"KDC" (space) message & send to 7575

انتخابات کی دھند صاف؟

فلسطین اور اسرائیل کے درمیان نئی جنگ چھڑ چکی ہے۔ حماس کے ''طوفان الاقصیٰ‘‘ نامی آپریشن اور اس کے جواب میں غزہ پر اسرائیلی بمباری سے 480فلسطینی شہید اور 1900سے زائد زخمی ہوچکے ہیں جبکہ حماس حملے میں 350 اسرائیلی ہلاک اور 1800سے زائدزخمی ہوئے ہیں اورتادمِ تحریر فورسز سے جھڑپیں جاری ہیں۔اسرائیل نے غزہ کے لیے فیول‘ اشیائے خورونوش اور بجلی کی سپلائی معطل کر دی ہے۔سات اکتوبر بروز ہفتہ حماس کی طرف سے اچانک شروع ہونے و الے طوفان الاقصی نامی آپریشن میں اسرائیل پر سات ہزار راکٹ فائر کیے گئے جس سے متعدد اسرائیلی علاقے حملوں کی زد میں آئے جبکہ حماس نے اسرائیل پر سمندری اور زمینی حملے بھی کیے۔ علاوہ ازیں حماس نے سینئر اسرائیلی کمانڈر میجر جنرل نمرود الونی سمیت 57 اسرائیلی فوجیوں کو یر غمال بناکر بھی اسرائیل کا گھمنڈ خاک میں ملایا ہے جبکہ انہوں نے متعدد اسرائیلی فوجی گاڑیوں کو بھی قبضے میں لے لیا اور کئی ٹینک بھی تباہ کردیے۔ حزب اللہ نے بھی لبنان کی طرف سے اسرائیلی پوسٹوں پر حملے شروع کر دیے ہیں۔ یہ جنگ اُس عرب اسرائیل جنگ کے پچاس سال مکمل ہونے پر شروع ہوئی ہے جو اکتوبر 1973ء میں جمہوریہ مصر کے صدر انور السادات کی کمان میں لڑی گئی تھی اور مصر کی اس وقت کی حکومت نے صحرائے سینا کا تیس ہزار مربع میل رقبہ دوبارہ حاصل کر کے ایک نئی فتح کی طرف اہم قدم بڑھایا تھا۔اُس وقت بہت سے حلقوں کا خیال تھا کہ یہ1967ء کی طرح ایک مختصر اور آسان جنگ ہو گی جب صرف چھ دنوں میں اسرائیل نے مصر‘ اردن اور شام کی فوجوں کو شکست دی تھی لیکن اس بار حالات مختلف تھے۔مصری صدر انور سادات کی حکومت نے شام کے صدر حافظ الاسد کے ساتھ مل کر جس جارحانہ کارروائی کا منصوبہ بنایا تھا اس نے ناصرف اسرائیل کی دفاعی صفوں کو تباہ کردیا تھا بلکہ اسرائیلی رہنماؤں کو یہ احساس دلانے کے قابل ہوا کہ اسرائیل کی بقا خطرے میں ہے جیسا کہ 1948ء کی جنگِ آزادی میں ہوا تھا۔ 1973ء کی جنگ میں اسرائیل کو 1948ء کے بعد سب سے زیادہ نقصان جھیلنا پڑا۔ مجموعی طور پر اس کے 2656 فوجی ہلاک‘ 15ہزار زخمی جبکہ تقریباً ایک ہزار جنگی قیدی بنائے گئے۔پھر اسرائیلی وزیراعظم گولڈامیئر کی استدعا پر امریکی صدر نکسن اسرائیل کی حمایت میں سامنے آئے اور اقوامِ متحدہ کی مداخلت سے یہ جنگ بند ہو گئی۔اب بھی امریکہ نے اسرائیل کی بھرپور حمایت کا اعلان کیاہے۔ امریکی صدر بائیڈن کااسرائیل کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہنا تھا کہ حماس کی جانب سے اسرائیل پر حملہ قابلِ مذمت ہے‘ اسرائیل کی سلامتی کے لیے ہماری حمایت مضبوط اور غیرمتزلزل ہے اور امریکہ اسرائیل کے ساتھ تعاون کے لیے تمام مناسب ذرائع دینے کو تیار ہے۔ جبکہ دوسری طرف سعودی عرب سمیت مختلف ممالک نے یہ تصادم روکنے پر زور دیا ہے۔ سعودی عرب اور ترکیہ اسرائیل اور فلسطین سے تحمل سے کام لینے کی اپیل کرتے نظر آئے۔سعودی عرب نے ان حملوں کے ردِعمل میں کہا کہ دونوں فریق نہتے شہریوں کی سلامتی کو یقینی بنائیں‘ دونوں ایسی جارحانہ کارروائیوں سے گریز کریں جو صورتحال کو مزید خراب کرسکتی ہیں۔ترک صدر رجب طیب اردوان‘ روس اور مصر کی طرف سے بھی دونوں ملکوں سے تحمل کا مظاہرہ کرنے اور شہریوں کو مزید خطرے سے دوچار کرنے سے گریز پر زوردیا گیا ہے۔بعض حلقے اسے ایران اسرائیل جنگ قرار دے رہے ہیں کیونکہ ان کے مطابق حزب اللہ کو ایران کی بھرپور معاونت حاصل ہے۔یہ جنگ چند دنوں یا ہفتوں میں ختم ہوتی نظر نہیں آ رہی۔ اگر حماس کامیاب ہو جاتی ہے تو اس کی اس کامیابی کا مشرقِ وسطیٰ کے ممالک پر گہرا اثر پڑے گا اور اس کے اثرات پاکستان میں بھی محسوس کیے جائیں گے۔ حماس کی جانب سے مزاحمت کا حالیہ واقعہ اسرائیل کو اپنی جارحیت پر نظر ثانی کا موقع فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ بڑی عالمی طاقتوں اور عالمی اداروں کی توجہ بھی اس مسئلے کے بلاتاخیر اور پُرامن حل کی طرف مبذول کرواتا ہے۔ اقوامِ متحدہ بالخصوص امریکہ کا فرض بنتا ہے کہ اسرائیلی جارحیت کو شہ دینے کے بجائے اس معاملے میں ٹھہراؤ پیدا کروانے کی کوشش کرے ۔ محصور فلسطینی آبادی پر اسرائیلی فضائی بمباری اس مزاحمت کے جواز کو مزید مستحکم کرتی ہے اور اس کا نتیجہ خوفناک ہے۔ لیکن یہ بھی واضح رہے کہ فلسطین اور اسرائیل میں جو چیز سلامتی‘ استحکام اور امن کی ضمانت دے سکتی ہے وہ صرف ریاست فلسطین کی سرزمین پر اسرائیلی قبضے کا خاتمہ اور فلسطینیوں کی آزادی اور خودمختاری کے حق کو تسلیم کرناہی ہے۔
حکومت پاکستان کی طرف سے پاکستان میں مقیم غیر قانونی تارکینِ وطن کو 31اکتوبر تک اپنے ملکوں کی طرف واپسی کے الٹی میٹم کے بعد پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کی واپسی کا عمل شروع ہو گیا ہے جبکہ پشاور‘ خیبر اور دیگر علاقوں میں انہوں نے اپنی جائیدادیں بھی فروخت کرنا شروع کر دی ہیں لیکن یہ عمل اتنا آسان نہیں ہوگا جتنا بظاہر نظر آ رہا ہے۔ افغان مہاجرین دہائیوں سے لاکھوں کی تعداد میں پاکستان میں مقیم ہیں‘ یہاں ان کی رشتہ داریاں بھی بن چکی ہیں اور وہ اپنے کاروبار بھی جما چکے ہیں‘ اگر 31اکتوبر کا حکومتی الٹی میٹم کے بعد ان کی زبردستی ملک بدری کا سلسلہ شروع کیا گیا تو اس کے مضمرات بھی سامنے آ سکتے ہیں‘ اس لیے یہ عمل پُرامن بنانے کے لیے ایسی حکمت عملی تشکیل دینے کی ضرورت ہے جس سے ان مضمرات کا تدارک ہو سکے۔ خدانخواستہ کہیں افغانوں کی زبردستی ملک بدری کی صورت میں مزید سکیورٹی مسائل نہ جنم لے لیں۔ اس ضمن میں جنوری میں ممکنہ آئندہ عام انتخابات کے انعقاد کو بھی مد نظر رکھنا چاہیے کہ جب ملک میں سیاسی جماعتیں اپنی اپنی انتخابی مہمات کا آغاز کریں تو کسی سکیورٹی صورتحال کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
سندھ کی صوبائی اپیکس کمیٹی کے اجلاس میںشرکت کے دوران آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے اور حکومت وسائل کی چوری اور معاشی نقصانات روکنے کے لیے غیرقانونی سرگرمیوں کے خلاف پوری طاقت کے ساتھ کارروائیاں جاری رکھے گی۔ انہوں نے زبردست اقدامات کے اثرات کے لیے تمام متعلقہ محکموں کے درمیان ہم آہنگی کی ضرورت پر بھی زور دیا۔معاشی بحالی‘ ملکی ترقی اور خوشحالی کے لیے آرمی چیف کے اقدامات اس امر کا واضح ثبوت ہیں کہ وہ ملک میں سرایت کر جانے والی تمام خرابیوں کو ملک کے مفاد میں ختم کرنے کا مصمم ارادہ رکھتے ہیں۔دیکھا جائے تو عالمی مالیاتی اداروں کے پروگرام بھی ہماری معیشت نہیں سدھار سکے جس کی سب سے بڑی وجہ یہی رہی ہے کہ ہمارے حکمران ملکی مفادات کے بجائے ذاتی مفادات کو ترجیح دیتے رہے‘ برسوں حکومت کرنے کے باوجود وہ کوئی ایسی معاشی پالیسی متعارف نہ کروا سکے جو ملکی معیشت کی سمت درست کرسکتی۔ اب لیکن ہمارے حکمرانوں اور سیاسی جماعتوں کو اپنی ترجیحات اور حکمت عملیاں بدلنا ہوں گی۔ کیا یہ پاکستان کے خلاف کوئی عالمی سازش ہے یا صرف ہمارے حکمرانوں کی کوتاہیوں اور غلط فیصلوں کا نتیجہ ہے کہ 24کروڑ آبادی کے حامل ملک کو عالمی منظر نامے پر نظر انداز کیا جا رہا ہے؟ ملک کی معاشی صورت حال پر قابو پانے کے لیے فی الحال شارٹ ٹرم پالیسیاں ہی اپنائی جا رہی ہیں کیونکہ معاشی سدھار کے لیے جن طویل المدتی اور مربوط معاشی پالیسیوں کی ضرورت ہے اس کے لیے ملک میں منتخب حکومت کا قیام ضروری ہے۔ اگلے دو ہفتوں کے اندر کچھ اہم تبدیلیاں رونما ہونے والی ہیں جن سے پاکستان میں آئندہ انتخابات کی دھند صاف ہو جائے گی۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں