گیس کا متبادل ایندھن ، ناقص بوائلر سموگ کی وجہ قرار
فیصل آباد(بلال احمد سے )دس سال کے دوران سموگ میں مسلسل اضافے کی بڑی وجہ سامنے آگئی۔ 80 فیصد سے زائد سائزنگ اور ڈائنگ انڈسٹری سوئی گیس کی عدم دستیابی اور ریٹس بڑھنے کے باعث متبادل ایندھن پر منتقل ہونے سے صورتحال میں بگاڑ پیدا ہوا۔
زرعی ماہرین نے حکومت کو اپنے خدشات سے آگاہ کردیا۔فیصل آباد سمیت پنجاب بھر میں فضائی آلودگی خطرناک حدوں کو چھو رہی ہے ۔ یکم نومبر سے اب تک مختلف شہروں میں یومیہ ایئرکوالٹی انڈکس اوسط 300 سے 2400 تک ریکارڈ کیا جا رہا ہے ۔ جس کے باعث سانس، آنکھوں، دل اور ناک کی بیماریوں میں مبتلا ہوکر شہریوں کی بڑی تعداد ہسپتالوں کا رخ کرنے پر مجبور ہوگئی ہے ۔ ماہرین کی جانب سے سوئی گیس کی کمی کے باعث 80 فیصد سے زائد انڈسٹری کی ایندھن کے متبادل ذرائع پر منتقلی کو مسئلے کی بڑی وجہ قرار دیا جا رہا ہے ۔ زرعی یونیورسٹی میں انسٹی ٹیوٹ آف انوائرمنٹ اینڈ سوائل سائنسز کے پروفیسر ڈاکٹرغلام مرتضیٰ کا کہنا ہے کہ ایک دہائی قبل ملک میں سوئی گیس کی بہتر صورتحال تھی جس کے باعث سائزنگ اور ڈائنگ انڈسٹری میں بوائلر سوئی گیس پر چلائے جاتے تھے تاہم ریٹس میں اضافے اور سوئی گیس کی قلت کے باعث ملز مالکان کی جانب سے ایندھن کی متبادل اور ممنوعہ ذرائع استعمال کیے جا رہے ہیں جن میں چاول کی پرالی، چھلی اور گندم کی باقیات، پلاسٹک اور تیل آلود کپڑا شامل ہے ۔ جس سے نکلنے والا دھواں فضا کو زہر آلود کررہا ہے ۔ ہر سال اکتوبر اور نومبر کے مہینوں میں درجہ حرارت کمی ہوتے ہی ہوا میں موجود آلودگی کے ذرات واضح ہونے لگتے ہیں اور سموگ کی شکل اختیار کرلیتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ صنعتکار جدید ٹیکنالوجی کے حامل دھواں فلٹر کرکے ہوا میں چھوڑنے والے بوائلرز کا استعمال نہیں کررہے ۔ جبکہ محکمہ ماحولیات اور حکومت نے بھی انہیں کھلی چھوٹ دے رکھی ہے ۔ صنعتی شہر فیصل آباد میں سینکڑوں کی تعداد میں فیکٹریاں رات بھر ممنوعہ ایندھن استعمال کرتی ہیں جن کے قرب و جوار میں رہنے والے افراد سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ بھٹوں کے لیے زگ زیگ ٹیکنالوجی کے طرح ٹیکسٹائل ملز کے لیے بھی جدید ٹیکنالوجی کی تنصیب کو لازم قرار دیا جائے تاکہ آنے والے برسوں میں فضائی آلودگی میں کمی واقعہ ہوسکے ۔