سندھ میں ہو جائے مناظرہ
اور موازنہ: شہباز شریف
سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''سندھ میں مناظرے اور موازنے کے لیے تیار ہوں‘‘ کیونکہ پنجاب میں ہماری کارکردگی بے پایاں ترقی کے علاوہ کچھ نہیں ہے‘ جسے سخت تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے حالانکہ اس کی تعریف ہونی چاہئے کیونکہ ترقی آخر کہیں تو ہوئی ہے جبکہ پوری ایمانداری سے اپنی ترقی ہی کو پنجاب بلکہ پورے ملک کی ترقی سمجھتے ہیں اور اگر عوام پر اس کا اُلٹا اثر ہوا ہے تو یہ اُن کی قسمت کی بات ہے اور قائدِ محترم خود بھی اپنی ترقی کو ملک اور عوام کی ترقی سمجھتے ہیں؛ تاہم یہ مناظرہ اور موازنہ اگر لاڑکانہ میں ہو جائے تو اور بھی اچھی بات ہے۔ آپ اگلے روز بلاول بھٹو زرداری کے چیلنج کا جواب سوشل میڈیا پر دے رہے تھے۔
سندھ کے عوام کو اب فیصلہ
بدلنا ہوگا: مولانا فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ اور پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''سندھ کے عوام کو اب فیصلہ بدلنا ہوگا‘‘ کیونکہ کوئی بھی ہمارے مطالبے پر اپنا فیصلہ بدلنے کو تیار نہیں ہے اس لیے اپنی امیدیں اب سندھ ہی سے لگا رکھی ہیں؛ اگرچہ اُنہیں کوئی مجبوری لاحق نہیں کہ وہ اپنا فیصلہ بدلیں، لیکن اگر کسی نے بھی اپنا فیصلہ نہ بدلا تو آگے کیا بنے گا۔ اگرچہ خود بھی اپنا کوئی فیصلہ بدلنے کے حق میں نہیں ہیں کیونکہ آج تک کوئی قابلِ ذکر فیصلہ کیا ہی نہیں تو تبدیل کیا کریں؛ اگرچہ یہ ایک التجا ہے؛ تاہم اس میں تحکمانہ انداز غالب ہے، یعنی اگر اپنا فیصلہ نہ بدلا تو آگے کے ذمہ دار بھی خود ہی ہوں گے۔ آپ اگلے روز کندھ کوٹ میں ایک انتخابی جلسے سے خطاب کر رہے تھے۔
عوام آزاد امیدواروں کو ووٹ نہ دیں
فروخت کر دیں گے: احسن اقبال
سابق وفاقی وزیر اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال نے کہا ہے کہ ''عوام آزاد امیدواروں کو ووٹ نہ دیں‘ فروخت کر دیں گے‘‘ اور اگرچہ اس کا فائدہ ہمیں ہی ہونا تھا کیونکہ ایسے امیدواروں کے سب سے پہلے خریدار ہم ہوتے ہیں لیکن اس بار شاید یہ ممکن نہ ہوگا کیونکہ ہمارے قائد اس کام پر خرچہ کرنے کو تیار نہیں ہیں؛ البتہ زرداری صاحب فراخدل ا ور شاہ خرچ آدمی ہیں اور کہا جا رہا ہے کہ سارے آزاد امیدواروں کو وہ اکیلے ہی سمیٹ کر لے جائیں گے‘ اس لیے پانسہ اگر پلٹنا ہے تو آزاد امیدواروں ہی نے پلٹنا ہے‘ سو عوام آزاد امیدواروں کو ووٹ نہ دیں۔ آپ اگلے روز شکرگڑھ میں ایک انتخابی جلسے سے خطاب کر رہے تھے۔
میں اور بلاول عوام کی آواز بنیں گے: آصفہ بھٹو
پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما آصفہ بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''میں اور بلاول عوام کی آواز بنیں گے‘‘ اگرچہ اصل آواز زرداری صاحب ہی کی ہوگی کیونکہ وہ کافی عرصہ پہلے سے عوام کی آواز بن چکے ہیں اور اُن کی موجودگی میں کوئی اور عوام کی آواز بننے کا دعویٰ کرنے کی جرأت بھی نہیں کر سکتا اس لیے جب تک وہ خود اس سے دست کش نہ ہو جائیں عوام کی آواز وہی رہیں گے اور عوام کی بھی مجال نہیں ہے کہ وہ انہیں اپنی آواز سمجھنے سے پس و پیش کریں، اس لیے میں اور بلاول بھی اس قدر عوام کی آواز بن سکتے ہیں جس قدر وہ اجازت دیں۔ آپ اگلے روز کراچی کے ضلع کیماڑی اور ویسٹ میں خطاب کر رہی تھیں۔
چند لوگ آسانی سے بیوقوف
بن جاتے ہیں: نواز شریف
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''خیبر پختونخوا میں چند لوگ آسانی سے بیوقوف بن جاتے ہیں‘‘ اس لیے ہمیں زیادہ سے زیادہ زور وہیں لگانا چاہیے کہ پنجاب اور دیگر علاقوں میں لوگ حقیقت کو اچھی طرح پہچان گئے ہیں اور آسانی سے کسی جھانسے میں آنے والے نہیں ہیں، اس لیے دوسرے علاقوں کی کمی بھی پختونخوا سے پوری کرنا ہوگی جبکہ بے محابا ترقی اُن کی آنکھوں میں کانٹے کی طرح کھٹک رہی ہے حالانکہ انہیں اسے اپنی ہی ترقی سمجھنا چاہئے لیکن ایسا لگتا ہے کہ لوگ اتنے بھی سادہ لوح نہیں ہیں جتنے بظاہر نظر آتے ہیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں پارٹی منشور پیش کرنے کی تقریب میں اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں نعیم ضرار کی دو نعتیں:
الفتِ سیدِ مختار اٹھا لایا ہوں
میں مدینے سے یہ اشعار اٹھا لایا ہوں
چھوڑ آیا ہوں دل و جان کسی کونے میں
نقش و خاکِ درِ دلدار اٹھا لایا ہوں
اُن گلی کوچوں سے چنتا رہا چپکے چپکے
رحمتوں کے سبھی آثار اٹھا لایا ہوں
رکھ دیا تھا دلِ مردہ کو وہاں جاتے ہی
واپسی پر اُسے بیدار اٹھا لایا ہوں
شہرِ رحمت کی فضائیں تھیں منور جن سے
جو اٹھا سکتا تھا انوار اٹھا لایا ہوں
٭......٭......٭
کتابوں میں ہوتے‘ فسانے میں ہوتے
اگر ہم بھی تیرے زمانے میں ہوتے
ترے اک اشارے‘ تری اک صدا پر
دل و جان تجھ پہ لٹانے میں ہوتے
کہ طائف کو ہم بھی ترے ساتھ جاتے
ترے دشمنوں کے نشانے میں ہوتے
ہم آنکھیں بچھاتے ترے راستوں میں
تری خاکِ پا کے خزانے میں ہوتے
لگا دیتے دل اپنا دیوار و در میں
ترے ساتھ مسجد بنانے میں ہوتے
حسانؓ ابنِ ثابت سے اِصلاح لیتے
ہنر اپنا ہم آزمانے میں ہوتے
نعیمؔ اپنی کب سے یہی آرزو تھی
کہ ہم نعت کہنے سنانے میں ہوتے
آج کا مقطع
ظفرؔ زمیں زاد تھے زمیں سے ہی کام رکھا
جو آسمانی تھے آسمانوں میں رہ گئے ہیں