حالیہ پاک بھارت جنگ میں بھارت کی بدترین شکست نے جنوبی ایشیا کو ایک نئی صورت دے دی ہے۔ مودی سرکار اور گودی میڈیا جس پاکستان کوکمزور اوربھکاری کے طعنے دیتا تھا اس نے بھارتی نخوت و تکبر کے بت کو پاش پاش کر دیا‘ جس کے بارے میں کہا جاتا تھا یہ خطے کی فوجی طاقت ہے اور جس نے پاکستان کو خاک بنانے کی دھمکی دی تھی۔ ایسا کیا ہوا کہ صرف چند گھنٹوں میں گیم پلٹ گئی اور علاقے میں طاقت کا توازن بدل گیا؟ گجرات کے قصائی نریندر مودی نے اپنی قوت کا غلط اندازہ لگا لیا تھا‘ جو اس کی ہمالیہ سے بھی بڑی غلطی ہے۔ اس کے پیشرو وزیراعظم نہرو نے بھی 1962ء میں یہی کیا تھا‘ جب بھارتی جارحیت کے جواب میں چینی ردِعمل نے بھارتی فوج کو تاریخی ذلت سے دوچار کیا تھا۔ شاید بھارت چین کے ہاتھوں اپنی ٹھکائی بھول گیا اور آج 62ء اور 65ء کی جنگ کے بعد اسے افواجِ پاکستان نے ایک بار پھر دھول چٹا دی۔ ونسٹن چرچل کے الفاظ میں ''یہ ہمارا بہترین وقت ہے‘‘۔ یہ تاریخ میں آبِ زر سے لکھا جائے گا کہ پاکستان نے اپنے سے کئی گنا بڑے دشمن کو ناکوں چنے چبوائے‘ جو خطے کا چوہدری بننے کے خبط میں جارحیت کا مرتکب ہوتا ہے۔ مئی کی لڑائی کے غیرمتوقع نتائج سے دنیا ابھی تک انگشت بدنداں ہے اور پاکستان نے 1971ء کا قرض سود سمیت چکا دیا ہے۔ وائٹ ہاؤس سے جنگ بندی کے اعلان کے بعد امریکہ کشمیر پر ثالثی کیلئے تیار ہے۔ اُمید ہے کہ وہ ایماندار ثالث کا کردار ادا کرے گا۔ دل میں اطمینان ہے کہ مودی کا ''شائننگ انڈیا‘‘ ایک ماتم کدہ بن گیا ہے جو اپنی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کیلئے گیڈر بھبکیوں پر اُتر آیا ہے اور آپریشن سیندور میں منہ کی کھانے کے بعد آپریشن ابھیاس اور آپریشن شیلڈ جیسی ناکام کارروائیوں میں مشغول ہے۔ نریندر مودی ہمارے نوجوانوں کو گولی کھانے کی دھمکی دیتا ہے۔ وہ جان لیں کہ پاکستان کے یہی نوجوان اب کشمیر بھی تم سے لیں گے کیونکہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے۔ بے شک جموں و کشمیر میں آزادی کی تحریک کو دوبارہ تقویت ملی ہے ۔
10مئی کو دنیا نے دیکھ لیا کہ بھارت کو پاکستان نے جنگ کے ہر میدان میں پیچھے چھوڑ دیا۔ 1962ء کے بعد اسے سنگین سٹریٹجک دھچکا لگا ہے۔ حملوں کے ساتھ اس کی اہم تنصیبات کو جام کرنا بھی شامل ہے جس کی اہم وجہ پاک فوج کی منظم منصوبہ بندی‘ کامل ہم آہنگی اور پرفیکٹ عمل تھا۔ جہاں پاکستانی اس تاریخ ساز کامیابی پر اپنے رب کا سجدہ شکر بجا لاتے ہیں وہیں فیلڈ مارشل سید عاصم منیر اور ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر کی قیادت میں اپنی جانباز مسلح افواج کے بھی شکر گزار ہیں۔ اس میں دو آرا نہیں کہ پاکستانی اپنی افواج کے ساتھ سیسہ پلائی دیوار کی طرح کھڑے رہے۔ پاکستان کی عسکری حکمت عملی کی گونج صرف جنوبی ایشیا ہی نہیں پوری دنیا میں سنائی دی۔ فیلڈسید مارشل عاصم منیر اور ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر کی قیادت میں جدید ٹیکنالوجی سمیت الیکٹرانک وار فیئر اور سائبر وار فیئر کے استعمال کے نتیجے میں پاکستان نے فضائی جنگ‘ میزائل جنگ‘ الیکٹرانک وار فیئر اور سائبر بالا دستی بھی قائم کی جو قابلِ تحسین اور ہماری مسلح افواج کی پیشہ ورانہ مہارت کا منہ بولتا ثبوت ہے جس نے اپنے سے کئی گنا بڑی فوج کے دانت کھٹے کر دیے اور یہ بتا دیا کہ جنگیں تعداد اور ہتھیاروں سے نہیں جذبوں سے لڑی جاتی ہیں۔ الحمدللہ ہماری عساکر جذبہ ایمانی سے مالا مال ہیں۔ چینی نیکسٹ جنریشن سینسرز‘ ڈیٹا لنکس اور الیکٹرانک پوڈز کے ذریعے پائلٹس نے پیشہ ورانہ مہارت‘ تربیت اور عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ دانشمندانہ سفارتکاری‘ پختہ اور قابلِ اعتماد میڈیا‘ قومی اتحاد اور پاکستانیوں کے بلند حوصلوں نے دشمن کی صفوں میں کھلبلی مچا دی تھی۔ اس لیے اپنے زخم چاٹنے پر مجبور دشمن آپریشن شیلڈ کرنے کی ناکام کوشش کرتا ہے۔
اب تک بھارت سے مغرب کو یہی توقعات تھیں کہ وہ مغربی جانب سے چین کا مقابلہ کرنے میں اہم کردار ادا کرے گا جبکہ چینی ٹیکنالوجی کی جنگی آزمائش نے یورپی ٹیکنالوجی کو مات دے دی تو دوسری جانب پاکستان ایک بڑی مسلم قوت بن کر اُبھرا جس کے پاس نہ صرف دشمن کو پسپا کرنے بلکہ مادرِ وطن کے تحفظ اور سلامتی کیلئے غیرمتزلزل عزم‘ صلاحیت‘ مضبوط ارادہ اور قومی انفراسٹرکچر موجود ہے۔ ہماری مسلح افواج کی پیشہ ورانہ مہارت کا اقوامِ عالم میں اعتراف ہو چکا ہے۔ جھوٹ اور جنگی جنون میں مبتلا متعصب گودی میڈیا اور مسلم دشمنی میں حقارت و منافرت کے مارے ہندوستانیوں کی نسبت پاکستانیوں نے بحیثیت قوم ثابت قدمی‘ اوالعزمی و پختگی کی اعلیٰ مثال قائم کی۔ اس کے برعکس ہندوستان نے وار ہسٹریا پھیلانے کیلئے نفرت انگیز تقاریر اور فیک نیوز کا سہارا لیا۔ حالیہ ہندوتوا حکومت کے اقدامات سے خطے میں امن کے عمل کو شدید دھچکا لگا ہے اور بڑھتی ہندو انتہا پسندی نے علاقے میں خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔
مئی پاکستان کی تاریخ میں کامیابیوں اور فتوحات کا مہینہ تھا‘ جس میں بھارت کی ناکامیوں کی ہیٹ ٹرک ہوئی۔ 28مئی کو ہم عالم اسلام کی ایٹمی طاقت بنے۔ مئی 2025ء میں جب پاک فوج کے شاہینوں نے ازلی مکار و روایتی دشمن کے چھ فرنٹ لائن لڑاکا طیاروں‘ تین رافیل‘ دو Su-30MKI‘ ایک Mirage-2000 گرا دیے۔ 10مئی کو ہندوستان کے حملے پر منظم جوابی حملہ کیا گیا جس میں 26ہندوستانی اہم مقامات اور تنصیبات کو راکھ کا ڈھیر بنا دیا گیا تو امریکہ جنگ بندی کیلئے دوڑا آیا۔ بیجنگ ہمارے شانہ بشانہ کھڑا رہا اور کھڑا ہے۔ ماسکو نے بھی بھارت کے بجائے پاکستانی مؤقف کی حمایت کی۔ بیرونی سپورٹ سے محروم بھارتی بیانیے کو عالمی سطح پر پذیرائی نہیں ملی۔ مودی کی فوجی طاقت کا جھوٹا بھرم چکنا چور ہو چکا ہے۔ کہانی یہیں پر ختم نہیں ہوئی‘ بھارت کو جھٹکے پر جھٹکے دینے کے بعد چین نے بھی 17مئی کو بھارت کو ایک بڑا جھٹکا دیا اور ہندوستانی دعوے کو یکسر مسترد کرتے ہوئے ارونا چل پردیش (زنگنان) کے 27مقامات‘ 15پہاڑ وں اور دو دریاؤں کے نام تبدیل کر کے مودی کو یہ سبق دیا کہ بیجنگ اپنی علاقائی سالمیت کی کسی قسم کی خلاف ورزی برداشت نہیں کرے گا۔ ٹرمپ کی جانب سے پاکستانیوں کو 'شاندار‘ قرار دینے اور کشمیر میں ثالثی کی پیش کش سے عالمی سطح پر اس بات کا اعتراف ہے کہ کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ایک متنازع حل طلب ایشو ہے۔ بھارتی ناکام مہم جوئی کے بعد چین علاقائی استحکام کیلئے غیررسمی ضامن کے طور پر ابھرا اور دہلی کی علاقائی بالادستی کے مذموم عزائم خاک میں مل گئے۔ پاکستان نے ترکیہ‘ ایران‘ سعودی عرب اور انڈونیشیا کے ساتھ مل کر ایک موثر مسلم قوت کے طور پر اپنی ساکھ کو مستحکم کیا۔
مودی کا ہندوستان اب چمکدار نہیں رہا۔ آپریشن ''بنیانٌ مرصوص‘‘ نے بھارت کی ہندوتوا حکومت کا مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کر دیا ہے۔ بھارت کے Crony Capitalism نے چند مراعات یافتہ طبقے کو فائدہ پہنچایا ہے جبکہ سو سے زائد مقامی بغاوتوں کے ساتھ ایک کمزور وفاق ہے۔ ثقافتی جبر‘ سیاسی استحصال‘ معاشی ناانصافی اور سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں انسانی حقوق کی پامالی سے بھارت ایک قاتل و خوفناک جمہوریہ میں تبدیل ہو چکا ہے۔ حالیہ مئی کی جنگ کے بعد یہ سٹریٹجک حقائق سامنے آئے ہیں۔ پاکستان بمقابلہ بھارت کا عسکری توازن بدل گیا ہے کیونکہ پاکستان نے ثابت کر دیا ہے کہ سائز نہیں معیار ضروری ہے۔ چین اب نہ صرف تنازع کشمیر کا ایک حقیقی فریق ہے بلکہ جنوبی ایشیا میں امن و سلامتی اور استحکام کا ضامن بھی ہے۔ جس میں پاکستان کے اتحاد‘ خود مختاری اور علاقائی سالمیت کی حمایت بھی شامل ہے۔ امریکہ کی انڈوپیسفک سٹریٹجی یا چین کے جوابی ردِعمل کے طور پر بھارت کا کردار اب ایک سوالیہ نشان بن چکا ہے۔