"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں‘ متن اور اوسلو سے فیصل ہاشمی کی شاعری

جنوبی پنجاب غلام بن کر آیا ہوں: شہباز شریف
سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''جنوبی پنجاب غلام بن کر آیا ہوں‘‘کیونکہ خدمت کے لیے عوام کی غلامی بیحد ضروری ہے اور ہمیشہ غلام بن کر ہی عوام کی خدمت کی ہے اور اس خدمت کا حجم ایک منہ بولتا ثبوت ہے کہ اس طرح کس قدر خدمت کی جا سکتی ہے؛ چنانچہ تاریخ ایک بار پھر اپنے آپ کو دہرانے والی ہے اور آپ دیکھیں گے کہ آن کی آن میں خدمت کے کس قدر انبار لگائے جاتے ہیں اور کس طرح خدمت کے ریکارڈ قائم کیے جاتے ہیں جبکہ تاریخ میں پہلے بھی ایک خاندانِ غلاماں کا دور گزر چکا ہے اور یہ دوسرا دور ہوگا جو اس نام سے مشہور ہو گا۔ آپ اگلے روز احمد پور شرقیہ میں ایک انتخابی جلسے سے خطاب کر رہے تھے۔
سیاستدان آپس میں لڑتے رہے تو
ملک دشمن فائدہ اٹھا سکتے ہیں: بلاول بھٹو
سابق وزیر خارجہ اور پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''سیاستدان آپس میں لڑتے رہے تو ملک دشمن فائدہ اٹھا سکتے ہیں‘‘ اسی لیے ملک دشمنوں سے نمٹنے کا واحد طریقہ یہ ہے کہ سیاستدان آپس میں نہ لڑیں‘ حتیٰ کہ الیکشن بھی نہ لڑیں اور ایک طرف بیٹھ کر فیصلہ کر لیں، جبکہ صدارت اور وزارتِ عظمیٰ کے علاوہ بھی بے شمار وزارتیں ہیں جن میں ایک دوسرے کو آسانی سے کھپایا جا سکتا ہے، نیز صدارت اور وزارتِ عظمیٰ کے حوالے سے دونوں بڑی جماعتوں کو اکامو ڈیٹ کیا جا سکتا ہے جبکہ ویسے بھی باری کے تحت اس بار وزارتِ عظمیٰ پر ہمارا حق ہے۔ آپ اگلے روز چنیوٹ میں ایک انتخابی جلسے سے خطاب کر رہے تھے۔
مفاد کی سیاست نے نظریاتی سیاست
کا خاتمہ کردیا: مولانا فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ اور پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''مفاداتی سیاست نے نظریاتی سیاست کا خاتمہ کردیا ہے‘‘ جس کی وجہ سے ہمیں بھی مفاداتی سیاست ہی پر گزارہ کرنا پڑ رہا ہے کیونکہ نظریاتی سیاست کا کہیں وجود اور گنجائش ہی نہیں ہے، حتیٰ کہ کوئی نظریہ بھی باقی نہیں رہ گیا ہے جس کے گردا گرد سیاست کی جا سکے حالانکہ ایسی سیاست ہرگز پسند نہیں ہے جبکہ اب مذہبی سیاست بھی مفاداتی ہو کر رہ گئی ہے اور جس پر ہرگز خوش نہیں ہیں اور آئندہ سے کوشش کریں گے کہ نظریاتی سیاست کو بھی آزما کر دیکھا جائے جس کیلئے نظریات وضع کرنے کی غرض سے کام شروع کر دیا گیا ہے تاکہ اگلا الیکشن نظریات کی بنیاد پر لڑا جا سکے۔ آپ اگلے روز جے یو آئی کے مرکزی میڈیا سیل کے ذریعے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
(ن) لیگ کے ساتھ مل کر
حکومت بنائیں گے: جہانگیر ترین
استحکام پاکستان پارٹی کے پیٹرن انچیف جہانگیر خان ترین نے کہا ہے کہ ''ہم (ن) لیگ کے ساتھ مل کر حکومت بنائیں گے‘‘ بلکہ یہ کہنا زیادہ مناسب ہوگاکہ (ن) لیگ ہمارے ساتھ مل کر حکومت بنائے گی کیونکہ اس کی حالت بھی سب کے سامنے ہے اور یہ بات الیکشن کے بعد ہی یقین سے بتائی جا سکتی ہے کہ ہم (ن) لیگ کے ساتھ مل کر حکومت بناتے ہیں یا وہ ہمارے ساتھ مل کر حکومت بناتی ہے جبکہ تیسری اور زیادہ ممکنہ صورت یہ ہو سکتی ہے کہ دونوں کو ہی اس تکلف میں پڑنے کی ضرورت لاحق نہ ہو اور کوئی اور جماعت کسی اور جماعت کے ساتھ مل کر حکومت بنا لے اور ہمیں یہ زحمت اٹھانا ہی نہ پڑے کہ یہ دنیا امکانات ہی کی دنیا ہے۔ آپ اگلے روز ملتان میں کارکنوں کے ساتھ گفتگو کر رہے تھے۔
ریلی میں شیر یا کوئی اور جانور نہ لائیں: نواز شریف
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''ریلی میں شیر یا کوئی اور جانور نہ لائیں‘‘ کیونکہ شیر اور دیگر جانور چڑیا گھر جا کر بھی دیکھے جا سکتے ہیں اور اگر جانوروں کو ریلیوں اور جلسوں میں لایا گیا تو اس سے چڑیا گھر میں موجود جانوروں کی حق تلفی ہو گی جو کسی صورت گوارا نہیں ہے، نیز شیر ریلی کے دوران کسی کو زخمی بھی کر سکتا ہے اور اگر وہ بھوکا ہوا‘ جیسا کہ اکثر ہوتا ہے‘ تو شرکا میں سے کسی کو اپنا پیٹ بھرنے کا ذریعہ بھی بنا سکتا ہے، نیز انتخابی نشان کچھ بھی ہو سکتا ہے‘ جن کا انتخابی نشان سمندر یا ہوائی جہاز ہے‘ اگر وہ بھی اپنے جلسوں میں ان چیزوں کو لانے لگ گئے تو سوچئے کہ کیا ہو گا‘ اس لیے بہتر ہے کہ ریلی میں ا س طرح کے کاموں سے اجتناب کیا جائے۔ آپ اگلے روز لاہور ریلی میں لائے گئے شیر کی واپسی کی ہدایت جاری کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں اوسلو‘ ناروے سے فیصل ہاشمی کی شاعری:
کوئی ذی روح نہ تھا
کوئی ذی روح نہ تھا
اطراف میں ویرانی تھی
وقت بیمار تھا‘ دم توڑ رہا تھا شاید...
شام کے موڑ پہ کچھ دھوپ پڑی تھی جس میں
ایک بے شکل سے سایے کا لرزتا ہوا عکس
رینگتے رینگتے
اک لمبی صدا کے پیچھے
اَن گنت شمسی نظاموں کے جہاں سے نکلا
آخر ِکار وہ اس کارِ گراں سے نکلا !
٭......٭......٭
زمین پر آخری لمحے
اندھیرے دوڑتے ہیں رات کی
ویران آنکھوں میں، چراغوں کی جڑوں سے
روشنی کا خون رِستا ہے
سمندر‘ کشتیوں میں چھید کرتی
مچھلیوں سے بھر گئے ہیں
منزلوں کی خواہشوں سے دور ہے اب ہر مسافر
اور صدا اس قید گہ سے بھاگ جانے کی کڑی کوشش میں ہے... زخمی ہے زمیں
فالج زدہ ہونٹوں کی جنبش سے
ٹھہر جانے کو شاید کہہ رہی ہے
ہوا کی سانس ٹھوکر کھا رہی ہے
آج کا مطلع
ترے راستوں سے جبھی گزر نہیں کر رہا
کہ میں اپنی عمر ابھی بسر نہیں کر رہا

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں