"JDC" (space) message & send to 7575

عمران خان سے چند سوالات

وطنِ عزیز جن نامساعد حالات سے گزر رہا ہے‘ وہ ہر ذی شعور شخص کے لیے لمحۂ فکریہ ہے۔ خصوصاً گزشتہ ایک سال سے لگ رہا ہے کہ موجودہ حکومت صرف پاکستانیوں کی مشکلات بڑھانے کے لیے آئی ہے۔ سیاسی عدم استحکام اور اقتصادی کساد بازاری سب کے سامنے ہے۔ بے روزگاری اور پھر روز افزوں افراطِ زر گویا دُہرا عذاب ہیں۔ ان حالات میں لوگوں کوسابقہ حکومت کے دن یاد آ رہے ہیں۔ وہ جیسی بھی تھی‘ کم ازکم موجودہ سیٹ اَپ سے بہتر تھی۔ ستم ظریفی یہ کہ موجودہ حکومت کا الیکشن کرانے کا کوئی ارادہ نظر نہیں آتا۔ یہ آخری لمحے تک اقتدار سے چمٹے رہنے کا مصمم ارادہ رکھتی ہے۔
خان صاحب! میں تحریک انصاف کا ممبر نہیں ہوں لیکن پی ٹی آئی کا ہمدرد اور ووٹر ضرور رہا ہوں۔ صرف اس امید پر کہ آپ کی حکومت آنے سے رُول آف لاء آئے گا‘ ہر کوئی قانون کے سامنے برابر ہوگا‘ ہر کسی کو انصاف ملے گا‘ شفاف اور بے لاگ احتساب ہوگا‘ کسی کو کرپشن کی جرأت نہیں ہوگی‘ ملک کا ماحول ریاستِ مدینہ والا ہوگا جہاں خلفا اور گورنر سب عوام کے سامنے جوابدہ تھے‘ لیکن کیا آپ کے ساڑھے تین سال میں واقعی ایسا نظام رائج ہو سکا؟ آپ کہہ سکتے ہیں کہ میرے پاس وقت کم تھا‘ مجھے پانچ سال مکمل نہیں کرنے دیے گئے‘ یا یہ کہ میرے پاس اسمبلی میں واضح اکثریت نہیں تھی‘ لہٰذا کولیشن جماعتوں کا دست نگر رہا۔
یہ مانا جاتا ہے کہ شفاف اور آزادانہ الیکشن ہوں تو تحریک انصاف پھر اقتدار میں آ سکتی ہے لیکن اب جو پاکستان آپ کو ملے گا وہ 2018ء کے پاکستان سے زیادہ پیچیدہ اور مشکل ہوگا۔ پچھلے دورِ اقتدار میں آپ کی پارٹی سے بہت سی غلطیاں ہوئیں۔ اگلے دورِ اقتدار میں ان غلطیوں کا اعادہ زہرِ قاتل ہوگا۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ملک کے مسائل بڑھتے رہے ہیں اور اپریل 2022ء کے بعد تو ان میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔ مندرجہ ذیل سوال اس جذبے سے لکھے جا رہے ہیں کہ ماضی کی غلطیوں کا ادراک ہو اور ان کے اعادے سے اجتناب کیا جا سکے۔ خان صاحب! آپ کی حکومت اقتصادی پالیسی کے حوالے سے خاص کنفیوز نظر آئی۔ تین وزیر خزانہ آئے۔ شوکت ترین نے‘ جو آپ کے آخری وزیر خزانہ تھے‘ اس بات کا اقرار کیا کہ 2018ء میں ہمارا ہوم ورک مکمل نہیں تھا۔ مجھے اس بات کا ذاتی علم ہے کہ 2014ء میں کئی تجربہ کار لوگوں نے آپ کو وزارتِ خزانہ اور پٹرولیم کے حوالے سے پالیسی پیپرز بنا کر بھیجے تھے لیکن آپ نے وہ ردی کی ٹوکری میں پھینک دیے۔ کیا اب آپ کی پارٹی اقتصادی حوالے سے کوئی ہوم ورک کر رہی ہے؟
خان صاحب! یہ ریاستِ مدینہ کا اعزاز تھا کہ قانون کی نظر میں چھوٹے بڑے سب برابر تھے۔ رسول خداﷺ نے واضح طور پر کہا تھا کہ اگر میری بیٹی فاطمہ زہرہؓ سے جرم سرزد ہوا تو اسے بھی وہی سزا ملے گی جو کسی عام انسان کو۔ تو پھر مانیکا فیملی پنجاب پولیس کی نظر میں عام شہری سے زیادہ معتبر کیوں تھی؟آپ کا دعویٰ تھا کہ قومی خزانے سے رقم لینے والے ہر ادارے اور شخص سے حساب لیا جائے گا یعنی سب کا برابر احتساب ہوگا۔ تو پھر ڈاکٹر عطا الرحمن احتساب سے بالاتر کیوں ٹھہرے ؟ ہائر ایجوکیشن کمیشن نے ڈاکٹر صاحب کے ریسرچ ادارے سے سرکاری گرانٹ کے خرچ کی تفاصیل مانگیں تو اسے منع کر دیا گیا۔ اس جرم کی پاداش میں ڈاکٹر طارق بنوری چیئرمین ایچ ای سی کو اپنا عہدہ قبل از وقت چھوڑنا پڑا۔کیا آئندہ بھی احتساب ایسا ہی ہوگا؟
فارن پالیسی کے حوالے سے آپ کی سابقہ حکومت خاصی جذباتیت اور کنفیوژن کا شکار نظر آئی۔ صدر بائیڈن کی فون کال نہ آنے کو آپ نے خواہ مخوا اتنا بڑا ایشو بنا لیا۔ متوازی او آئی سی کو فعال بنانے کے لیے آپ نے ترکی اور ملائیشیا سے ہامی بھرلی۔ یہ کام بھی جلد بازی سے ہوا‘ مشاورت کم ہوئی‘ بالآخر ایک دوست ملک کے کہنے پر آپ کو فیصلہ واپس لینا پڑا۔ ایک مفروضے پر مبنی سوال کا جواب دیتے ہوئے آپ نے Absolutely Notکہا حالانکہ ایسے سوال کے جواب کی چنداں ضرورت نہیں تھی۔ عرب معاشرے میں کسی عزیز دوست کے دیے گئے تحفے کو فروخت کرنا معیوب سمجھا جاتا ہے‘ آپ نے یہ کام بھی کر دکھایا۔ ایک عوامی جلسے میں کاغذ لہرا کر آپ نے کہا کہ میرے خلاف بیرونی سازش ہوئی ہے اور پھر وہ بیان واپس لے لیا۔ مندرجہ بالا اقدامات کی وجہ سے پاکستان کی سبکی ہوئی۔ امید ہے کہ آپ کی آئندہ حکومت کی سوچ اور خارجہ امور کے حوالے سے اقدامات مدبرانہ ہوں گے۔ کچھ ٹھہراؤ آئے گا۔
انگلینڈ کی عدالت میں پاکستان کے ایک پراپرٹی ٹائیکون کے خلاف منی لانڈرنگ کا کیس چلا۔ بھاری جرمانہ ہوا اور جرمانے کی رقم پاکستان کو ٹرانسفر کر دی گئی۔ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ یہ رقم سیدھی وزارتِ خزانہ کے اکاؤنٹ میں جاتی لیکن آپ کے کسی نورتن نے اس رقم سے ٹرسٹ بناکر ایک یونیورسٹی تعمیر کرنے کا مشورہ دیا اور پھر غیر شفاف طریقے سے کابینہ سے یونیورسٹی اور ٹرسٹ بنانے کی منظوری لی گئی۔ کابینہ کے ممبران کو تفاصیل کا علم نہیں تھا۔ اگر یہ عمل ایسے غیر شفاف طریقے سے نہ ہوتا تو آج آپ کو عدالتوں کے چکر نہ کاٹنا پڑتے۔ عدم شفافیت رول آف لا اور میرٹ کے برعکس ہے۔ کیا آپ نے اس سارے عمل سے کوئی نتیجہ اخذ کیا ہے؟
ایک زمانہ تھا کہ آپ پنجاب کے ایک سیاست دان کو طرح طرح کے القاب دیتے تھے مگر اب آپ نے اسے تحریک انصاف میں اہم عہدہ دے دیا ہے۔ نوجوان نسل آپ سے اس لیے محبت کرتی تھی کہ انہیں آپ روایتی سیاست دانوں سے مختلف نظر آتے تھے۔ اب آپ پر بھی روایتی سیاستدان کا رنگ کیوں چڑھ رہا ہے؟
آپ نے خود کہا ہے کہ تحریک انصاف کے دورِ حکومت میں نیب کسی اور کے کنٹرول میں تھا۔ آپ کی حکومت نے اصلاحِ احوال کے لیے کیا کیا؟پنجاب میں آپ کے وزیراعلیٰ نے بیڈ گورننس کے نئے ریکارڈ قائم کیے۔ آئے روز آئی جی اور چیف سیکرٹری بدلتے رہے۔ کرپشن کو کنٹرول کرنا ایک خواب ہی رہا۔ اپنے آئندہ دورِ حکومت میں آپ کرپشن کے جن کو بوتل میں کیسے بند کریں گے؟آپ کا پورے پاکستان میں ایک بڑے لیڈر کے طور پر ابھرناجمہوری سپورٹ کی وجہ سے ہے۔ جمہوریت میں عوام قیادت کا انتخاب ووٹ کے ذریعہ کرتے ہیں۔ آپ اپنی پارٹی میں صاف شفاف الیکشن کب کرائیں گے؟القادر یونیورسٹی کے قیام اور توشہ خانہ کے تحفوں کی فروخت کا مشورہ دینے والے لوگ یقینا آپ کے ہمدرد نہیں تھے۔ کیا آپ آئندہ ایسے لوگوں سے کوئی واسطہ رکھیں گے؟
نو اور دس مئی کو لاہور‘ راولپنڈی‘ فیصل آباد اور پشاور میں جس پاگل پن کا مظاہرہ ہوا‘ آپ کو سپریم کورٹ میں اس کی کھل کر مذمت کرنا چاہیے تھی۔ یہ اُس خواب کی تکمیل تھی جو شیوسینا بڑے عرصے سے دیکھ رہی تھی۔ اللہ کرے کہ ایسے مناظر ہمیں دوبارہ کبھی نہ دیکھنا پڑیں۔ آپ کا فین کلب بڑی حد تک نوجوانوں پر مشتمل ہے جو جذباتی ہوتے ہیں۔ کیا تحریک انصاف کے نوجوانوں کی اصلاح اور تربیت کا کوئی پلان آپ کے ذہن میں ہے؟

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں