پابندی نظرانداز ، پولیس افسروں نے پرائیویٹ افراد رکھ لئے
فیصل آباد(عبدالباسط سے )تھانوں ، پولیس چوکیوں اور دفاتر میں تعینات افسروں اور ملازمین کی جانب سے پابندی کے باوجود اپنے ساتھ گن مین اور ڈرائیورز کے طور پر پرائیویٹ افراد کو اپنے ساتھ رکھنے کے انکشافات پھر سے سامنے آنے لگے ۔
جبکہ مختلف پولیس افسروں کی جانب سے اپنے ساتھ قریبی تعلقات کے حامل اور رازداں ملازمین کو بھی مستقل طور پر جوڑ لیا گیا۔ پولیس افسروں کی جانب سے تبادلوں کی صورت میں اپنے ساتھ جڑے کار خاص ملازمین کو بھی مبینہ طور پر اپنے ساتھ ہی ٹرانسفر کروایا جانے لگا۔ جبکہ متعدد ایس ایچ اوز اور چوکی انچارج صاحبان کی جانب سے بغیر تبادلے کے ہی ملازمین کو اپنے ساتھ رکھتے ہوئے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کیے جانے کے انکشافات بھی سامنے آنے لگے ہیں۔ذرائع کے مطابق ائی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کی جانب سے تھانہ جات، پولیس چوکیوں اور دفاتر میں تعینات پولیس افسران اور ملازمین کے ساتھ پرائیویٹ افراد کو رکھنے پر سخت پابندی عائد کی گئی ہے ۔ مقدمات اور درخواستوں میں فریقین کے درمیان معاملات طے کروانے کے عوض مبینہ طور پر ان سے نذرانے اور مفادات کے حصول کے لئے اپنے ساتھ پرائیویٹ افراد کو رکھا جاتا ہے ۔ پرائیویٹ افراد کی جانب سے خود کو افسروں کا ڈرائیور اور گن مین کے طور پر تعارف کروایا جاتا ہے ۔ ذرائع کے مطابق تھانہ رضا آباد، غلام محمد آباد، کوتوالی، گلبرگ، سول لائن، جھنگ بازار، ڈی ٹائپ کالونی، بٹالہ کالونی، سمن آباد، صدر، ٹھیکری والا، ساندل بار، روشن والا، پیپلز کالونی، مدینہ ٹاؤن، منصورہ آباد، نشاط آباد، ساہیانوالہ، فیڈمک، جھمرہ، سٹی ،صدر جڑانوالہ، بچیانہ، لنڈیانوالہ، بلوچنی، سٹی صدر سمندری، ترکھانی، باہلک، مرید والا، ماموں کانجن اور دیگر تھانہ جات میں تعینات ایس ایچ اوز، چوکی انچارج صاحبان اور دیگر پولیس افسروں اور ملازمین کی جانب سے چائے ، صفائی ستھرائی اور کپڑے استری کروانے سمیت دیگر معمولی نوعیت کے کاموں کی آڑ میں پرائیویٹ افراد کو اپنے ساتھ رکھا گیا ہے اور انہی پرائیویٹ افراد اور افسروں کے قریبی اور کار خاص ملازمین کے ذریعے مبینہ طور پر مختلف نوعیت کے کیسز، درخواستوں اور معاملات کی ڈیلنگ کی جاتی ہے اور مبینہ نذرانے وصول کرتے ہوئے اپنی جیبوں کو گرم کرنے کے سلسلہ کو جاری رکھا گیا ہے ۔سٹی پولیس افیسر کامران عادل کے مطابق بے ضابطگیوں اور بدعنوانیوں میں ملوث پائے جانے والے پولیس افسروں اور ملازمین کے خلاف بلا تفریق کارروائیاں کی جاتی ہیں۔