بینک اسلامی بلاسود مالیاتی منظرنامے کی تشکیلِ نوکیلئے پرعزم

 بینک اسلامی بلاسود مالیاتی منظرنامے کی تشکیلِ نوکیلئے پرعزم

کراچی (بزنس ڈیسک) بینک اسلامی سود سے پاک بینکاری کے ذریعے پاکستان کے مالیاتی منظرنامے کی تشکیلِ نو کیلئے پرعزم ہے ۔

بینک اسلامی نے ایک اہم اقدام کا آغاز کیا ہے جس کے تحت مختلف پس منظر اور عقائد سے تعلق رکھنے والے افراد کو سود سے پاک بینکاری خدمات فراہم کی جائیں گی۔ یہ اقدام بینک اسلامی کے اُس مشن کی عکاسی کرتا ہے جس کا مقصد شریعت کے مطابق، شفافیت، اخلاقیات اور شمولیت پر مبنی مالی حل فراہم کرنا اور سماجی ذمہ داری کو فروغ دینا ہے ۔ عالمی اسلامی مالیاتی صنعت جس کی موجودہ مالیت 3کھرب ڈالر سے زائد ہے تیزی سے بڑھ رہی ہے ، جواسلامی بینکاری کی اخلاقی اور شریعت کے مطابق حل کیلئے بڑھتی ہوئی طلب کو ظاہر کرتی ہے ۔متبادل بینکنگ ماڈلز میں بڑھتی ہوئی دلچسپی کے پیش نظر یہ اقدام کیا گیا ہے اور بینک اسلامی ملک کے مالیاتی نظام میں وسیع تر شرکت کو فروغ دینے کیلئے سود سے پاک اور اخلاقی بینکنگ کے فوائد کے بارے میں آگاہی بڑھا رہا ہے ۔اس حوالے سے افتتاحی تقریب موہٹہ پیلس کراچی میں منعقد ہوئی۔

جس میں گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد اور ڈپٹی گورنر سلیم اللہ، آئی جی سندھ غلام نبی میمن سمیت بینکنگ انڈسٹری کے سربراہان، پبلک سیکٹر اور دیگر صنعتوں کے نمائندوں نے شرکت کی ۔گورنر جمیل احمد نے کہا کہ اسٹیٹ بینک ایک ایسے پاکستان کا تصورپیش کرتا ہے جہاں اسلامی فنانس کے ذریعے ترقی کو فروغ ملے اور سب کو فائدہ پہنچے ۔ ہمارا مقصد ایک منصفانہ اور جدید مالیاتی نظام قائم کرنا ہے جو کسی بھی پس منظر یا مالی حیثیت سے بالاتر ہوکر سب کیلئے دستیاب ہو۔ بینک اسلامی کا 'انسانیت کو سود سے بچانے کا وژن تمام لوگوں کو بینکاری میں شامل کرنے کے عزم کو اجاگر کرتا ہے ۔ اسٹیٹ بینک پاکستان میں اسلامی بینکاری کی ترقی کی حمایت کرنے پر فخر محسوس کرتا ہے ۔بینک اسلامی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر رضوان عطا نے کہا کہ یہ اقدام قائد اعظم محمد علی جناح کے وژن کے ساتھ ہم آہنگ ہے جس میں تمام لوگوں کیلئے مساوی حقوق اور سب کیلئے مواقع یقینی بنائے گئے ہیں۔ سود سے پاک حل فراہم کر کے ہم اس شعبے میں شفافیت اور اعتماد کو فروغ دینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ ڈپٹی چیف ایگزیکٹو آفیسر عمران حلیم شیخ نے کہا کہ اسلامی بینکاری نہ صرف مسلمانوں بلکہ اُن تمام افراد کیلئے ہے جو شفاف بینکاری پر یقین رکھتے ہیں۔

 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں