سارک چیمبر کا سیلز ٹیکس ایکٹ کی شقوں پر نظر ثانی کا مطالبہ

لاہور(اے پی پی)سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سابق صدر افتخار علی ملک نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ صنعتی شعبے میں پائیدار ترقی کو یقینی بنانے کے لیے سیلز ٹیکس ایکٹ 1990 کے سیکشن 37A اور 37B پر فوری نظر ثانی کی جائے۔
ہفتہ کو جاری بیان میں انہوں نے کہا کہ ان دفعات کے تحت ٹیکس حکام کو گرفتاری اور مقدمات چلانے جیسے اختیارات دے دیے گئے ہیں، جس سے مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں میں خوف اور غیر یقینی کی فضا پیدا ہو چکی ہے۔ افتخار علی ملک نے واضح کیا کہ کاروباری برادری شفاف اور منصفانہ ٹیکس وصولی کی حامی ہے ، تاہم ہراساں کرنے اور بے جا مداخلت کی سخت مخالف ہے۔ ان کے بقول سرمایہ کاروں کے اعتماد کی بحالی ہی معاشی استحکام کی اصل کنجی ہے۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ اس طرح کی صوابدیدی شقوں اور متضاد ٹیکس پالیسیوں کی وجہ سے براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں نمایاں کمی آسکتی ہے، جس کا خمیازہ معیشت کو بھگتنا پڑے گا۔ سابق صدر نے حکومت پر زور دیا کہ تجارتی اداروں، چیمبرز آف کامرس اور صنعتکاروں سے مشاورت کے ذریعے ایک ایسا سازگار ماحول پیدا کیا جائے جو سرمایہ کاری کو فروغ دے۔ ان کا کہنا تھا کہ نجی شعبہ ملکی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے اور اس کے تحفظات کو دور کیے بغیر ترقی ممکن نہیں۔انہوں نے تجویز دی کہ سیلز ٹیکس ایکٹ کی متنازعہ دفعات کا جائزہ لینے اور ان میں مناسب ترامیم تجویز کرنے کے لیے سرکاری افسران اور کاروباری نمائندوں پر مشتمل ایک مشترکہ کمیٹی قائم کی جائے تاکہ سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال کیا جا سکے۔