شوگر ملز ایسوسی ایشن کا شعبہ مکمل ڈی ریگولیٹ کرنے کا مطالبہ
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)شوگر ملز ایسوسی ایشن کی جنرل باڈی کا اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں شوگر انڈسٹری کے مسائل اور پالیسی امور پر تفصیلی غور کیا گیا۔
اجلاس میں حکومت سے پرزور مطالبہ کیا گیا کہ چینی کے شعبے کو مکمل طور پر ڈی ریگولیٹ کیا جائے تاکہ اس صنعت کو جدید خطوط پر استوار کر کے ملکی معیشت میں اس کا کردار بڑھایا جا سکے ۔ایسوسی ایشن کے مطابق شوگر انڈسٹری، ٹیکسٹائل کے بعد پاکستان کی دوسری بڑی زرعی صنعت ہے ، جو سالانہ 4 ارب ڈالر کی چینی کی درآمدات کا متبادل فراہم کرتی ہے ۔ کرشنگ سیزن کے دوران اس شعبے سے تقریباً 1000 ارب روپے کی کاروباری سرگرمیاں پیدا ہوتی ہیں، جبکہ وفاقی، صوبائی اور مقامی حکومتوں کو 225 ارب روپے کے قریب ٹیکسز ادا کیے جاتے ہیں۔شوگر ملز ایسوسی ایشن نے اس بات پر زور دیا کہ ملک کے دیگر بڑے زرعی شعبے جیسے چاول اور مکئی پہلے ہی مکمل طور پر ڈی ریگولیٹ ہو چکے ہیں، لہٰذا چینی کا شعبہ بھی اسی اصول کے تحت آزاد کیا جانا چاہیے تاکہ یکساں پالیسی نافذ کی جا سکے ۔