پاک چائنا بزنس فورم ایکسپو کا آغاز,چینی صنعتکاروں کو ہر سہولت دینگے,گورنر پنجاب
پاک چائنہ تعلقات مزید بہتر ہوں گے ،چینی سفیر کے ہمراہ کاروباری و صنعتی نمائش کے افتتاح پر خطاب، 300سے زائد چینی صنعتکاروں،تاجروں نے اسٹالز پر مصنوعات کی نمائش کی پاک چین اقتصادی راہداری سے پیدا ہونے والے مواقعے سے فائدہ اٹھانے کیلئے ہمیں بھرپور محنت اور ٹھوس منصوبہ بندی کرنا ہوگی،ریسرچ ،ڈیولپمنٹ سیکٹر پر توجہ دیں،مقررین
لاہور(نمائندہ دنیا)کامسیٹ یونیورسٹی اور ایورسٹ انٹر نیشنل کے تحت لاہور ایکسپو سینٹر میں پاک چائنا بزنس فورم و انڈسٹریل ایکسپو کا آغاز ہو گیا۔ تقریب کا افتتاح گورنر پنجاب چودھری سرور اور چینی سفیر نے کیا۔افتتاح کے بعد گورنر چودھری سرور نے ریکٹر کامسیٹ یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر راحیل قمر، چیئرمین یونیورسٹی آف لاہور اویس رئوف ،ایوریسٹ انٹرنیشنل کے چیئرمین یوسف کے ہمراہ ایکسپو کا دورہ کیا۔ پرو چانسلر کامسیٹ یونیورسٹی جنید زیدی نے بھی تقریب میں شرکت کی ۔ ایکسپو میں 300سے زائد چینی صنعتکاروں اور تاجروں نے ا سٹالز لگائے ۔اس موقع پر گورنر پنجاب چودھری سرور نے چینی مہمانوں کو خوش آمدید کہا اوروعدہ کیا کہ چینی صنعتکاروں کو ہر سہولت دی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ ایسی ایکسپوز وقت کی اہم ضرورت ہیں اور اس سے پاک چائنہ تعلقات بھی مزید بہتر ہوں گے ۔ایکسپو میں ویمن چیمبر آف کامرس کی جانب سے بھی اسٹالز لگائے گئے ۔ تقریب کے اختتام پر مہمانوں کو اعزازی شیلڈز دی گئیں۔چائنا بزنس فورم ایکسپو کل اتوار تک جاری رہے گی۔دریں اثنا پاک چائنا بزنس فورم کے زیراہتمام ایکسپوسینٹر میں ایک سیمینار کا انعقاد کیا گیا، جس میں ہائرایجوکیشن کمیشن آف پاکستان کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر ارشد علی، چیئرمین پنجاب ہائر ایجوکیشن کمیشن ڈاکٹر نظام الدین اور وائس چانسلر یونیورسٹی آف ایجوکیشن سمیت کئی جامعات کے وائس چانسلرز اور دیگر اعلیٰ عہدیداروں نے شرکت کی۔ مقررین نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری کی صورت میں یقیناً پاکستانی قوم کے لئے وسیع پیمانے پر مختلف شعبوں میں ترقی کے مواقع پیدا ہونے جا رہے ہیں، لیکن ان امکانات اور مواقع سے صحیح معنوں میں فائدہ اٹھانے کے لئے ہمیں بھرپور محنت اور ٹھوس منصوبہ بندی کرنا ہوگی۔ ہمیں اپنے کام میں مثبت پیشہ ورانہ رویہ اپنانا ہو گا تا کہ ہم ان مواقع سے فائدہ اٹھا سکیں، ہمیں ہر شعبے میں تنوع اور اختراع سے کام لینا ہو گا، ہمیں تکنیکی مہارت کے ساتھ ساتھ اپنے اندر کچھ ایسی شخصی خوبیاں پیدا کرنا ہوں گی جو کاروبار اور سروس انڈسٹری کے لئے بے حد ضروری ہیں۔ انہوں نے اس امر پر اطمینان کا اظہار کیا کہ یونیورسٹی آف ایجوکیشن نے چینی زبان سیکھنے کے لئے جن 496 طلباکو چین بھجوایا تھا ان میں سے تقریباً 2 سو کے قریب طلباچینی زبان سیکھ کر واپس آ چکے ہیں اور واپس آنے والے بیشتر افراد کو ٹیوٹا اور دیگر اداروں میں منفعت بخش ملازمتیں مل چکی ہیں۔ سی پیک دراصل چین کے ون روڈ ون بیلٹ منصوبے کا ایک حصہ ہے جس سے دنیا کے 4 ارب سے زیادہ افراد کا کسی نہ کسی طرح مفاد شامل ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں مستقبل کے چیلنجز کا کامیابی سے سامنا کرنے کے لئے ریسرچ اور ڈیولپمنٹ سیکٹر پر خصوصی توجہ دینا ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے تعلیمی نظام کو رٹہ سسٹم سے نکل کر مہارتوں پر مبنی نظام کی طرف لانا ہو گا۔