"MMC" (space) message & send to 7575

فضائل ِ اہل ِ بیت ِ اطہار رضی اللہ عنہم…( 2)

(18)''حضرت ابوہریرہ اَلدَّوسیؓ بیان کرتے ہیں: نبی کریمﷺ دن کے کسی حصے میں باہر نکلے، آپؐ مجھ سے بات کر رہے تھے نہ میں آپؐ سے بات کر رہا تھا، حتیٰ کہ آپ بنو قینقاع کے بازار میں آئے، پھر آپ سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کے گھر کے صحن میں بیٹھ گئے، پس پوچھا: بچہ کہاں ہے، بچہ کہاں ہے؟ حضرت سیدہؓ نے انہیں کچھ دیر روک لیا، میں نے گمان کیا کہ وہ ان کو ہار پہنا رہی ہیں یا نہلا رہی ہیں، آپﷺ نے فرمایا: حسن بن علی کو بلائو، پھر حضرت حسن بن علی رضی اللہ عنہما چلتے ہوئے آئے اور ان کے گلے میں ہار تھا، پھر نبی اکرمﷺ اور حضرت حسن بن علیؓ دونوں ایک دوسرے سے لپٹ گئے، آپﷺ نے دعا کی: اے اللہ! میں اس سے محبت کرتا ہوں، سو تو بھی اس سے محبت فرما اور جو بھی اس سے محبت کر ے، اُس سے محبت فرما۔ حضرت ابوہریرہؓ نے کہا: رسول اللہﷺ کی اس دعا کے بعد میرے نزدیک سیدنا حسن بن علیؓ سے زیادہ کوئی محبوب نہیں تھا۔ (مسلم: 2421)‘‘۔
(19) ''حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میں نے دیکھا: رسول اللہﷺ حضرت حسن رضی اللہ عنہ کی زبان یا ہونٹ چوس رہے تھے ''صلوات اللہ علیہ‘‘ اور بے شک جس زبان یا ہونٹ کو رسول اللہﷺ نے چوسا ہو، اُس کو اللہ کبھی عذاب نہیں دے گا۔ (مسند احمد، ج: 4، ص:93)‘‘۔(20) ''حضرت ابوہریرہؓ نے حضرت حسنؓ سے کہا: مجھے وہ جگہ دکھائیں جہاں آپ کو رسول اللہﷺ نے بوسا دیا تھا، حضرت حسن نے قمیص اٹھائی تو حضرت ابوہریرہؓ نے اُن کی ناف پر بوسا دیا۔ (مسند احمد، ج:2، ص:255)‘‘۔
(21) ''رسول اللہﷺ نے فرمایا: جس نے ان دونوں (حسن اور حسین رضی اللہ عنہما) سے محبت کی، اس نے مجھ سے محبت کی اور جس نے ان دونوں سے بغض رکھا، اس نے مجھ سے بغض رکھا۔ (مسند احمد، ج:2، ص: 440)‘‘۔
(22) ''حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: رسول اللہﷺ نماز پڑھ رہے تھے، پس جب آپ سجدے میں گئے تو حضرت حسن اور حسین رضی اللہ عنھما اچھل کر آپؐ کی پشت پر بیٹھ گئے، جب لوگوں نے ان کو منع کرنے کا ارادہ کیا تو آپؐ نے اشارہ کیا کہ ان کو رہنے دو اور نماز سے فارغ ہونے کے بعد آپؐ نے ان دونوں کو اپنی گود میں بٹھا لیا، پس فرمایا: جو مجھ سے محبت کرتا ہے، وہ ان دونوں سے محبت کرتا ہے۔ (مسند ابویعلیٰ: 5017)‘‘۔
(23) ''نبی کریمﷺ نے فرمایا: تم میں سے بہترین وہ ہے جو میرے بعد میرے اہل کے لیے بہترین ہے۔ (المستدرک، ج:3، ص:352)‘‘۔(24) ''رسول اللہﷺ نے فرمایا: کوئی بندہ اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتا جب تک کہ میں اس کے نزدیک اس کی جان سے بھی محبوب تر نہ ہو جائوں اور میرے اہلبیت اسے اس کے اہلِ خانہ سے محبوب تر نہ ہو جائیں اور میری اولاد اُسے اپنی اولاد سے بڑھ کر محبوب نہ ہو جائے اور میری ذات اُسے اپنی ذات سے محبوب تر نہ ہوجائے۔ (المعجم الکبیر للطبرانی: 6416)‘‘۔(25) ''رسول اللہﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ سے محبت کرو‘ اُن نعمتوں کی وجہ سے جو اُس نے تمہیں عطا فرمائی ہیں اور مجھ سے محبت کرو اللہ کی محبت کے سبب اور میرے اہلِ بیت سے میری محبت کی خاطر محبت کرو۔ (ترمذی: 3789)‘‘۔(26) ''حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: نبی کریمﷺ منبر پر فرما رہے تھے: ان لوگوں کا کیا حال ہے جو یہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ کی قرابت آپؐ کی قوم کو نفع نہیں پہنچائے گی، بیشک میری قرابت دنیا اور آخرت میں مجھ سے ملی ہوئی ہے اور اے لوگو! جب تم حوض پر آئو گے تو میں حوض پر تمہارا پیشوا ہوں گا۔ (مسند احمد: 11591)‘‘۔
(27) ''رسول اللہﷺ نے فرمایا: قیامت کے دن سب سے پہلے میں اپنی امت میں سے اپنے اہلِ بیت کی شفاعت کروں گا، پھر جو ان سے زیادہ قریب ہوں اور پھر جو اُن سے قریب ہوں، پھر انصار کی شفاعت کروں گا، پھر ان کی جو مجھ پر ایمان لائے اور انہوں نے میری اتباع کی، پھر اہلِ یمن کی، پھر باقی عرب کی، پھر اعاجم کی۔ (المعجم الکبیر للطبرانی: 13550)‘‘۔ (28) ''رسول اللہﷺ نے فرمایا: میں نے اپنے رب سے سوال کیا کہ میں اپنی امت میں سے جس عورت کے ساتھ بھی نکاح کروں اور میں اپنی امت میں سے جس شخص کو بھی نکاح کا رشتہ دوں، میرے ساتھ جنت میں ہی رہے تو اللہ تعالیٰ نے مجھے یہ عطا فرما دیا۔ (المعجم الاوسط: 5762)‘‘۔(29) ''رسول اللہﷺ نے فرمایا: جس شخص نے عبدالمطلب کی اولاد میں سے کسی کے ساتھ بھی کوئی نیکی کی اور اس نے اس کو دنیا میں اس کا صلہ نہیں دیا تو کل جب وہ مجھ سے ملاقات کرے گا تو مجھ پر اس نیکی کا صلہ دینا واجب ہے۔ (المعجم الاوسط: 1446)‘‘۔(30) ''رسول کریمﷺ نے فرمایا: جس شخص نے بھی میرے اہل بیت کے ساتھ کوئی نیکی کی تو میں قیامت کے دن اس کا بدلہ دوں گا۔ (الکامل لابن عدی، ج:6، ص:425)‘‘۔(31) ''رسول اللہﷺ نے فرمایا: میرے اہل بیت کی مثال سفینۂ نوح کی سی ہے ، جو اس میں سوار ہوا، نجات پا گیا اور جو اس میں سوار ہونے سے رہ گیا‘ وہ ہلاک ہوگیا (یعنی جس نے ان کی محبت و اطاعت کو اپنا شِعار بنایا، وہ نجات پا گیا اور جس نے ان سے تعلق توڑا ، اس نے اپنی عاقبت کو برباد کیا)۔ (المستدرک : 151/3)‘‘،
امام احمد رضا قادری فرماتے ہیں:
اہلِ سنت کا ہے بیڑا پار، اصحابِ حضور
نجم ہیں اور نائو ہے، عترت رسول اللہ کی
(32) ''حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: میں نے رسول اللہﷺ کوحج کے موقع پر دیکھا، اپنی ناقۂ مبارکہ قَصوا پر سوار ہوکر خطبہ دیتے ہوئے آپﷺ نے فرمایا: اے لوگو! میں نے تم میں دو ایسی چیزیں چھوڑی ہیں کہ اگر تم نے ان کو مضبوطی سے تھام لیا تو تم کبھی گمراہ نہیں ہوگے: اللہ کی کتاب اور میری اولاد میرے اہلِ بیت۔ (ترمذی: 3786)‘‘۔(33) ''ام المومنین سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: نبی اکرمﷺ نے حضرت علی المرتضیٰ ،سیدہ فاطمۃ الزہرا اورحضراتِ حسنین کریمین رضی اللہ عنہم کو چادر اوڑھائی اور فرمایا: اے اللہ! یہ میرے اہلِ بیت اور خاص ہیں، ان سے ناپاکی دور فرما اور ان کو خوب پاک کر دے۔ (ترمذی: 3871)‘‘۔(34) ''رسول اللہﷺ نے فرمایا: فاطمہؓ میرے جسم کا ٹکڑا ہے، جس نے اس کو ناراض کیا، اس نے مجھے ناراض کیا۔ (بخاری: 3714)‘‘۔(35) ''رسول اللہﷺ نے فرمایا: فاطمہؓ میری بیٹی‘ میرے جسم کا ٹکڑا ہے، جو چیز اس کو پریشان کرتی ہے، وہ مجھے پریشان کرتی ہے اور جو چیز اسے ایذا پہنچاتی ہے، وہ مجھے ایذا پہنچاتی ہے۔ (مسلم:2449)‘‘۔(36) ''ام المومنین حضرت سیدہ عائشہ رضی اللہ عنھا بیان کرتی ہیں: نبی کریمﷺ کی تمام ازواجِ مطہرات آپ کے پاس موجود تھیں، سیدہ فاطمہؓ چلتے ہوئے آئیں، ان کے چلنے کا انداز بالکل رسول کریمﷺ کے مشابہ تھا، جب آپﷺ نے ان کو دیکھا تو فرمایا: میری بیٹی مرحبا!، پھر ان کو اپنی ایک جانب بٹھا لیا اور سرگوشی کے انداز میں ان سے بات کی تو وہ بہت زیادہ روئیں، جب آپﷺ نے ان کی بے قراری دیکھی تو دوبارہ سرگوشی کے انداز میں ان سے بات کی، اس بار وہ ہنسیں، میں نے سیدہ فاطمہؓ سے پوچھا: رسول اللہﷺ نے اپنی تمام ازواج کے ہوتے ہوئے خاص طور پر آپ سے سرگوشی کے انداز میں بات کی تو آپ روئی تھیں، پھر جب رسول اللہﷺ کھڑے ہوگئے تو میں نے اُن سے پوچھا: رسول اللہﷺ نے آپ سے کیا فرمایا تھا، انہوں نے کہا: میں رسول اللہﷺ کے راز افِشاکرنے والی نہیں ہوں، حضرت عائشہ نے بتایا : جب رسول اللہ ﷺ نے وصال فرمایا تو میں نے سیدہ فاطمہ سے کہا: میرا (ماں کی حیثیت میں) آپ کے اوپرجو حق ہے، میں آپ کو اس کے واسطے سے قسم دیتی ہوں، مجھے بتائیں کہ آپ سے رسول اللہﷺ نے کیا فرمایا تھا، تو انہوں نے کہا: ہاں! اب میں بتا دیتی ہوں، پہلی بار جب آپؐ نے مجھ سے سرگوشی کی تو آپﷺ نے فرمایا: جبریل میرے ساتھ ہر سال قرآنِ کریم کا ایک مرتبہ دور کرتے تھے، اس سال انہوں نے دو مرتبہ دور کیا ہے اور اب میرا گمان یہی ہے کہ اَجل قریب آ چکی ہے، پس تم اللہ سے ڈرو اور صبر کرو، میں تمہارے لیے کیا ہی اچھا پیش رو ہوں، پھر انہوں نے کہا: مجھے روتے ہوئے آپؐ نے دیکھا تو میری بے قراری آپ سے دیکھی نہ گئی تو مجھ سے دوبارہ سرگوشی کی اور فرمایا: فاطمہ! کیا تم اس سے راضی نہیں ہو کہ تم تمام مومنین کی عورتوں کی سردار ہو، انہوں نے بتایا: پس میں ہنسی اور یہ میری وہی ہنسی تھی جو آپ نے دیکھی تھی۔ (مسلم: 2450)‘‘۔
(38) حضرت بریدہؓ بیان کرتے ہیں: رسول اللہﷺ کو تمام عورتوں میں سب سے زیادہ محبوب سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا تھیں اور مردوں میں سب سے زیادہ محبوب اُن کے شوہر تھے۔ (ترمذی: 3868)‘‘۔(39) ''حضرت زیدؓ بن ارقم بیان کرتے ہیں: رسول اللہﷺ نے حضرت علی، سیدہ فاطمہ، سیدنا حسن اور سیدنا حسین رضی اللہ عنہم سے فرمایا: جس سے تم جنگ کرو گے، میں اُس سے جنگ کروں گا اور جس سے تم صلح کرو گے، میں اُس سے صلح کروں گا، (ترمذی: 3870)‘‘۔(40) ''رسول اللہﷺ نے فرمایا: تمام جہان کی عورتوں میں سب سے افضل مریم بنت ِ عمران، خدیجہ بنت خویلد، فاطمہ بنتِ محمدﷺ اور فرعون کی بیوی آسیہ ہیں۔ (ابن حبان: 6951)‘‘۔ (41) ''حضرت عائشہؓ بیان کرتی ہیں: میں نے کسی کو نہیں دیکھا جس کا اندازِ گفتار سیدہ فاطمہؓ سے زیادہ رسول اللہﷺکی گفتار کے مشابہ ہو، جب وہ آپؐ کے پاس آتیں تو آپ کھڑے ہو جاتے، ان کو بوسا دیتے ، ان کو خوش آمدید کہتے اور ان کا ہاتھ پکڑ کر اپنی جگہ بٹھاتے اور جب آپ سیدہ فاطمہؓ کے پاس تشریف لاتے تو وہ آپ کے لیے کھڑی ہو جاتیں اور آپ کے دستِ مبارک کو بوسا دیتیں اور آپ کا ہاتھ پکڑ لیتیں۔ (ابودائود: 5217)‘‘۔ رسول اللہ ﷺ کا آپ کے آنے پر کھڑا ہونا ازراہِ شفقت و محبت تھا اور سیدہ فاطمۃ الزہرا رضی اللہ عنہا کا آپ کیلئے کھڑا ہونا تعظیم و تکریم کے لیے تھا۔ 
حضرت حسن بن علی رضی اللہ عنہما سے تیرہ احادیث مروی ہیں جو انہوں نے اپنے نانا اور اپنے والد سے روایت کی ہیں۔ (خلاصہ تہذیب الکمال، ج:1،ص:238)‘‘۔ حضرت حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے آٹھ احادیث مروی ہیں جو انہوں نے اپنے نانا سے، اپنے والد سے، اپنی والدہ سے اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہیں۔ (خلاصۃ تہذیب الکمال، ج:1، ص:250)‘‘۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں