"ZIC" (space) message & send to 7575

سُرخیاں، متن اور عامر سہیل کی تازہ غزل

ٹیکس ایمنسٹی لینے والوں کو ہراساں نہیں کیا جائے گا: وزیراعظم
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ''ٹیکس ایمنسٹی لینے والوں کو ہراساں نہیں کیا جائے گا‘‘ کیونکہ اگر باقی سارے لوگ ہراساں کرنے کے لیے موجود ہیں‘ تو ٹیکس ایمنسٹی لینے والوں کو ہراساں کرنے کی کیا ضرورت ہے۔ ذرا اپوزیشن والوں سے پوچھیے‘ بہت تھوڑے ہی بچے ہیں‘ بلکہ ان کا بھی وقت آنے والا ہے‘ جبکہ ہراسگی کا ویسے بھی رواج عام ہو گیا ہے اور اب تو عورتیں بھی مردوں کو ہراساں کرنے لگی ہیں‘ بلکہ بہت جلد عورتیں سارے کے سارے مردوں والے کام شروع کر دیں گی اور مرد میک اپ کروا کر سڑکوں پر پھرا کریں گے ؛چنانچہ اس صورت میں تو مردوں کو ہراساں کرنا عورتوں کا حق بنتا ہے اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ مرغ بھی انڈے دینا شروع کر دیں‘ جس صورت میں میری مرغیاں پالنے والی سکیم دن دگنی رات چوگنی ترقی کرے گی ‘جبکہ ترقی کرنا ہر شخص کا حق ہے ‘جیسا کہ ہم نے سو دنوں میں وہ ساری ترقی کر لی ہے‘ جس کا دعویٰ ہم نے کر رکھا تھا۔ آپ اگلے روز کراچی میں وزیر اعلیٰ سے ملاقات کر رہے تھے۔
نواز شریف اور مریم کے مستقبل کا فیصلہ عوام کریں گے: عباسی
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ''نواز شریف اور مریم کے مستقبل کا فیصلہ عوام کریں گے‘‘ اور جو حال عوام کا انہوں نے کیا ہے‘ عوام بھی اپنا فیصلہ ویسا ہی کریں گے اور عوام کا تو میں نے تکلفاً ہی ذکر کیا ہے‘ اصل فیصلے تو عدالتیں ہی کریں گی ‘کیونکہ یکے بعد دیگرے اُنہیں اتنے فیصلے کرنا پڑیں گے کہ شاید یہ سلسلہ قیامت تک چلتا رہے ؛حالانکہ اب بھی ان کیلئے ہر گھڑی قیامت کی گھڑی ہے اور ان کی پراسرار خاموشی کی وجہ بھی یہی ہے اور وہ اس لیے بھی کہ وہ یہ بات جانتے ہیں کہ ایک چپ سو سُکھ‘ جبکہ ان کے اپنے اندازے سارے کے سارے غلط ثابت ہوئے ہیں؛ حالانکہ آدمی کو اندازے لگانے کی بجائے عقل سے کام لینا چاہئے‘ جبکہ میاں صاحب کے پاس عقل کافی مقدار میں موجود ہے ‘لیکن انہیں اسے استعمال کرنے کی بجائے کسی مناسب وقت کیلئے بچا کر رکھنا زیادہ پسند ہے ۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
ملک پر آمریت کے سائے منڈلا رہے ہیں: خورشید شاہ
پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما سید خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ ''ایسا لگتا ہے کہ ملک پر آمریت کے سائے منڈلا رہے ہیں‘‘ حالانکہ ملک پر زرداری صاحب کا پُر شفقت سایہ ہی کافی تھا اور اسے کسی مزید سائے کی ضرورت ہی نہیں تھی ‘جبکہ ہم نے تو آمر مشرف کو 21توپوں کی سلامی دے کر بھیجا تھا‘ کیونکہ ملک پر ان کا طویل و عریض سایہ بھی ایک یادگار تھا اور اب گرفتاری اور خدانخواستہ سزا کی صورت میں ان کا سایہ جیل پر رہے گا‘ جو ابھی اسے منڈلاتا نظر بھی آ رہا ہے ‘اس لیے جیل کو بھی اپنی فکر کرنی چاہیے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
عمران خان قوم کو 100دنوں کا حساب دیں: حمزہ شہباز
پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ ''عمران خان قوم کو 100دنوں کا حساب دیں‘‘ کیونکہ یہ کوئی منی ٹریل نہیں ہے‘ جو نہ دی جا سکے اور نہ ہی یہ کوئی قطری خط ہے‘ جس سے مُکرا جا سکے اور اب تو والد صاحب کے ساتھ مجھ سے بھی حساب مانگا جا رہا ہے ؛حالانکہ جو کام ہم نے کیا ہے ‘وہ ویسے ہی بے حساب ہے‘ جبکہ حساب میں ہم طالب علمی کے زمانہ سے ہی کمزور چلے آ رہے ہیں اور وہ طالب علمی ہی کا سنہری زمانہ تھا ‘جب ہمارے پیارے کنزنز نے اربوں کی جائیدادیں بنا لی تھیں‘ لیکن افسوس کہ طالب علمی کے زمانے کی بجائے ہمیں وہ سب کچھ اب کرنا پڑا ہے‘ جبکہ ان دونوں بھائیوں کے خلاف کرپشن کا کوئی کیس ثابت نہیں ہوا ہے اور ہم سب یہی بیان دے رہے ہیں‘ یہ نہیں کہ انہوں نے کرپشن کی ہی نہیں ‘کیونکہ اصل چیز جرم نہیں ‘بلکہ اس کا ثابت ہونا ہوتا ہے‘ ورنہ جرم یہاں کون نہیں کرتا۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک کارنر میٹنگ سے خطاب کر رہے تھے۔
اور‘ اب عامر سہیل کی یہ تازہ غزل:
جسم سے چُور ہو یا جُدائی میں ہو
تم محبت کی ہرزہ سرائی میں ہو
ریشمی رات میں خود سے نکلو کبھی
اپنے قد کی طرح بون سائی میں ہو
دید میں‘ عید میں‘ رقصِ ناہید میں
چاند کی دلربا دلبرائی میں ہو
درد کی سوت نے چاند سے یہ کہا
آنسوؤں کی لگائی بجھائی میں ہو
یہ زمینیں محبت کے لائق نہیں
بحر و بر کی کھنک مُنہ دکھائی میں ہو
میں بھی خود میں اکیلا دھکیلا گیا
تم بھی اس دل دُکھاتی خدائی میں ہو
غم کی جیبیں گھڑی نے بتایا نہیں
کون سا وقت ٹوٹی کلائی میں ہو
جیسے ایک اک گلی تیز بھونچال میں
جیسے شامل خدا جگ ہنسائی میں ہو
جیسے اینٹوں کے پیچھے کوئی اپسرا
جیسے مخروطی شہوت چنائی میں ہو
ہم نے راتوں کو راتوں کو سوچا بہت
کون سا پھول دستِ حنائی میں ہو
آج کا مطلع
جو صبح شام بدلتی نشانی والا ہوں
لکھا ہوا نہ سہی‘ میں زبانی والا ہوں

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں