ہسپتالوں میں حاضری کا نظام درہم برہم ، ڈاکٹر ، عملہ غائب

ہسپتالوں میں حاضری کا نظام درہم برہم ، ڈاکٹر ، عملہ غائب

فیصل آباد(بلال احمد سے )سرکاری ہسپتالوں میں حاضری کا نظام درہم برہم ہوگیا۔ کورونا کے بعد سے بائیو میٹرک مشینوں کی بندش کے باعث ڈاکٹرز اور عملہ شتربے مہار ہوگیا۔

ڈیوٹی پر تاخیر سے پہنچنے کے باوجود سٹاف کی جانب سے صرف دستخط کرکے خود کو حاضر ظاہر کردیا جاتا ہے جبکہ وقت کے اندراج کا بھی کوئی نظام موجود نہیں۔سرکاری ہسپتالوں میں عملے کی حاضری کا دستی نظام مریضوں کی مشکلات میں اضافہ کرنے لگا ہے ۔ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے پیش نظر بائیومیٹرک مشینوں پر حاضری بند کردی گئی تھی جس کے بعد عملے کو مینوئل حاضری لگانے کے لیے رجسٹر فراہم کیے گئے جس کا ناجائزفائدہ اٹھایا جا رہا ہے ۔ ذرائع کے مطابق الائیڈ ہسپتال ون، الائیڈ ہسپتال ٹو سمیت دیگر علاجگاہوں میں عملہ ڈیوٹی شروع ہونے کے ایک سے ڈیڑھ گھنٹہ بعد پہنچتا ہے اور رجسٹر پر صرف دستخط کرکے خود کو ڈیوٹی پر حاضر کرلیتا ہے ۔ جبکہ انتظامی افسراور ڈاکٹرز بھی اس سہولت کا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہیں۔ ہسپتالوں میں او پی ڈی کا وقت صبح 8 بجے شروع ہوجاتا ہے جہاں جونیئرڈاکٹرزنسبتا جلدی پہنچ جاتے ہیں اور مریضوں کا علاج معالجہ کرتے ہیں جبکہ سینئرڈاکٹرز اپنے دیگر کام نمٹانے کے بعد مریضوں کا رش کم ہونے کا انتظار کرتے ہیں اور حاضری لگانے کے بعد ایک سے دو گھنٹے چیک اپ کے لیے اپنے کمروں میں بیٹھنے کے بعد روانہ ہوجاتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق الائیڈ ہسپتال ٹو کے شعبہ نفسیات، بصارت اور بچہ وارڈ میں ڈاکٹرز کا تاخیر سے ڈیوٹی پر آنا اور جلدی چلے جانا معمول کی بات ہے جس پر انتظامیہ نے بھی خاموشی اختیار کررکھی ہے جبکہ دیگر علاجگاہوں میں بھی صورتحال پریشان کن ہے ۔ جس پر مریضوں کی جانب سے تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے ان ڈور وارڈز میں راؤنڈ کرنے والے ڈاکٹرز بھی تاخیر سے پہنچتے ہیں۔ انہوں نے حکومت پنجاب اور سیکرٹری ہیلتھ سے مطالبہ کیا ہے کہ ہسپتالوں میں بائیومیٹرک حاضری کا نظام بحال کروانے کے علاوہ اس پر سختی سے عملدرآمد کروایا جائے ۔ 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں