ضلعی محکمہ تعلیم میں سنگین مالی بےضابطگیوں کا انکشاف

  ضلعی محکمہ تعلیم میں سنگین مالی بےضابطگیوں کا انکشاف

فیصل آباد(بلال احمد سے )ضلعی محکمہ تعلیم فیصل آباد کے مالیاتی معاملات میں ہوشربا بے ضابطگیاں،گزشتہ 9سال کے دوران مختلف سطح کے افسران اور اساتذہ کی جانب سے 96 لاکھ 75 ہزار روپے کی مبینہ خوردبرد تاحال ریکور نہ کی جا سکی۔

آڈیٹر جنرل کی حالیہ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ نہ صرف مالی بے قاعدگیاں ہوئیں بلکہ متعلقہ افسران نے ریکوری میں مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ بھی کیا ۔آڈٹ رپورٹ کے مطابق مالی سال 2023-24 کے معائنے کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ ڈپٹی ڈی ای او (ایلیمنٹری ایجوکیشن، خواتین)جڑانوالہ اور دو سکولوں کی ہیڈ ٹیچرز پر مجموعی طور پر 42 لاکھ 73 ہزار روپے کی خوردبرد کا الزام ثابت ہوا جس پر سخت تادیبی کارروائی کے احکامات جاری کئے گئے جن میں سابقہ سروس ضبط کرنا اور رقم کی واپسی شامل تھی۔اس کے علاوہ 2015 میں تین ایجوکیٹرز کی بھرتیوں کو جعلی قرار دیا گیا اور ڈی ای او (ایلیمنٹری ایجوکیشن، خواتین)فیصل آباد نے فروری 2015 میں ان کو تنخواہیں نہ دینے کی ہدایت کی تاہم ڈپٹی ڈی ای او تاندلیانوالہ نے ان احکامات کو نظر انداز کرتے ہوئے جولائی 2015 سے ستمبر 2019 تک ان جعلی ملازمین کو کل 54 لاکھ 2 ہزار روپے کی ادائیگیاں کیں۔ آڈٹ حکام کا کہنا ہے کہ سی ای او ایجوکیشن اور دیگر متعلقہ افسران کی جانب سے رقم کی بازیابی کے لیے نہ تو بروقت کارروائی کی گئی اور نہ ہی مؤثر اقدامات اٹھائے گئے ، جس کے باعث سرکاری خزانے کو لاکھوں روپے کا نقصان اٹھانا پڑا۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تاحال نہ تو کسی افسر کے خلاف حتمی کارروائی کی گئی اور نہ ہی مکمل ریکوری عمل میں لائی گئی ، اس حوالے سے سی ای او ایجوکیشن فیصل آباد کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ ایک کیس میں رقم کی واپسی کا عمل شروع کر دیا گیا جبکہ دیگر دو کیسز میں مجاز اتھارٹی کے فیصلے کا انتظار ہے ۔ آڈٹ حکام نے وضاحت کو غیر تسلی بخش قرار دیدیا۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں