حکام کی غفلت ، دیہی مراکز صحت میں مریضوں کے فرضی اندراج کا انکشاف
فیصل آباد(خصوصی رپورٹر)محکمہ صحت اور پی ایچ ایف ایم سی کی غفلت اور مبینہ ملی بھگت سے دیہی مراکز صحت میں انڈور مریضوں کی تعداد نہ ہونے کے برابر ، کاغذی کاروائی پوری کرنے کے لیے فرضی اندراج کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔۔۔
چوبیس گھنٹے سروس والے دیہی مراکز صحت میں رات کی شفٹ میں کسی ایک بھی مریض کو داخل نہیں کیا جاتا جس سے ٹی ایچ کیوز اور ڈی ایچ کیو پر غیر معمولی بوجھ پڑتا ہے ۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب ہیلتھ فیسلیٹیز مینجمنٹ کمپنی اور چیف ایگزیکٹو آفیسر ہیلتھ کی غفلت و لاپروائی اور کمزور گرفت اور مبینہ ملی بھگت کے باعث بنیادی مراکز صحت کروڑوں روپے کا بجٹ لینے کے باوجود صرف ریفرل سروس پر ہی کام کررہے ہیں، دیہی مراکز صحت میں چوبیس گھنٹے سروس ہوتی ہے لیکن رورل ہیلتھ سنٹرز میں رات کے اوقات میں عملہ صرف ڈیوٹی روسٹر پر موجود ہوتا ہے جن مراکز صحت میں ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل سٹاف موجود ہوتا ہے وہاں پر بھی رات کے اوقات میں آنے والے مریض کو داخل نہیں کیا جاتا، یہی وجہ ہے دیہی مراکز صحت میں انڈور مریضوں کی تعداد نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے انڈور مریضوں کی تعداد میں کاغذی اضافے کے لیے مبینہ طور پر آوٹ ڈور والے چند مریضوں کے کوائف ہی لکھ کر ریکارڈ بنا لیا جاتا ہے ،گائنی کی مریضوں کی تعداد بھی ایسے ہی پوری کی جاتی ہے ،رات کے اوقات میں آنے والے مریضوں کو داخل کرنے کی بجائے ریفرل سلپ بنا کر تحصیل ہیڈ کوارٹرز یا ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز ہسپتال بھیج دیا جاتا ہے جس سے ٹی ایچ کیوز اور ڈی ایچ کیوز پر غیر معمولی بوجھ پڑتا ہے ۔شہریوں کا کہنا ہے کہ کروڑوں روپے کا بجٹ لینے والے رورل ہیلتھ سنٹرز صرف علامتی طور پر ہی چوبیس گھنٹے سروس دے رہے ہیں،کمشنر اور ڈپٹی کمشنر رات کے اوقات میں ان ہسپتالوں کے سرپرائز وزٹ کریں تو مسائل حل ہوسکتے ہیں ۔