پاکستان … تب اور اب! …(آخری)

یکم اکتوبر 1947ء ڈیلی گزٹ کراچی: ملیر کراچی میں ایک ڈیری فارم پر رات دو بجے 25 افراد نے لاٹھیوں اور کلہاڑیوں سے حملہ کرکے دو ہندوؤں کو قتل کر دیا۔دو اکتوبر 1947ء ویسٹ بنگال: انڈیا کی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ آج سے صوبے کی سرکاری زبان بنگالی ہو گی۔7اکتوبر 1947ء ڈیلی ڈان کراچی: جبل پور انڈیا‘ صوبائی مسلم لیگ کے صدر مولانا برہان الحق نے کہا ہے کہ ان کے شہر والوں نے فیصلہ کیا ہے کہ عید کے موقع پر گائے کی قربانی نہیں دیں گے اور نہ ہی مسجد کے سامنے گائے ذبیحہ برائے کفارہ کیا کریں گے۔7اکتوبر 1947ء پاکستان ٹائمز لاہور: انجمنِ احمدیہ سری نگر نے حکومتِ کشمیر سے کہا کہ وہ پاکستان سے الحاق کرے۔
8اکتوبر 1947ء ڈیلی ڈان کراچی: پاکستان کے مرکزی وزیر خزانہ غلام محمد نے اقلیتی تاجروں کے وفد سے ملاقات میں واضح طور پر یقین دلایا کہ پاکستان ایک سیکولر‘ جمہوری‘ نہ کہ مذہبی ریاست ہے اور آپ میں سے ہر ایک کے وہی حقوق ہیں جو قائداعظم کے ہیں۔
8اکتوبر 1947ء پاکستان ٹائمز لاہور: انگلینڈ کے اخبار مانچسٹر گارڈین نے لکھا ہے کہ طاقتور افغانستان پاکستان کے لیے خطرے کا باعث نہیں ہوگا۔ ہاں‘ البتہ کمزور افغانستان ہمیشہ پڑوسیوں کے لیے مسائل پیدا کرے گا۔
9اکتوبر 1947ء ڈیلی ڈان کراچی: معلوم ہوا ہے کہ پاکستان پبلک سروس کمیشن میں ایک ہندو رکن کا تقرر بھی کیا جائے گا۔ انڈیا کی سی پی اور برار اسمبلی کے رکن مسٹر جی ایس گپتا نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر پاکستان ایک مذہبی ریاست اور فرقہ وارانہ تقسیم والا ملک بن گیا تو اس کے نتیجے میں ڈر ہے کہ ہندوستان بھی ویسا ہی ملک بن جائے گا۔
9 اکتوبر 1947ء پاکستان ٹائمز لاہور: مسٹر اسرار احمد صدر بدایوں مسلم لیگ انڈیا نے پاکستان کے وزیراعظم جناب لیاقت علی خان کو تار بھیجا ہے کہ پاکستانی پنجاب میں اقلیتوں پر ظلم و ستم بند کرائے جائیں۔ اس لیے کہ ایسا کیے بغیر انڈیا میں مسلمانوں کا تحفظ نہیں ہو سکتا۔ پٹنہ انڈیا کے مسلمان شیعہ لیڈر جناب ایس کے عباس‘ جنرل سیکرٹری آل انڈیا شیعہ کانفرنس نے مسلمانوں سے بالعموم اور شیعہ حضرات سے بالخصوص اپیل کی ہے کہ وہ عید پر گائے کی قربانی نہ کریں اور اپنے مذہبی تہوار پُرامن طور پر منائیں‘ خواہ اس کے لیے اپنی قائم شدہ روایات سے انحراف ہی کیوں نہ کرنا پڑے۔ ایسا کرنے سے بہتر نتائج نکلیں گے۔
11اکتوبر 1947ء پاکستان ٹائمز لاہور: لاہور کے ایک آنریری مجسٹریٹ کو معطل کر دیا گیا کہ اس نے ایک غیرمسلم کی بند دکان کو کھولا تھا۔
24اکتوبر 1947ء پاکستان ٹائمز لاہور: لاہور میں ریٹائرڈ سیشن جج شیخ دین محمد کو گرفتار کر لیا گیا۔ انہوں نے ایک غیرمسلم کے مکان پر مجرمانہ قبضے کی کوشش کی تھی۔25اکتوبر 1947ء ڈیلی ڈان کراچی: وزیراعلیٰ سندھ جناب محمد ایوب کھوڑو‘ وزیر تعلیم پیر الٰہی بخش‘ مئیر کراچی حکیم محمد احسن اور مرکزی وزیر سردار عبد الرب نشتر نے رام باغ گراؤنڈ کراچی میں ہندو تہوار دسہرہ میں شرکت کی اور ہندو برادری کو مبارکباد دی۔
28اکتوبر 1947ء ڈیلی ڈان کراچی: قائداعظم نمازِ عیدالاضحی کی ادائیگی کے لیے چند لمحوں کی تاخیر سے عید گاہ پہنچے لیکن جونہی گھڑیال نے دس بجائے امام نے جماعت کے لیے اعلان کر دیا۔ نمازی کھڑے ہو گئے۔ قائداعظم کو جہاں جگہ ملی انہوں نے نماز ادا کی۔
9نومبر 1947ء پاکستان ٹائمز لاہور: حکومتِ پاکستان کے ایک ترجمان نے ان خبروں پر تشویش ظاہر کی ہے کہ چھ ہزار مسلمانوں کو سکھ مذہب قبول کرنے کے لیے مجبور کیا گیا ہے۔ یہ غیر مناسب اقدام ہے۔ جب کہ لائل پور پاکستان میں پانچ ہزار سکھ اسلام قبول کرنا چاہتے تھے لیکن مسلمانوں نے ایسا نہیں ہونے دیا کیونکہ اس طرح جبراً یا حالات کی بدقسمتی سے مذہب کی تبدیلی کو مسلمان پسند نہیں کرتے۔
17نومبر 1947ء ڈیلی ڈان کراچی: صوبہ سرحد کے سابق وزیراعلیٰ ڈاکٹر خان صاحب کے بیٹے عبداللہ خان کو پولیس نے گرفتار کر لیا۔ ان پر الزام ہے کہ وہ ایک سکھ کے متروکہ مکان پر زبردستی قبضہ کر رہے تھے اور حکام کی مداخلت کے خلاف مدافعت کر رہے تھے۔
22نومبر 1947ء ڈیلی ڈان کراچی: گاندھی جی نے کہا ہے کہ دہلی فسادات کے دوران 32مساجد کو نقصان پہنچایا گیا۔
25نومبر 1947ء پاکستان ٹائمز لاہور: لاہور کے ایک نمایاں ہندو بزنس مین رائے بہادر سوہن لال‘ جو تقسیمِ ہند کے بعد لاہور سے دہلی منتقل ہو چکے ہیں‘ بذریعہ طیارہ لاہور سے دہلی آئے ہیں تاکہ اپنے دادا اور والد کی قائم کردہ روایت کے مطابق دس محرم کو چائے یا شربت کی (موسم کے لحاظ سے) سبیل کا اہتمام کر سکیں۔ رائے بہادر نے روزنامہ پاکستان ٹائمز کے نمائندے کو بتایا کہ انہیں خوشی ہے کہ اپنے دادا کی قائم کی ہوئی روایت کو وہ تیسری نسل میں نبھا رہے ہیں۔ حالانکہ اس دوران کئی مشکل ادوار آئے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ان کی طرف سے اسلام کے عظیم شہید امام حسینؓ کے لیے خراجِ عقیدت ہے۔27نومبر 1947ء ڈیلی ڈان کراچی: اقوام متحدہ میں پاکستانی وفد کی رکن بیگم سلمیٰ تصدق حسین نے امریکہ سے واپسی پر کراچی میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ پاکستان کا تعلیمی نظام اوور ہال کرنے کی ضرورت ہے۔
28نومبر 1947ء ڈیلی ڈان کراچی: آل پاکستان ایجوکیشنل کانفرنس کراچی میں شروع۔ ملک بھر سے 45مندوبین کی شرکت۔ قائداعظم کا پیغام پڑھ کر سنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی تعلیم کو ان خطوط پر استوار کرنا ہوگا جو ہمارے عوام کے مزاج اور تاریخ و ثقافت سے ہم آہنگ ہوں اور جن میں جدید آلات اور دنیا میں ہونے والی ترقی کو ملحوظ رکھا گیا ہو۔ فوری اور اہم ضرورت یہ ہے کہ ہم اپنے عوام کو سائنسی اور فنی تعلیم دیں تاکہ اپنی اقتصادی زندگی کی تشکیل کر سکیں۔ ہمارے لوگ سائنس‘ تجارت‘ کاروبار اور صنعت و حرفت قائم کرنے کی طرف دھیان دیں۔ یہ نہ بھولیے کہ ہمیں دنیا کا مقابلہ کرنا ہے۔ میں اس بات پر بھی زور دوں گا کہ ہمیں ٹیکنیکل اور پیشہ ورانہ تعلیم پر زیادہ توجہ دینی چاہیے۔29نومبر 1947ء پاکستان ٹائمز لاہور: کیپٹن ایم ایس جسپال فیروزپور انڈیا نے اپنے ایک خط میں کہا ہے کہ ہماری مقدس کتاب گرنتھ صاحب جو ہمارے عزیز افراتفری میں ماڈل ٹاؤن لاہور اپنے گھر میں چھوڑ آئے تھے‘ اس قدر احترام اور غلاف میں لپٹی ہوئی میرے پاس پہنچی کہ میں بہت متاثر ہوا۔ اور میرے دل میں قرآنِ مجید کے لیے احترام بڑھ گیا۔ میں لوگوں کو یہ واقعہ ہمیشہ سناتا رہوں گا۔ یہ خط پاکستان آرمی کے صوبیدار غلام محمد بہادر کے نام آیا جنہیں کیپٹن جسپال نے گرنتھ صاحب کی واپسی کی ذمہ داری تفویض کی تھی۔
12دسمبر 1947ء ڈیلی ڈان کراچی: پنجاب مسلم لیگ کے صدر میاں افتخار الدین نے کہا ہے کہ پاکستان کو جمہوری ریاست بنانا ہے تاکہ معاشی اور معاشرتی مساوات قائم کی جا سکے۔ جہاں سب کو فری تعلیم اور صحت کی سہولتیں میسر ہوں۔ جو لوگ انڈیا کو بزور طاقت فتح کرنا چاہتے ہیں وہ نہ ہی پاکستان کے دوست ہیں اور نہ ہی انڈیا میں رہ جانے والے مسلمانوں کے ہمدرد! معاملے کا حل صرف یہ ہے کہ انڈیا کے ساتھ دوستانہ طریقے سے رہا جائے۔18دسمبر 1947ء ڈیلی ڈان کراچی: پاکستان کے مرکزی وزیر قانون جناب جگن ناتھ منڈل نے تجویز پیش کی کہ پاکستان کی تمام اقلیتوں کی ایک مرکزی تنظیم ہونی چاہیے جو ان کے مفادات کا تحفظ کر ے کیونکہ اگر پاکستان کے مسلمانوں کے لیے مسلم لیگی ہونا ضروری ہے تو غیر مسلموں کے لیے بھی ایسی ہی ایک تنظیم کا جواز ہے!

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں