چینی کے نرخ کا 200 روپے کلو سے تجاوز ہونے کا خدشہ

کراچی(رپورٹ:حمزہ گیلانی)چیئرمین گروسرز اینڈ ہول سیلرز ایسوسی ایشن عبد الرؤف ابراہیم نے کہا ہے کہ صرف چالیس بااثر شوگر ملز مالکان کی ہٹ دھرمی اور کرپشن کی وجہ سے پہلے مقامی سطح پر چینی کی قلت خود ساختہ طور پر پیدا کردی جاتی ہے۔۔۔
اسکے بعد روزانہ کی بنیاد پر فی کلو چینی کی قیمت کو بڑھایا جاتا ہے ، اربوں روپے صرف چند روز میں سٹے سے کمالئے جاتے ہیں، اسکے بعد بیوروکریسی سے گٹھ جوڑ کرکے چینی کو برآمد اس قیمت پر کیا جاتا ہے جس کا براہ راست فائدہ ملز مالکان کو ہی ہوتا ہے اور پھر مقامی کھپت کو پورا کرنے کیلئے حکومت چینی کو مقامی قیمت سے زیادہ قیمت پر درآمد کرتی ہے ۔دنیا نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے مہنگی چینی درآمد کے نتائج آئندہ دنوں میں سنگین ہوں گے اور قوی امکان ہے کہ ہول سیل مارکیٹ میں فی کلو چینی کی قیمت 185 روپے ہوسکتی ہے اور ریٹیل مارکیٹ میں فی کلو چینی 200روپے کا ہندسہ پارکرسکتی ہے ۔ عبد الروف ابراہیم نے انکشاف کرتے ہیں کہ5لاکھ ٹن سے زائد چینی کو درآمد کرنے کی منظوری دیدی گئی ہے جس کی قیمت تقریبا 180روپے سے 190روپے فی کلو ہوگی، یعنی اس ضمن میں انکے مطابق سرکاری خزانے کو مجموعی طور پر خسارہ اورعوام کو لگ بھگ 30 ہزار کروڑ روپے کا ٹیکہ لگ گیا ہے ۔چیئرمین ایسوسی ایشن نے ارباب اختیار سے مطالبہ کیا ہے کہ چینی کی درآمد شوگر ملز مالکان کے ذریعے نہ کی جائے۔