25واں زاہد حسین یادگاری لیکچر، مالی نظام کے مستقبل پر غور
شرکا کاٹیکنالوجی کے دور میں مالی شعبے کی ہم آہنگی اور بنیادی اصلاحات پر زور بینکس نقد بہاؤ پر مبنی قرض گیری ماڈلز اپنائیں، ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک سلیم اللہ
کراچی(بزنس رپورٹر)بینک دولت پاکستان کی جانب سے کراچی کے مقامی ہوٹل میں 25واں زاہد حسین یادگاری لیکچر منعقد کیا گیا جس میں معروف ماہرِ معاشیات پروفیسر عامر صوفی نے شرکا سے کلیدی خطاب کیا۔لیکچر کے اس سلسلے کا مقصد اسٹیٹ بینک کے پہلے گورنر زاہد حسین کی انقلابی خدمات کو خراج تحسین پیش کرنا تھا۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق 25 ویں یادگاری لیکچر کے شرکا میں سفارت کار، ادیب، بینکنگ انڈسٹری کے رہنما، کاروباری برادری اور مرحوم گورنر کے اہل خانہ بھی شامل تھے ۔شرکا نے ٹیکنالوجی میں تیز رفتار تبدیلی کے دور میں مالی نظام کے ارتقا کے موضوع پر تبادلہ خیال کیا۔ یونیورسٹی آف شکاگو میں بروس لنزے پروفیسر اور2017ء میں فشر بلیک پرائز حاصل کرنے والے پروفیسر عامر صوفی نے جدید معیشتوں کی ساختی تبدیلی پر ایک پُرمغز لیکچر پیش کیا۔
انہوں نے کہا کہ اب جبکہ عالمی مارکیٹس ہائی ٹیک سروسز، یعنی انفارمیشن ٹیکنالوجی اور پروفیشنل سائنٹفک سروسز کی جانب منتقل ہو رہی ہیں، مالی شعبے کا بھی ان سے ہم آہنگ ہونا ضروری ہے ۔افتتاحی تقریر میں اسٹیٹ بینک کے ڈپٹی گورنر سلیم اللہ نے ملک کے موجودہ میکرو اکنامک استحکام کا اعتراف کرتے ہوئے پائیدار ترقی کے لیے بنیادی اصلاحات کی ضرورت پر زور دیا تاکہ ماضیِ قریب میں بار بار دیکھے جانے والے بوم بسٹ دورانیے کو توڑا جا سکے ۔انہوں نے کہا کہ حقیقی معیشت میں مناسب سرمایہ کاری پائیدار اور جامع ترقی کے لیے ضروری ہے ۔انہوں نے ایس ایم ایز، نوجوانوں، اور خواتین تک مالی رسائی بڑھانے کو شمولیتی ترقی کے لیے اہم ترین ضرورت قرار دیا اور بینکوں پر زور دیا کہ وہ روایتی ضمانت پر مبنی قرضے دینے کے بجائے نقد بہاؤ پر مبنی قرض گیری ماڈلز اپنائیں، جن میں کاروباری خطرات کی بہتر سمجھ بوجھ کا خیال رکھا گیا ہو۔