9مئی کی دہشت گردی اور لیول پلینگ فیلڈ

پاکستان کی تاریخ میں9مئی 2023ء کا دن ایک سیاہ باب کے طور پر یاد رکھا جائے گاکہ جس روزایک بڑی سیاسی پارٹی کے جتھوں نے عسکری تنصیبات پر حملے کیے، ریڈیو پاکستان کی عمارت کو نذرِ آتش کیا اور شہدا کی یادگاروں کی بے حرمتی کی۔ پورا دن ایک مخصوص سیاسی جماعت کے کارکنان ڈنڈے لہراتے، نعرے لگاتے، گالیاں بکتے اور خوف و ہراس پھیلاتے رہے۔ بلاشبہ یہ واقعات قطعی ناقابلِ قبول ہیں۔ جو کام ملک کے ازلی دشمن سات دہائیوں میں نہ کرسکے وہ اقتدار کی ہوس میں مبتلا ایک بڑی قومی سیاسی جماعت نے کر دکھلایا۔ سلام ہے پاک فوج کو کہ جس نے ملک کے وسیع تر مفاد میں انتہائی صبر وبرداشت سے کام لیتے ہوئے کمال حکمت سے استعمار کی ناپاک سازش کو ناکام بنا دیا۔ اس میں کوئی دو آرا نہیں کہ اِس دلخراش واقعے نے پوری قوم کو یکجا کر دیا۔ ریاستی و سرکاری املاک پر سیاسی جماعت کے اِس حملے کی نہ صرف شدید مذمت کی گئی بلکہ اس گھنائونے کھیل میں ملوث لیڈران‘ جنہوں نے منصوبہ سازی، سہولت کاری اور معاونت کی‘ کے خلاف سخت سے سخت ترین قانونی کارروائی کا مطالبہ بھی کیا گیا۔ موجودہ سیاسی تناظر میں9 مئی کو 200 سے زیادہ سرکاری املاک پر حملہ کرنے والی جماعت کا الیکشن میں لیول پلینگ فیلڈ کا مطالبہ اوراس کے تئیں عدلیہ کا نرم گوشہ‘ کیا کسی نئے خطرناک منصوبے کا آغاز تو نہیں؟ 8 ماہ گزرنے کے باوجود 9 مئی کے شر پسندوں کو تاحال کوئی سزا نہیں دی جا سکی کیونکہ ابھی تک ہم اس کشمکش سے باہر نہیں نکل سکے کہ دہشت گردی کے واقعات میں ملوث دہشت گردوں کا ٹرائل عام عدالتوں میں ہوگا یا فوجی عدالتوں میں؟انہیں کون سزا دے گا؟ بلکہ فروری میں منعقدہ انتخابات میں اِن کی شمولیت کے لیے راہ ہموار کی جا رہی ہے ۔ اگر ریاست نے سیاسی و قانونی شر پسندوں کے آگے گھٹنے ٹیک دیے اور 9مئی کے واقعات کو نارملائز کرنے کی اجازت دے دی تو یہ ریاست کی رٹ کی تذلیل اور کبھی نہ ختم ہونے والی ایک سیاہ تاریخ کی شروعات ہو گی۔
یہ وہی مذموم مہم ہے جس کا آغاز ہنود و یہود گٹھ جوڑ نے 1971ء میں کیا تھا ۔ بھارت کو بنگالیوں کے ذہنوں میں زہر بھرنے میں 23 سال لگے جس کے بعدبنگالی عوام مغربی پاکستانیوں کو اپنا دشمن اور بھارت جیسے ازلی دشمن کو اپنا دوست اور نجات دہندہ سمجھنے لگے۔ کراچی سے بلو چستان تک آج وہی منظر نامہ ذرا جدید طریقے سے دہرایا جا رہا ہے۔ اب فیصلے کا وقت ہے کہ مادرِ وطن اور قومی سالمیت کے اعلیٰ اداروں کے وقار و تقدس کے لیے قانون کی بالا دستی کو منوانا ہے یا پھر مٹھی بھر شر پسند وں کے ہاتھوں ہمیشہ بلیک میل ہوتے رہنا ہے۔ اگر ان واقعات سے صرفِ نظر کیا گیا تو پھر آئندہ بھی کوئی شرپسند جتھا دشمن کے مذموم مقاصد کے حصول کے لیے استعمال ہوتا رہے گا، لہٰذاہر باشعور پاکستانی اُس وقت تک چین سے نہیں بیٹھے گا جب تک 9 مئی کے دہشت گرد، ان کے منصوبہ ساز اور سہولت کار اپنے منطقی انجام تک نہ پہنچ جائیں۔ ایسے ملک دشمن عناصر کو انتخابات کی آڑ لے کر کہیں چھپنے نہیں دیا جائے گا۔ قوم ان شر پسندوں اور ان کے پشت پناہوں کو اُس وقت تک معاف نہیں کرے گی جب تک قانون کے مطابق اِن کو کڑی سے کڑی سزا نہیں مل جاتی۔
کسی بھی ملک کی سلامتی کا انحصار اس پر ہوتا ہے کہ وہ مکمل پُرامن ہو اور ہر قسم کی بغاوت، خانہ جنگی اور فسادات کو پوری طاقت سے کچل دیا جائے۔ ملکی تاریخ میں یہ پہلا واقعہ ہے کہ کسی سیاسی پارٹی نے نام نہاد احتجاج کی آڑ میں طے شدہ منصوبہ بندی کے تحت عسکری تنصیبات اور شہدا کی یادگاروں پر حملے کیے۔ شہدا کی بے حرمتی کرنے والوں کو کیسے معاف کیا جا سکتا ہے؟ یوٹرن، پے درپے ناکامیوں اور کبھی نہ پورے ہونے والے خوابوں کے بعد پی ٹی آئی نے اخلاقی اقدار سے عاری فسطائی تنظیم کا روپ اختیار کر لیا ہے۔ آئی ایس آئی کے سابق سربراہ جنرل (ر) حمید گل نے اپنے ایک آرٹیکل میں پیش گوئی کی تھی کہ ''دشمن جس نہج پر چل رہا ہے‘ اس کا مقصد عوام اور فوج کے مابین تصادم کرانا ہے‘‘۔ یہ پیش گوئی مذکورہ سنگین ملکی حالات میں پوری ہوتی ہوئی محسوس ہوئی۔ 9 مئی کا ہولناک منظر نامہ اب بھی ہمارے سامنے ہے۔ استعماری قوتوں کا خبثِ باطن اور مذموم منصوبہ کھل کر سامنے آچکاہے۔
ملک میں انتخابی معاملات کاغذاتِ نامزدگی اور امیدواروں کی اہلیت کے مراحل سے آگے بڑھ گئے ہیں۔ نو مئی کے سانحے میں ملوث شر پسند عناصر اور ان کی سر پرست جماعت کس منہ سے لیول پلینگ فیلڈ کا مطالبہ کر رہی ہے؟ اگر سانحہ نو مئی میں ملوث کردار پارلیمنٹ میں پہنچ جاتے ہیں تو کیا یہ پورے نظام کے لیے ایک بڑا سوالیہ نشان نہیں ہو گا؟ دنیا کے کسی دوسرے ملک میں ایسا واقعہ ہوتا تو اس کے ذمہ داران کو اب تک سزائیں مل چکی ہوتیں۔ اس کے برعکس یہاں بہت سے مرکزی کردار تاحال گرفتار تک نہیں ہو سکے، الٹا انہیں اسمبلیوں میں پہنچانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ہونا تو یہ چاہیے کہ ان حملہ آوروں کو نشانِ عبرت بنایا جائے مگر ان کے لیے عوام کے دلوں میں ہمدردی پیدا کرنے کی کوشش اور سہولت کاری کی جا رہی ہے ۔ کبھی ان کا انتخابی نشان انہیں واپس دلا دیا جاتا ہے اور کبھی ان کے مسترد کاغذاتِ نامزدگی کے مسئلے کو سوشل میڈیا پر خوب اچھالا جاتا ہے ۔ یہ بھی دیکھا گیا کہ کہیں نہ کہیں ان شر پسندوں کے لیے نرم گوشہ رکھنے والے عناصر مکمل طور پر متحرک ہیں جنہوں نے بجائے قانون اور آئین کا ساتھ دینے کے‘ ان شر پسندوں کو ریلیف دینے اور اِس جماعت کی بقا کے لیے حیل وحجت اختیار کرتے ہوئے جھوٹ اور پروپیگنڈے کا سہارا لیا۔ 