محکمہ خوراک : گندم کم قیمت پر وصول ، فی بورا 10کلو کٹوتی

محکمہ  خوراک  :  گندم  کم  قیمت  پر  وصول ،  فی  بورا 10کلو کٹوتی

فیصل آباد(عبدالباسط سے )محکمہ خوراک حکام کی جانب سے رواں سال گندم خریداری مہم کے دوران باردانہ حصول کیلئے منظور شدہ درخواستوں کی تعداد 2795 سے بڑھا کر 4085 تو کردی گئی۔۔

 مگر گندم کی فروخت کیلئے آنے والے کاشتکاروں کی 50 کلوگرام کے بورے سے 10 کلوکی کٹوتی کئے جانے کے انکشافات سامنے آنے لگے جبکہ گندم کی قیمت بھی سرکاری قیمت کے مطابق ادا کرنے کی بجائے کم قیمت ادا کئے جانے کا انکشاف ہوا ہے ۔ کسان نقصان کی بجائے اوپن مارکیٹوں میں گندم کی فروخت کو ترجیح دینے لگے ۔ جس سے محکمہ خوراک کی جانب سے رکھاگیا گندم خریداری کا ہدف بھی نامکمل رہنے کے خدشات منڈلانے لگے ۔ذرائع کے مطابق محکمہ خوراک کی جانب سے رواں سال گندم خریداری مہم کے دوران تمام تر عوامل کو آن لائن سسٹم کے تحت کیا گیاہے ۔ محکمہ کو باردانہ حصول کی 12 ہزار 129 درخواستیں موصول ہوئیں۔ جن میں سے سکروٹنی کے بعد صرف 2795 درخواستوں کو منظور کیاگیا تھا۔ لیکن بعد ازاں نظر ثانی کرتے ہوئے سکروٹنی عمل کو دوہرایاگیا اور منظور شدہ درخواستوں کی تعداد 2795 سے بڑھا کر 4085 کردی گئی ۔ رواں اسکے باوجود کاشتکاروں کی جانب سے شکایات اور شکوے بدستور سامنے آرہے ہیں ذرائع کے مطابق گندم کی فروخت اور باردانے کے حصول کیلئے خریداری مراکز کا رُخ کرنے والے کاشتکاروں کو ان سینٹرز پر تعینات عملے کی جانب سے مبینہ طورپر 50 کلومیں سے 10 کلو گندم کی صفائی، نمی اور دیگر پہلوئوں میں کٹوتی کی شرط سامنے رکھ دی جاتی ہے جبکہ سرکاری قیمت کی بجائے کم قیمت 2600 سے 2900 روپے کے درمیان فی من کے حساب سے خریدنے کی کوشش کی جاتی ہے ۔

ایسی صورتحال کی وجہ سے کاشتکار اوپن مارکیٹوں میں گندم کی فروخت کیلئے رُخ کرتے ہیں تو وہاں پر بھی اوپن مارکیٹوں میں ناجائز منافع خوروں اور ذخیرہ اندوزوں کی جانب سے کاشتکاروں کو لوٹنے کی مکمل تیاری کررکھی گئی ہے جس سے کاشتکار دوہرے مسائل میں پھنسے ہوئے ہیں۔ پریشان حال کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ گندم اچھے داموں فروخت نہ ہونے سے ناصرف انہیں مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑے گا بلکہ آئندہ کاشت کی جانے والی کپاس، کماد اور دیگر فصلوں کی بھِ بروقت کاشت نہ ہونے ، کھادوں اور ادویات کے لئے پیسے نہ ہونے کی وجہ سے انکی فصلیں بھی متاثرہ ہوجائیں گی۔ جس سے بڑے نقصان سے انکی کمر ٹوٹ کر رہ جائے گی۔کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ مہنگی کھادوں، ادویات ، اور دیگر عوامل پر آنے والے اخراجات کی وجہ سے فصلوں کی تیاری پر انکا بھاری خرچ ہوچکا ہے لیکن اب اچھی آمدن نہ ہونے سے مسائل کا شکار ہیں۔ متعدد بار حکام کو درخواستوں کے باوجود بھی حکام اقدامات کرنے میں غیر سنجیدہ ہیں۔ ذرائع کے مطابق محکمہ خوراک کے مراکز خریداری پر تعینات افسروں و ملازمین کی جانب سے مبینہ طورپر جان بوجھ کر پرائیویٹ ڈیلرز کو نوازنے کیلئے کاشتکاروں کو تنگ کیا جارہا ہے تاکہ وہ مجبورا پرائیویٹ ڈیلرز کا رُخ کرتے ہوئے انہیں سستے داموں گندم فروخت کردیں اور اسکے عوض پرائیویٹ ڈیلرز کی جانب سے محکمہ کے افسروں و ملازمین کو نذرانے اور تحائف بھی فراہم کردئیے جاتے ہیں۔ تاہم معاملے پر ڈسٹرکٹ فوڈ کنٹرولر انتصار ضمیر کاکہناہے کہ محکمہ خوراک پالیسی کے مطابق بہترین اقدامات کرتے ہوئے کاشتکاروں کو ریلیف کی فراہمی کیلئے کوشاں ہیں۔

 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں