"SBA" (space) message & send to 7575

پی ایس ایل سے ای سی ایل تک

ہمارے شیر ،دلیر اور کبھی نہ جھکنے والے وزیر اعظم کا تازہ فیصلہ ہر اعتبار سے عین اصولی ہے۔کچھ جمہوریت دشمن کہتے ہیں ۔اس فیصلے کے لئے یورپی یونین نے وزیر اعظم پر دبائو کا انگوٹھا رکھے رکھا۔ اسی لیے یورپی یونین نے وزیر اعظم نواز شریف کے "بہادرانہ" فیصلے کی تعریف کی اور کہا افغان بارڈریک طرفہ طور پر کھولنے کا فیصلہ بروقت اور عقل مندی پر مبنی ہے۔ اس سے پہلے ایک فیصلہ چھوٹے خادم صاحب نے بھی کیا۔شہر لاہور میں مقیم اپنے ہی شہریوں کی نسلی بنیاد پرلاہوری مردم شماری کا فیصلہ ۔ یہ بھی انتہائی دلیرانہ اور دانشمندی پر مبنی فیصلہ تھا جس کے فوری نتائج پنجاب یونیورسٹی کے فیصل آڈیٹوریم سے برآمد ہوئے۔ جہاں پنجاب کے ایک وزیر آئے اور پتلی گلی سے نکلنے میں بھی کامیاب ہوگئے۔ وزیر صاحب چوں کہ میانوالی والے نیازی صاحب نہیں تھے اس لئے دامن بچا کر باعزت راہ فرار اختیار کر لی۔ ہمارے باخبر دوست کہتے ہیں ۔ افغان بارڈ ر کھولنے کے دو نتائج فوری طور پر نکلے۔ قوم کو دعا کرنی چاہیے کہ یہ بارڈر کھولنے کے باقی نتائج نہ جلدی نکلیں نہ دیر سے ۔ پہلا نتیجہ یہ کہ اﷲ کے خاص فضل و کرم سے یورپ کے وہ ممالک جہاں بُرے وقتوں کے لئے پاکستان کے غریب عوام کی جان اور آن قسم کے راہنما خالص حلال کی کمائی بچا کر رکھتے ہیں۔ وہ ہم سے پھر راضی ہو گئے۔ دوسرا نتیجہ بھارت، ایران اور عرب ملکوں کی خوشی ہے ۔جنہوں نے اپنی سرزمینوں پر نہ کبھی کوئی ٹریننگ کیمپ کھولنے کی اجازت دی نہ ہی مہاجرین کو ٹرانسپورٹ ، پراپرٹی ، کپڑ ے سمیت گولہ بارود بیچنے کے کاروبار کا پرمٹ دیا۔ ایران میں افغانستان کے جو لیڈر مہاجر ہو کر گئے انہیں اونچی کانٹے دار تاروں سے گِھرے کیمپوں میں میزبانی کا لطف اٹھانے کی اجازت تھی۔ظاہر ہے پاکستان کے حفاظتی دروازے اور کھڑکیاں ناراض پڑوسیوں کے لئے کھول کر اپنے مرشد جنرل ضیاء کی تقلید پر نواز شریف صاحب کے علاقائی مہربان کیوں خوش
نہ ہوں۔یہ ویسی ہی خوشی ہے جیسے پی ایس ایل لاہور کی کامیابی پر پاکستانی کرکٹرز کو ملی۔ اﷲ کے فضل و کرم سے پاکستانی کرکٹ کی تاریخی کامیابی کے بعد دہشت گردی کے خلاف جنگ کرنے والے کرکٹرز کا نام ای سی ایل میں چلا گیا۔ کرکٹ کے میدان میں چوکے ، چّھکے ، آئوٹ اور سینچری کا ریکارڈ بنانے والوں کو ایک اور ریکارڈ بنانے کا موقع دینے پر حکومت کا شکریہ ۔ دنیا کے کسی دوسرے ملک میں اپنے کھلاڑیوں کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کا ریکارڈ کبھی نہیں بنا۔ اب ان کھلاڑیوں کے خلاف کھیلوں میں دھاندلی کی کوشش کرنے کے سنگین جرم میں پرچے درج ہوں گے۔اس طرح ملک میں کرپشن کا فوری خاتمہ ہو گا۔ ویسے ہی جس طرح پی ایس ایل لاہور والے دو کلبوں کے درمیان میچ کے نتیجے میں دہشت گردی کا خاتمہ ہو گیا۔
کل شام فرانس سے ایک دوست کی کال آئی جو خوشی سے چیخ رہے تھے کہنے لگے "آپ کو پتہ ہے فرانس کے وزیر داخلہ نے کمال کر دیا عرض کیا میرے موبائل پر ڈی ڈبلیو اور آر ٹی کے الرٹ آتے ہیں آپ تفصیل بتا دیں۔ کالج کے زمانے کے دوست بولے فرانس کے وزیر داخلہ مسٹر برونو لی روکس نے الزام لگنے پر استعفیٰ دے دیا۔ مسٹر روکس پر الزام تھا کہ اسکی بیٹیوں کو پارلیمانی ملازمت ملی۔ فرانس کے مستعفی وزیر داخلہ کی بیٹیاں نوکری کی اہل تھیں۔جب کہ فرانس کی پارلیمنٹ وزیر داخلہ کے دائرہ کار میں نہیں آتی۔ اس کے باوجود فرانسیسی وزیر داخلہ شرمندہ ہوئے اور اپنے عہدے سے استعفیٰ دے ڈالا۔ اصول کی بات یہ ہے فرانسیسی وزیر داخلہ کو اس بے ہودہ انکشاف کرنے والے رپورٹر کی ٹھکائی لگوانی چاہیے تھی۔ اس مسئلے پر آواز اٹھانے والے جمہوریت دشمنوں کے خلاف کانوں سے شرارے ، آنکھوں سے آگ اور منہ
سے انگارے برسا کر پریس کانفرنس برپا کرتے۔ ساتھ ساتھ فرانسیسی وزیر داخلہ کو استعفیٰ کا مطالبہ کرنے والوں کو فرانس کا غدارکہہ دینا چاہیے تھا۔ اس کے علاوہ مسٹر برونولی ہماری اصولی جمہوریت کو دل کھول کر خراج تحسین پیش کرتے۔ جس بہادر جمہوریت نے بالکل ایسے ہی الزام کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور نواز شریف نے اپنی لخت جگرکو عدالتی مقدمے سے پہلے یوتھ لون سکیم کی سربراہی سے نہ ہٹانے کا بہادرانہ رویہ اپنائے رکھا۔
یہ ہماری بے باک جمہوریت کے اصولی موقف کا نتیجہ نہیں تو اور کیا ہے کہ منی لانڈرنگ کا عدالتی اعتراف کرنے والے معزز وعدہ معاف گواہ کو وزارت خزانہ انعام میں ملی۔ اجتماعی قتل کا نامزد ملزم ملک کے سب سے بڑے صوبے کا وزیر داخلہ بنا۔ کون نہیں جانتا صوبائی پولیس اسی کے ماتحت ہے۔ لہٰذا غریب گھرانوں کے وہ لڑکے جنہوں نے تعلیم چھوڑی ۔ نوکری یا ملازمت ڈھونڈنے کے بجائے کرکٹ کے کھیل کو زندگی بنایا۔ دیس دیس کے شہروں میں پاکستان زندہ باد کے نعرے لگوائے ، پاکستانی پرچم لہرائے ۔ وہ اب اصلی تے وڈے ملزم کی طرح احتساب کے لئے تیار ہوجائیں۔ 
مجھے کم علمی کا اعتراف کرنے دیں۔ معلوم نہیں بُکی کون ہوتا ہے۔ نہ ہی یہ جانتا ہوں وہ اپنا کاروبار کیسے چلاتا ہے۔لیکن حالات بتاتے ہیں بُکی آج کل ضرور پریشان ہوں گے۔بے چارے قسمت کے مارے سوچتے ہوں گے۔ کاش بڑے صوبے کے وزیر ہوتے ۔ چھوٹے خادم کے لئے نذرانہ وصول کرنے کی ویڈیو میں پکڑے جاتے تو انعام میں ایک وزارت اورپاتے۔پی ایس ایل کے کھلاڑی سرکاری میڈیا ٹرائل کے نشانے پر ہیں۔ ایسے لگتا ہے گویا پاکستان کا اگلا بجٹ پی ایس ایل کے ملزم کھلاڑیوں کی جیبوں سے برآمد کر لیا جائے گا۔ یہ امید رکھنے میں بھی کوئی حرج نہیں کہ کل کے پی ۔ ایس ۔ ایل والے ہیرو ای سی ایل سے ہوتے ہوئے جب عدالت کے کٹہرے میں پہنچیں تو ان کے استقبال کے لئے گُلو بٹ پہلے کھڑے ہوں ۔ آخر کسی نہ کسی طریقے سے قذافی سٹیڈیم میں گو نواز گو نواز کے نعرے لگانے والے جمہوریت دشمنوں کی سازش کو بے نقاب کرنا ہے‘ ہو سکتا ہے گرفتاری کے بعد پی ایس ایل کے ہیرو چھوٹو گینگ کی پشت پناہی کا اعتراف بھی کریں۔ اگر ایسا نہ ہوا تو سمجھ لیں وہ رہائی کے بعد موٹو گینگ میں شامل ہو جائیں گے۔ ہماری جمہوریت دودھ ، دوائیوں ، پتی ، ہلدی ، مرچوں سمیت ہرملاوٹ برداشت کر سکتی ہے۔ دھاندلی میں ملاوٹ برداشت نہیں کرتی۔ اسی لیے جمہوریت نے کھلاڑیوں کو پی ایس ایل سے نکلتے ہی ای سی ایل میںڈالا۔
نالائقی کی بھی کوئی حد ہوتی ہے۔ خود اندازہ کریں جس سماج میں اربوں ڈالر، کھربوںروپے یا ریال ڈکارنے والے پکڑائی نہ دیتے ہوں ۔ وہاں بُکی سے سودے بازی کی کوشش میںپکڑاگیا نالائق کیسے کھلاڑی کہلا سکتا ہے؟۔ایسے نااہل ، اناڑی جنہوں نے کچھ کھایا ، نہ پیا اور دھرلئے گئے ان کو کھلاڑی کون مانے گا۔ کھلاڑی تو وہ ہیں جن کا کھیل 70سال سے جاری ہے۔ اور آج تک انہیں کوئی نہیں پکڑ سکا ۔ ان نمائشی کھلاڑیوں کو چاہیے، وہ کل صبح لاہور پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کریں۔ اصلی کھیل کے اصلی کھلاڑیوں کی اصلی سیاسی جماعت میں شمولیت کا اعلان کر دیں۔ جمہوریت بچانے کے پختہ عزم کا اقرار کریں ۔ رو عوام رو کا نعرہ لگائیں ۔ لاہور چڑیا گھر سے ایک شیر کرایے پر لیں ۔ پریس کانفرنس کے بعد اس کے ساتھ سیلفیاں بنائیں ۔ سیلفیاں سوشل میڈیا پر فوراً اپ لوڈ کر یں۔ انہیں لگ پتہ جائے گافرضی اور اصلی کھیل میں فرق صاف ظاہر ہے۔ 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں