ووٹ کو عزت دو کا مطلب ہے کہ پانچ سال
میں لوڈشیڈنگ ختم کر دیں گے: شہباز شریف
سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''ووٹ کو عزت دو کا مطلب ہے کہ پانچ سال میں لوڈشیڈنگ ختم کر دیں گے‘‘ جبکہ گزشتہ دور میں لوڈشیڈنگ ختم نہ کر سکنے پر اپنا نام تبدیل کرنے کی پیشکش کیا کرتا تھا‘ اس دفعہ مختلف ناموں کی ایک فہرست پہلے سے تیار کر لی گئی ہے جبکہ ووٹ کو عزت دو کے دیگر مطالب بھی زیرِ غور ہیں لیکن اس کا یہ مطلب نہیں ہوگا کہ ترقی کی رفتار کم کر دیں جبکہ وہ خود کار اصولوں پر کھڑی ہے اور اقتدار حاصل ہوتے ہی خود بخود شروع ہو جایا کرتی ہے اور جس کے آگے کوئی بند نہیں باندھا جا سکتا جبکہ ترقی کی رفتار کا بھی ووٹ کو عزت دو سے کوئی تعلق نہیں ہے کیونکہ اس کا تعلق براہِ راست حکومت سے ہے۔ آپ اگلے روز ٹی وی پر گفتگو کے علاوہ استحکام پاکستان پارٹی کے رہنما عون چودھری سے ملاقات کر رہے تھے۔
ایماندار لوگ اوپر آئیں گے تو
معیشت ٹھیک ہو گی: جہانگیر ترین
استحکام پاکستان پارٹی کے پیٹرن انچیف جہانگیر خان ترین نے کہا ہے کہ ''ایماندار لوگ اوپر آئیں گے تو معیشت ٹھیک ہوگی‘‘ اس لیے نہ ایماندار لوگ اوپر آئیں گے نہ معیشت ٹھیک ہوگی کیونکہ اوپر آنے والے ہر شخص کا تعلق کسی نہ کسی کارٹل سے ہوتا ہے اور کوئی کارٹل کسی آدمی کو ایماندار رہنے نہیں دیتا۔ اس لیے معیشت مزید خراب تو ہو سکتی ہے، اس کے ٹھیک ہونے کے امکانات دور دور تک نظر نہیں آتے اور اسے ٹھیک کرنے کی کوئی بھی کوشش بھی کامیاب نہیں ہو سکتی کیونکہ یہ لوگ معیشت کو اپنے کنٹرول میں رکھتے ہیں اور معیشت ویسی ہی رہتی ہے جیسی وہ چاہتے ہیں اس لیے اس بارے سوچنا بھی محض وقت کا ضیاع ہے۔ آپ اگلے روز لودھراں میں ایک ورکرز کنونشن سے خطاب کر رہے تھے۔
واحد سیاستدان ہوں جو عوام
کی طرف دیکھ رہا ہے: بلاول بھٹو
سابق وزیر خارجہ اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''میں واحد سیاستدان ہوں جو خلائی مخلوق نہیں بلکہ عوام کی طرف دیکھ رہا ہے‘‘ لیکن افسوس کہ عوام میری طرف ہرگز نہیں دیکھ رہے‘ شاید اس لیے کہ وہ ہر روز اخبارات میں تصویردیکھ لیتے ہیں اور جس کا مطلب یہ بھی ہے کہ خلائی مخلوق نے بھی اس طرف دیکھنا بند کر دیا ہے لیکن اگر عوام کی طرف دیکھنا بند کر دیا تو اُنہیں لگ پتا جائے گا کیونکہ پھر اپنی طرف دیکھنا شروع کر دوں گا‘اس لیے عوام سے درخواست ہے کہ جلد از جلد اپنے فیصلے سے آگاہ کریں‘ پیشگی شکریہ! آپ اگلے روز کوٹ ادو میں ایک جلسے سے خطاب کر رہے تھے۔
عوام کو ریلیف دینے کیلئے مہنگائی
کنٹرول کریں گے: مریم نواز
سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی، مسلم لیگ (ن) کی سینئر نائب صدر اور چیف آرگنائزر مریم نواز نے کہا ہے کہ ''عوام کو ریلیف دینے کیلئے مہنگائی کنٹرول کریں گے‘‘ لیکن اس کی وجہ سے ترقی کی رفتار میں کمی نہیں آئے گی جو ہمارا واحد طریقِ کار ہے اور جس سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹ سکتے کیونکہ مہنگائی تو ایک قدرتی وبا ہے جسے صرف قدرت ہی کنٹرول کر سکتی ہے اور حکومت اس معاملے میں صرف دعا ہی کر سکتی ہے جس کا بھرپور اہتمام کیا جائے گا اور اس طرح مہنگائی کو کنٹرول میں لانے کی کوشش کی جائے گی۔ آپ اگلے روز اپنی صدارت میں ہونے والے ایک مشاورتی اجلاس کے بعد گفتگو کر رہی تھیں۔
خیبرپختونخوا سے پی ٹی آئی کا
صفایا کر کے دم لوں گا: پرویز خٹک
سابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور تحریک انصاف پارلیمنٹیرینز کے صدر پرویز خٹک نے کہا ہے کہ ''میں پی ٹی آئی کا خیبرپختونخوا سے صفایا کر کے دم لوں گا‘‘ اور اس وقت تک دم کوروکے رکھوں گا جس کی پریکٹس ابھی سے شروع کر دی ہے اور جس کی وجہ سے کافی مشکلات بھی پیدا ہو رہی ہیں لیکن چونکہ یہ عہد کر چکا ہوں اس لیے نتائج کی پروا کیے بغیر ہی اس کو پورا کروں گا جس کیلئے متبادل ٹیم بھی تیار کرلی ہے جو بعد ازاں چارج سنبھال لے گی تاکہ میرا اور پارٹی کا کام حسبِ معمول چلتا رہے۔ آپ اگلے روز نوشہرہ میں اپنے اعزاز میں منعقدہ ایک استقبالیہ سے خطاب کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں جسٹس (ر) سعید الرحمن فرخؔ کی نعت :
درِ حبیب پہ بٹتی ہیں رحمتیں کیا کیا
ملی ہیں خاک نشینوں کو رفعتیں کیا کیا
کٹی ہیں درد و اَلم کی مسافتیں کیا کیا
قرارِ جاں کی ملیں مجھ کو منزلیں کیا کیا
میں اُن کے شہر میں پاؤں گا چاہتیں کیا کیا
مچل رہی ہیں مرے دل میں حسرتیں کیا کیا
کرم کیا میرے آقا نے سرفراز کیا
یہ دنیا کرتی تھی ورنہ ملامتیں کیا کیا
ملا جو اذنِ حضوری تو چل پڑا فرخؔ
گرفتہ پا تھیں وگرنہ ندامتیں کیا کیا
اور اختر عثمان کی فارسی غزل:
خویش را در سفری عشق چہ یاری دادیم
چہ کند آئنہ را آئنہ داری دادیم
چہ محال است کہ دیدیم ترا در سنگی
چہ کمال است کہ آئندہ نگاری دادیم
شعر‘ جز نقد زما چیست علاقہ مگر این
چون کہ خواندیم وشنیدیم عیاری دادیم
ہمہ سوسن‘ ہمہ سنبل‘ ہمہ نرگس‘ ہمہ سرو
گلستان را ہنرِ معجرہ کاری دادیم
چہ زمانی کہ کشیدہ بدم از نعرہ ی حق
تو چہ دانی کہ سری خویش بہ داری دادیم
ناخنِ عقدہ کشا داشت عجب رنگِ حنا
روغنِ خامہ ی ما فصلِ بہاری دادیم
نشترت باھمہ خونیم کند بازیچہ
شکر کن شکر نگارینہ کہ کاری دادیم
اخترؔ آسان نبود کارِ سرائیدنِ غم
ارمغانِ دل و جان باھمہ زاری دا دیم
آج کا مطلع
بکھر بکھر گئے الفاظ سے ادا نہ ہوئے
یہ زمزمے جو کسی درد کی دوا نہ ہوئے