اگر حکومت کے خلاف آواز بلند نہ کی‘ تو آنے
والی نسلیں معاف نہیں کریں گی: زرداری
سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ''اگر حکومت کے خلاف آواز بلند نہ کی تو آنیوالی نسلیں معاف نہیں کریں گی‘‘ اور جو کارنامے ہم نے انجام دیئے ہیں۔ ہماری موجودہ نسلیں بھی ہمیں معاف نہیں کریں گی‘ جبکہ میں نے پہلے بھی ایک آواز بلند کی تھی‘ جو ضرورت سے کچھ زیادہ ہی بلند ہو گئی تھی‘ جس کے بعد مجھے چند سال دبئی میں گزارنا پڑے تھے اور اب تو دبئی جانا بھی ممکن نہیں ہوگا‘ تاہم یہ ہمارا اپنا طریقہ ہے‘ جبکہ نواز شریف وغیرہم کا اپنا طریقہ ہے کہ پلی بارگین کیلئے دباؤ کیسے ڈالنا ہے اور اب تو برادرم شیخ رشید نے بھی کہہ دیا ہے کہ زرداری اچھا آدمی ہے‘ پیسے واپس کر دے گا‘ جس سے ثابت ہوا کہ مخالفین بھی ہمارے اچھا ہونے کی گواہی دے رہے ہیں اور اگر اللہ میاں کسی کی محنت کو ضائع نہیں کرتے تو ادروںکو بھی کچھ خیال کرنا چاہیے کہ یہ ہماری شبانہ روز محنت کی کمائی ہے‘ جبکہ لالچ کا مظاہرہ کرنے کی بجائے اداروں کو اپنے کمیشن سے سروکار رکھنا چاہیے۔ آپ اگلے روز مولانا فضل الرحمن سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
زرداری کو نواز شریف سے ملاقات پر راضی کر لیا ہے: فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''میں نے زرداری کو نواز شریف سے ملاقات پر راضی کر لیا ہے‘‘ اگرچہ نواز شریف زرداری سے ملاقات پر ہرگز راضی نہیں ہیں‘ تاہم اسے میری 50فیصد کامیابی تو کہا جا ہی سکتا ہے‘ جبکہ ویسے تو اندر سے ماشاء اللہ دونوں ایک ہیں‘ لیکن فی الحال دونوں کو قریب آنے سے منع کر دیا گیا ہے‘ جس پر نواز شریف پورے خشوع و خضوع سے عمل کر رہے ہیں‘ کیونکہ ان کا معاملہ طے ہونے کے بالکل قریب پہنچ چکا ہے‘ جبکہ میری مخلصانہ کوششوں کے حوالے سے کوئی شک و شبہ باقی نہیں رہنا چاہیے‘ کیونکہ نواز شریف کی کنجوسی کا علم ہونے کے باوجود جا کر ان سے ملاقات کی اور ستم بالائے ستم یہ کہ صرف چائے پر ٹرخا دیا گیا اور ملاقات کی تصویریں انواع و اقسام کی جو نعمتیں میز پر رکھی دکھائی گئی ہیں‘ وہ بھی ایک فراڈ تھا اور اس کی تصویر بنوانے کے بعد نہایت سفاکی کے ساتھ اُٹھوا لی گئی تھیں؛ حالانکہ اس وقت پیٹ میں چوہے دوڑ رہے تھے اور میں خالی پیٹ اس لئے بھی گیا تھا کہ بھوکا پیٹ زیادہ لڑتا ہے۔ آپ زرداری ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
پاکستان کو بدحال کرنے والوں کے ذاتی بینک
بیلنس بڑھے‘ لیکن ملک پیچھے رہ گیا: عثمان بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''پاکستان کو بدحال کرنے والوں کے ذاتی بینک بیلنس بڑھے‘ لیکن ملک پیچھے رہ گیا‘‘ جبکہ ہم اس سے کافی آگے نکل گئے ہیں اور اس کے معاملات پر غور کرنے کیلئے ہمیں بھی پیچھے جانا پڑے گا ‘جو کہ ممکن نظر نہیں آتا‘ لیکن ہمارا سب کچھ آٹو میٹک ہے اور بریک کام نہیں کرتے‘ بلکہ اصل صورت حال یہ ہے کہ ہمارے کُتے فیل ہو چکے ہیں‘ جن کے رعایتی پاس ہونے کا بھی کوئی امکان نہیں‘ جبکہ ملک کو مزید بدحال ہونے سے بچانے کیلئے ہم دن رات دُعاؤں میں مصروف رہتے ہیں اور اس مقصد کیلئے محکمہ دُعا کی ایک باقاعدہ وزارت قائم ہے‘ جس کا قلمدان سابق وزیر اطلاعات چوہان صاحب کے سپرد کرنے کا ارادہ ہے‘ جو وزارت چھینے جانے کے بعد کافی افسردہ رہتے ہیں اور دُعا لگے نہ لگے‘ اُن کی بد دُعا ضرور لگتی ہے‘ کیونکہ ان کی زبان ماشاء اللہ کافی ہے‘ جو میں نے خود دیکھی ہے اور خدشہ ہے کہ ہم ہی اس کی لپیٹ میں نہ آ جائیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
زرداری اور نواز شریف ملاقات میںکوئی رکاوٹ نہیں: پرویز رشید
سابق وفاقی وزیر سینیٹر پرویز رشید نے کہا ہے کہ ''نواز‘ زرداری ملاقات میں کوئی رکاوٹ نہیں‘‘ ماسوائے اس کے کہ ابھی اس کیلئے حالات سازگار نہیں‘ کیونکہ ملاقات کر کے نواز شریف اپنا بنا بنایا کھیل بگاڑنا نہیں چاہتے ‘جبکہ انہیں زرداری کی نیکیاں بھی اچھی طرح سے یاد ہیں؛ البتہ جوں ہی پلی بار گین کا معاملہ صاف ہوتا ہے ‘یہ ملاقات ہو سکتی ہے‘ کیونکہ نواز شریف نے اسی لئے چپ کا روزہ رکھا ہوا ہے‘ جس کی افطاری کا ابھی وقت نہیں آیا اور وہ روزہ توڑنے کے بھی حق میں نہیں ہیں‘ کیونکہ یہ گناہ ہے اور انہوں نے گناہ والا کام کبھی کیا ہی نہیں‘ کیونکہ جس کام کے یہ سارے شاخسانے ہیں‘ وہ اسے گناہ نہیں سمجھتے اور ساری سمجھداری اس کی تو ہوتی ہے‘ جو اُن کے انگ انگ سے پھوٹی پڑتی ہے‘ بلکہ ہم سب بھی اُسی سے مستفید ہو رہے ہیں اور اس لئے تقریباً ایک ہی جیسے انجام سے دوچار ہونے والے ہیں اور جس سے ہمارے اتحاد کا بھی بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو دے رہے تھے۔
ہزاروں خواہشیں ایسی
اس کتاب میں ٹائٹل کے مطابق غزل کی عجیب صنف کا احاطہ کیا گیا ہے۔ یہ انیس الرحمن کی تصنیف ہے‘ جو انگریزی زبان میں ہے۔ مرتب اور مترجم انیس الرحمن جو پیشہ کے لحاظ سے استاد ہیں اور اب ریختہ فاؤنڈیشن کے سینیٹر ڈائریکٹر ہیں۔ آپ شاعر اور تنقید نگار بھی ہیں۔ یہ کتاب جو ساڑھے چار سو صفحات پر مشتمل ہے۔ ہمیں ممتاز جدید شاعر آفتاب حسین نے جرمنی سے بھجوائی ہے‘ جس کا دیباچہ تابش خیر کا تحریرکردہ ہے اور اس میں محمد قلی قطب شاہ سے لے کر دورِ جدید کے کم و بیش تمام قابلِ ذکر شعراء کی دو دو غزلوں کا منظوم ترجمہ بزبانِ انگریزی پیش کیا گیا ہے۔ ذی شان ساحل اور آفتاب حسین سمیت کل 455شعراء کا تعارف کے ساتھ انکے کلام کا نمونہ بھی پیش کیا گیا ہے۔ کتاب پیپر بیک میں چھپی ہے‘ جس کا ٹائٹل شیراز حسین نے بنایا ہے۔ پس سرورق (اندرون) انیس الرحمن کا مختصر تعارف اور تصویر ہے۔ انتساب ریختہ فاؤنڈیشن کے نام ہے۔
آج کا مطلع
کسی کو کسی سے محبت نہیں ہے
یہاں شاعری کی ضرورت نہیں ہے