ملیر ایکسپریس وے کے اطراف تجاوزات ہٹانے کا حکم
کراچی(اسٹاف رپورٹر)وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اتوار کی صبح بغیر پروٹوکول اچانک ملیر ایکسپریس وے کا دورہ کرنے پہنچ گئے ۔
انہوں نے جام صادق پل سے شاہ فیصل انٹرچینج تک نو کلومیٹر حصے کا معائنہ کیا اور دسمبر کے آخر تک کام مکمل کرنے کا مطالبہ کیا تاکہ ایکسپریس وے کو ٹریفک کے لیے کھولا جا سکے ۔ مراد علی شاہ نے انجینئر خالد منصور کو کام تیز کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ 30 دسمبر تک منصوبہ ہر صورت مکمل ہونا چاہیے ۔ انہوں نے شاہ فیصل انٹرچینج سے ایئرپورٹ تک ایکسپریس وے کے ساتھ تمام غیرقانونی تعمیرات اور پارکنگ ختم کرنے کی اہمیت پر زوردیا تاکہ ٹریفک کی روانی کو یقینی بنایا جاسکے ۔ انہوں نے کمشنر کراچی، ڈی آئی جی پولیس اور ڈی ایم سی نمائندوں کو تجاوزات کے بارے میں خبردار کیا۔ وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ ملیر ایکسپریس وے کی وجہ سے جام صادق پل سے جناح ٹرمینل براستہ شاہ فیصل ٹرمینل سفر کم ہو کر 15 منٹ رہ جائے گا۔ انہوں نے ایک بار پھر شاہ فیصل ٹرمینل سے ایئرپورٹ تک تمام تجاوزات کے خاتمے کا اپنا عزم دہرایا۔ مراد علی شاہ نے اعلان کیا کہ یہ ایکسپریس وے ہے ، اس پر موٹرسائیکل اور چنگچی رکشہ کو اجازت نہیں ہوگی۔ ہیوی ٹریفک کو مینج کرنے اور حفاظتی اقدامات کے لیے سکیورٹی چیک پوسٹ بنائی جائیں گی۔ ایکسپریس وے کی مسافر اور مال گاڑیوں کے لیے اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ یہ شاہ فیصل ، ایئرپورٹ، شارع فیصل اور نیشنل ہائی وے کو جوڑتا ہے ۔ انہوں نے وعدہ کیا کہ پہلے حصے کے افتتاح کے بعد شاہ فیصل سے کاٹھوڑ تک کے باقی حصے پر کام تیز کیا جائے گا۔ آخر میں وزیراعلیٰ نے اعلان کیا کہ وہ جلد ملیر ایکسپریس وے کا رات کو دورہ کریں گے ۔ انہوں نے حکام کو ہدایت کی کہ ان کے آنے سے پہلے پورے ایکسپری وے پر اسٹریٹ لائٹس نصب کرکے روشن کردیں۔ منصوبہ کراچی کے دیرینہ ٹریفک جام کے مسئلے اور شہر کے مختلف حصوں کو جوڑنے کے حوالے سے اہم ہے ۔ یاد رہے کہ دسمبر 2020ء میں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرپرسن بلاول بھٹو زرداری نے کراچی کے ملیر ایکسپریس وے کا افتتاح کیا تھا۔ 39 کلومیٹر طویل ملیر ایکسپریس وے شہر کے پوش علاقوں کو کراچی حیدر آباد موٹر وے کے اطراف قائم نئی پوش سوسائٹیوں سے جوڑتا ہے ۔جام صادق پل سے کاٹھور تک 38.889 کلومیٹرز طویل منصوبہ ہے۔