9 مئی سے جڑی بے بنیاد اور من گھڑت کہانیاں سنائی گئیں جو ان جرائم کی سنگینی کو تو کم نہیں کر سکیں لیکن اپنی بقا کے لیے اپنے کلٹ فالوورز کو اپنے ساتھ جوڑے رکھنے کے لیے اِس زہریلے عمل کو فالس فلیگ آپریشن جیسے بھونڈے جھوٹ سے جوڑتی رہیں۔ المیہ تو یہ ہے عدلیہ میں بھی ان کے سہولت کار موجود ہیں جنہوں نے اس پارٹی کے شر پسند عناصر کی بھرپور مدد کرتے ہوئے قانونی پیچیدگیوں کا استعمال کر کے اِنہیں سزا سے بچانے میں ایک کلیدی کردار ادا کیا ۔ لمحۂ فکریہ تو یہ ہے کہ اس حمایتی گروپ نے اپنی سیاسی وابستگی کی خاطر ملکی مفاد کو قربان کر دیا ۔ بے شک آئین و قانون کی حکمرانی اور انصاف کی عملداری ہی قوم کا مطمح نظر ہے۔ اسی سے ملک وسسٹم کو استحکام اور دوام حاصل ہو سکتا ہے۔ اگر تمام ریاستی و انتظامی معاملات آئین اور قانون کے مطابق چل رہے ہوں اور تمام ریاستی انتظامی ادارے اپنی متعین آئینی حدود کے اندر رہ کر فرائض ادا کر رہے ہوں تو ریاستی اداروں کے مابین کسی تنازع کی نوبت ہی نہ آئے۔ دوسری جانب افواجِ پاکستان نے اپنے کڑے اندرونی احتسابی عمل کی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے ذمہ دار آفیسرز کو فوری سزائیں دے کر انصاف کی اعلیٰ مثال قائم کی۔
نگران کابینہ نے 9 مئی 2023ء کے واقعات کی تحقیقات اور تجاویز کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے جو 14روز میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔ یہ ایک اہم پیشرفت ہے ۔ یاد رہے کہ امریکہ میں کیپٹل ہل پر حملے، لندن اور فرانس کے فسادات کے منصوبہ سازوں سمیت تمام کرداروں کو عبرتناک سزائیں دی جاچکی ہیں۔ کیپٹل ہل حملے کی منصوبہ بندی کرنے والے سٹیورٹ روڈز کو اٹھارہ برس قید کی سزا سنائی گئی۔ اس کے ساتھی کیلی میگز کو بارہ برس کی قید ہوئی ۔ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو بھی آج کڑے احتساب کا سامنا ہے ۔ اسی طرح لندن فسادات کے بعد فوری سزا کیلئے دن رات عدالتیں لگائی گئیں اور بارہ سو سے زائد افراد کو گرفتار ہوئے۔ فرانس میں گزشتہ برس ہونے والے فسادات کے منصوبہ سازوں اور حملہ آوروں کو بھی سخت سزائیں دی جاچکی ہیں۔ بد قسمتی سے ہمارے ملک میں حملہ آور گروہ انتخابات میں اپنے لیے لیول پلینگ فیلڈ مانگ رہا ہے۔ بلاشبہ انتخابات میں قوم ان شر پسندوں کی باقیات کو بھی رد کر دے گی۔ سب جان لیں کہ یہ ملک کسی کی ذاتی جاگیر نہیں‘ مملکتِ خداداد کی بنیاد لا الٰہ الا اللہ پر ہے اور اس کے خلاف سازش کرنے والے یقینا ناکام و نامراد ہوں گے، ان شاء اللہ!

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں