ جب انسان سمجھدار ہو گیاتو پھر اس نے زمین کھود کر پانی نکالا ۔ یا للعجب‘ ہر جگہ‘ جہاں سے بھی اس نے زمین کھودی ‘ نیچے سے پانی نکل آیا۔ لوہے کی موٹر میں زیرِ زمین سے نکلنے والا تیل ڈالا اور اس پانی کو اوپر کھینچ کر ذخیرہ کر لیا۔ 
زمین کی مٹی کو اللہ نے اس طرح سے زمین کے مینٹل پر بچھایا کہ اس میں ایک خاص گہرائی پر پانی ذخیرہ ہو جاتاہے ‘ اگر یہ پانی زیادہ نیچے اتر جاتا تو زیرِ زمین لاوہ اسے بھسم کر دیتا۔ بادلوں کو اس طرح سے خدا نے زمین کی کشش میں جکڑ دیا کہ وہ زمین کا پانی لے کر خلا میں غائب ہو جائیں ۔ یہ بارش ہے ‘ جسے اللہ بار بار اپنی نشانی کہتاہے ‘لیکن جب انسان گمراہ ہو جاتاہے تو پھر وہ نشانی پہ غور کرنے کے قابل کہاں رہتاہے ۔ خدا نے خود پہ چونکہ حجاب طاری کر رکھا ہے کہ انسانی غلطیوں اور گناہوں پر اسے معافی دی جا سکے ۔ اس لیے یہی نشانیاں ہی تو ہیں ‘ جو اس کی طرف لے کر جاتی ہیں ۔ 
خدا نے زمین پر پانی نازل کیا ۔اس طرح نہیں ‘ جیسے آسمان سے بارش نازل ہوتی ہے‘ بلکہ بڑے بڑے شہابِ ثاقب ‘ جو کہ پانی سے بھرے ہوئے تھے‘ وہ زمین سے جڑتے گئے‘ اس کا حصہ بنتے چلے گئے ۔ خدا نے زمین کو پانی سے بھر دیا ۔حیرتوں کی حیرت دیکھیں کہ خدا نے زمین کا کرسٹ(سب سے اوپر والا حصہ ) مٹی سے بنایا۔ یہ مٹی اپنے اندر زندگی کو پیدا ہونے اور نشوونما پانے میں مدد دیتی ہے ۔ یہ مٹی ہائیڈروکاربنز کی بنی ہوئی ہے ۔ اس مٹی میں جب پانی ملا تو ہائیڈروکاربنز آپس میں جڑتے گئے اور حتیٰ کہ انہوں نے ایک زندہ خلیہ پیدا کر دیا۔ (ہائیڈروکاربنز زندہ چیزوں کا بنیادی جزو ہیں )۔ 
آپ یہ دیکھیں کہ اس مٹی سے خدا نے کتنے کام لیے ۔ اس سے جاندار پیدا کیے ‘ اسی مٹی سے اینٹیں بنا کر انسا ن اپنے مکان تعمیرکرتاہے ۔ یہی مٹی پانی کو اپنے اندر جمع کر کے رکھتی ہے ۔ یہ مٹی زندگی کو اس قدر سپورٹ کرتی ہے کہ آپ ایک مٹھی مٹی کا لیبارٹری سے تجزیہ کروائیں تو وہ زندہ جراثیموں سے بھرپور ہوگی ۔ یہی مٹی ہے ‘ جو پودوں کو اپنے اندر جڑیں گاڑ کر سیدھا کھڑا ہونے میں مدد دیتی ہے ۔یہی مٹی ہے ‘ جو کہ ان پودوں کو اپنی خوراک حاصل کرنے میں مدد دیتی ہے ۔ اس مٹی میں گڑے ہوئے پودے جب اس مٹی سے پانی حاصل کرتے ہیں اور اوپر سورج سے روشنی تو پھر وہ خوراک پیدا کرتے ہیں ۔ یہی خوراک مٹی سے بنے ہوئے جانور کھاتے ہیں ۔ 
آپ میری بات سمجھ رہے ہوں گے ۔ کرّہ ٔ ارض ہر طرف سے life sustainکرنے کی صلاحیت رکھتاہے ‘ پھر آپ یہ دیکھیں کہ خدا نے ہوا اور پانی میں آکسیجن رکھ دی ۔ جانورو ںمیں پھیپھڑے اور مچھلی میں گلپھڑے بنا دئیے کہ ہوا اور پانی سے آکسیجن لے کر توانائی حاصل کر سکیں‘ اسی طرح آکسیجن ایک ایسی گیس ہے‘ جس پر ہم زندگی گزارتے ہیں ۔ 
پرندے درختوں سے پھل کھاتے ہیں تو بیج دور جا کر پھینک دیتے ہیں ۔ اس بیج کو کرّہ ٔ ارض کی مٹی ایک ماں کی طرح اپنے اندر سمیٹ کر خوراک دیتی ہے اور پھٹ کر وہ ایک پودے کی شکل میں اگ آتاہے ۔ خشکی اور پانی کے جاندار مرنے سے پہلے اپنے جیسے کئی جاندار پیدا کر جاتے ہیں ۔ 
زمین پر زندگی کی یہ کہانی ایک ایسی داستان ہے ‘ جس کا ہر ورق حیرتوں سے بھرپور ہے ۔ آٹھ ارب کے قریب تو انسان ہی دنیا میں پائے جاتے ہیں ‘ اگر خوراک مہیا نہیں تو یہ آٹھ ارب انسان زندگی کیسے sustainکر رہے ہیں‘ لیکن 8.7ملین مخلوقات انسان کے علاوہ بھی پائی جاتی ہیں ۔ وہ بھی زندگی sustainکر رہی ہیں ۔ ہر گلی محلے میں بلیاں اور کتے پائے جاتے ہیں ۔ گھروں میں مکڑیاں ہیں ‘ جو بار بار اپنا جالا تان لیتی ہیں ۔ دیواروں پر چھپکلیاں ہیں ۔ گٹروں میں کاکروچ اور چوہے ہیں ۔ زندگی پھیلی ہوئی ہے۔ اس کرّہ ٔ ارض پر 100 ٹرلین چونٹیاں پائی جاتی ہیں ۔ سائنسدان کہتے ہیں کہ ان کاوزن انسانوں سے زیادہ ہے ۔زندہ چیز جو ہوتی ہے نا‘ وہ بہت نازک ہوتی ہے ‘ اسے بہت ساری protectionsدرکار ہوتی ہیں ‘جیسا کہ مناسب درجہ ٔ حرارت اور پانی ۔ ہماری زمین خدا کے حکم سے یہ سب protectionsہمیں فراہم کر رہی ہے ۔ آئیں زمین پر خدا کی ان نشانیوں کو پہچانیں اور ایک دفعہ اس کا شکر ادا کریں !

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں