شیشہ فلیورز،سامان کی خرید وفروخت نہ رک سکی

شیشہ فلیورز،سامان کی خرید وفروخت نہ رک سکی

فیصل آباد(قمر ارشاد سے )حکومت کی جانب سے شیشہ کیفیز اور شیشے کے استعمال پر پابندی تو لگائی گئی مگر شیشے کے فلیورز اور۔۔

شیشے کی خرید و فروخت کی روک تھام کے لیے کوئی اقدامات نہ کیے جاسکے ۔ ضلعی انتظامیہ کی عدم دلچسپی کے باعث ڈی گراونڈ اور سوساں روڈ سمیت شہر کے پوش علاقوں میں موجود پان شاپس اور جنرل سٹورز سے بھی شیشے کے فلیور اور دیگر سامان باآسانی دستیاب ہے ۔ تفصیلات کے مطابق حکومت کی جانب سے ماڈرن حقے یعنی شیشے کے نقصانات کو مد نظر رکھتے ہوئے شیشہ کیفیز پر پابندی لگا دی گئی اور شیشہ کیفیز کو بند کروا دیا گیا۔ کیفیز میں نوجوانوں کی بڑی تعداد شیشے کے حقے میں نکوٹین تمباکو اور مختلف فلیورز کا استعمال کرتی تھی اس رجحان میں تیزی سے اضافہ ہورہا تھا۔ جس پر تقریباً چھ سال قبل ہی حکومت نے اس کے استعمال پر پابندی لگادی۔ مگر ضلعی انتظامیہ اور پولیس کی جانب سے شیشہ کیفیز تو بند کروا دئیے گئے مگر شیشے اور فلیورز کی فروخت کا سلسلہ تاحال جاری ہے ۔ ضلعی انتظامیہ اور پولیس کی عدم توجہ کے باعث ڈی گرائونڈ اور سوساں روڈ سمیت شہر کے متعدد علاقوں میں موجود پان شاپس اور شاپنگ مالز میں سرعام شیشے کے حقے اور فلیورز کی فروخت کا سلسلہ جاری ہے ۔ نوجوان اب بھی باآسانی فلیورز کوئلے فائل پیپر اور شیشے کا حقہ خرید کر اس کا استعمال کرتے ہیں۔ مگر پابندی کے باوجود کوئی روکنے والا نہیں ہے ۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ شیشے کے حقے میں ڈالے جانے والے فلیورز کا استعمال سگریٹ سے بھی زیادہ خطرناک ہے ۔ اسکے استعمال سے سانس کی نالیوں پھیپھڑوں اور جگر پر انتہائی برے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اسکے مسلسل استعمال سے پھیپھڑوں میں زخم ہوسکتے ہیں جو بعد ازاں جان لیوا بھی ثابت ہوتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق شیشے کے حقے میں ڈالے جانے والے فلیورز میں تمباکو نکوٹین پرزویٹو کلرز مختلف سینٹ کا استعمال کیا جاتا ہے ۔ مختلف اشیا کے استعمال سے تیار ہونے والا مرکب کوئلے کے ساتھ جل کر جب دھوئیں کی صورت میں پھیپھڑوں میں پہنچتا ہے تو اس طرح پھیپھڑوں کو بری طرح سے متاثر کرتا ہے ۔ شیشے کے استعمال سے دماغ پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔دوسری جانب شہریوں کا کہنا ہے کہ ضلعی انتظامیہ اور پولیس کی جانب سے اس خطرناک چیز کی خرید و فروخت کی روک تھام پر کوئی توجہ نہیں دی جاتی۔ معاملے سے متعلق ڈپٹی کمشنر علی عنان قمر سے رابطہ کیا گیا تو وہ موقف دینے سے ہی گریزاں رہے ۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں