سوال اس قدر اہم تھا کہ جواب میں مزید سوالوں کے در کھلتے چلے گئے۔ ٹی وی کے اینکر صاحب نے سوال اُٹھایا: بھارت میں مسلمان دشمنی کی تازہ لہر کی وجوہ کیا ہیں؟ عرض کیا: بھارت کی مسلمان دشمنی میں بڑا ٹارگٹ ہمیشہ پاکستان رہا ہے۔ آزادی کے سورج کو خوں آشام بنانے کے لیے چالاک ہندو نے سکھوں کے جذبات بھڑکائے۔ پہلے اُنہیں استعمال کیا پھر انہیں غلام بنا لیا۔ دربار صاحب، گولڈن ٹیمپل، کوٹھا صاحب اور گُرو گرنتھ صاحب پر توپ خانے کے گولے برسائے اور ٹینک چڑھا دیے۔ آزادی کے فوراً بعد ہندوتوا، شُدھی سنگھٹن، وِشواَہندو پریشد، راشٹریہ سیوک سنگھ اور ایسے ہی بنیاد پرست ‘ دہشت گرد جتھوں نے اپنے ہی مہاتما کو قتل کر ڈالا۔ موہن داس کرم چند گاندھی کا قصور صرف اتنا تھا کہ اس نے پاکستان کے حصے کا خزانہ پارٹیشن ایکٹ کی روشنی میں پاکستان کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا۔ اسی مطالبہ کو منوانے کے لیے کرم چند گاندھی نے مرن بھرت (بھوک ہڑتال) کر رکھی تھی۔ بابری مسجد سے سمجھوتہ ایکسپریس تک‘ ہیمنت کَرکُرے کے دہشت گردانہ قتل سے لے کر افضل گرو کے عدالتی قتل تک اسلام دشمنی کی آڑ میں پاکستان دشمنی کی تاریخ مسلسل بولتی جاتی ہے۔ بھارتی ریاست کا ہدف اگر صرف اسلام دشمنی ہوتی تو پھر کم از کم پاکستانی قوم ایک بات سمجھنے سے قاصر نہ رہتی‘ اور وہ یہ کہ بُت پرست بھارت بُت شِکن ممالک کا قریبی دوست کیسے بن گیا؟ اسی تناظر میں بھارت کی مسلم دشمنی کا ایک خاص پہلو اور بھی قابلِ توجہ ہے۔ وہ ہے بھارت کے اندر مسلم سکالرز، محمڈن یوتھ سے امتیازی سلوک اور فرقہ وارانہ سرگرمیوں میں مصروف تنظیموں پر مراعات اور نوازشات۔ یہ ایک انتہائی تکلیف دہ حقیقت ہے۔ اس وقت یو پی سمیت جہاں جہاں مسلم اکثریتی علاقے ہیں‘ وہاں مختلف علاقوں کے سرمائے سے ایک دوسرے پر تکفیر کی گولہ باری کی جا رہی ہے۔ آپ چاہیں تو اس مقام پر وکالت نامہ پڑھنا بند کر دیں۔ یُو ٹیوب پر فرقہ وارانہ تقاریر کے بھارتی ماہرین کی شُعلہ بیانیاں سُن لیں۔ آپ کو کوئی آتش بیاں خطیب بُت سازی، بُت فروشی یا بُت پرستی کے خلاف بولتا ہوا نظر نہیں آئے گا۔ ایسے ہر طبقے کی توپ کا نشانہ دوسرے طبقہء فکر کا گھرانہ ہے‘ بلکہ اس کے آبائواَجداد اور بیوی بچے بھی ''ان دی لائن آف فائر‘‘ پر کھڑے ہیں۔ اسی لیے تو یو پی‘ جہاں کی مسلم آبادی پاکستان کی کُل آبادی کے برابر ہے‘ میں مسلمانوں کے 70 سالہ سیاسی اور پارلیمانی اقتدار کا صفایا ہو گیا ہے۔ اسی معاملے کا ایک اور پہلو بھی قابلِ غور ہے۔ بھارت میں خود ساختہ زعما اور نجات دہندہ یہ سمجھتے رہے کہ ایک دوسرے پر گولہ باری سے وہ مخالف فرقے کا صفایا کر ڈالیں گے۔ بھارت سرکار کی سرپرستی کا چسکا پورا کرنے کے لیے کچھ نے تو پورے کے پورے کشمیر کو بھارتی آئین کے مطابق بھارت کا اٹوٹ اَنگ ڈکلیئر کر دیا۔ آپس میں لڑنے والے اپنی ساری سیاسی اہمیت، انرجی اور قوت صرف کرنے کے باوجود ایک دوسرے کا گروہی طور پر تو کُچھ نہ بگاڑ سکے‘ لیکن اجتماعی طور پر سب کا سوا ستیاناس کروا دیا۔ صرف چند ریاستوں کے انتخابات میں بی جے پی کی جیت اور مسلمانوںکی شکست نے ہولناک منظرنامہ تشکیل دیا ہے۔ گجرات میں نفرت انگیز اینٹی مسلم کارروائیوں کا سب سے بڑا پرچارک یوگی ادتیا ناتھ وزیرِ اعلیٰ بن گیا ہے۔ گجرات اسمبلی میں گائے کے ذبح کرنے پر عمر قید کی سزا کا بِل منظور ہو گیا۔ بھارت کی ممتاز یونیورسٹی کے کھانوں کے مینو سے گوشت کو آفیشیل نوٹیفکیشن کے ذریعے سے خا رج کر دیا گیا ہے۔ میرٹھ کے میئر نے مسلم تَشخُص‘ جسے بھارتی قانون اور ہندی میں ''محمڈن‘‘ کہا جاتا ہے‘ کے خاتمے کا عندیہ دیا۔ مالابار میں بانیِ پاکستان محترم قائد اعظم محمد علی جناحؒ کی ملکیتی رہائش گاہ کو مسمار کرنے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ یہ مطالبہ کرنے والا کوئی عام سادھو سنت یا جوگی نہیں بلکہ سرکاری پارٹی کا ممبر اسمبلی ہے۔ اب یہ بات بِلا خوفِ تردید کہی جا سکتی ہے کہ بھارت میں سر کاری سرپرستی میں چلنے والی دہشت گردی کی تازہ لہر نے اس کے سیکولر آئین کو سبوتاژ کر دیا ہے۔ حد یہ ہے ایک مسلمان‘ جو کلو بھر گوشت گھر لے جا رہا تھا‘ کو عام سے ایک ہندو نے گولی مار کر قتل کر دیا۔ قتل کا سبب یہ بتایا گیا کہ وہ گائے کا گوشت کھانا چاہتا تھا۔ مقتول کے تھیلے کی تلاشی پر مرغی کا گوشت برآمد ہوا۔
قائدِ اعظمؒ کی حریت پسندی اور علامہ اقبالؒ کی فکرِ وحدت کے مخالف مولوی کانگریسی مُلا کہلا کر فخر محسوس کیا کرتے تھے۔ پاکستان میں کچھ لوگ ریکارڈ پر کہتے آئے ہیں ''اللہ کا شکر ہے ہمارے آبائواجداد پاکستان بنانے کی غلطی میں شریک نہیں ہوئے‘‘ ان کے سیاسی مفادات کے چھابے پاکستان کی شاہراہوں پر سجے ہیں‘ لیکن ان کا سیاسی قبلہ اکھنڈ بھارت کے اندر ہے۔ آج واہگہ سے چنائے تک مختلف علاقوں کے ریال اور ڈالر اپنا اپنا رنگ جما چکے ہیں۔ ہزاروں معصوم ذہنوں کو مسلمانوں کے اندر کافِر تلاش کرنے کی مہم پر لگا دیا گیا ہے۔ معروضی حالات بتاتے ہیں جن کے آبائواجداد نے پاکستان بنانے کی غلطی میں شرکت نہیں کی اُن کے خواب پورے ہونے کا وقت آ پہنچا ہے۔ یہی خواب کہ وہ آئندہ سیاسی اقتدار کے لیے تیسری نظریاتی مملکت میں جا کر قسمت آزمائی کریں۔ بھارت کی ہندو جمہوریہ۔
پنجاب بار کونسل ہر سال اپنی ڈائری کے آغاز میں محسنِ انسانیتﷺ کا آخری خُطبہ شائع کرنے کا اعزاز حاصل کرتی ہے‘ جس میں اللہ کے آخری نبیﷺ نے ارشاد فرمایا: ''مسلمانو غلو سے بچنا۔ میرے بعد تم کبھی گمراہ نہیں ہو سکتے اگر تم اللہ کی کتاب کو مضبوطی سے تھامے رکھو گے‘‘۔
مفکرِ پاکستان نے ملت کی وحدت اور مسلم قومیت کے سیاسی اقتدار کے مخالفوں کو یوں للکارا۔
ہے زندہ فقط وحدتِ افکار سے ملت
وحدت ہو فنا جس سے، وہ الہام بھی الحاد
وحدت کی حفاظت نہیں بے قوتِ بازو
آتی نہیں کچھ کام یہاں عقلِ خداداد
اے مردِ خدا، تجھ کو وہ قوت نہیں حاصل
جا بیٹھ کسی غار میں اللہ کو کر یاد
مسکینی و محکومی و نومیدیِ جاوید
جس کا یہ تصوف ہو وہ اسلام کر ایجاد
مُلا کو جو ہے ہند میں سجدے کی اجازت
ناداں یہ سمجھتا ہے کہ اسلام ہے آزاد