رمضان پیکیج 2024ء ، کروڑوں روپے مالیتی راشن بیگز کی تقسیم میں بے ضابطگیوں کا انکشاف

فیصل آباد(بلال احمد سے )فیصل آباد میں رمضان نگہبان پیکیج 2024ء کے تحت 52 کروڑ روپے سے زائد مالیت کے راشن بیگز کی تقسیم میں سنگین بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے ۔
ایک لاکھ 40 ہزار 77 راشن بیگز ایسے افراد میں تقسیم کیے گئے جن کے ایڈٖریس یا تو بار بار دہرائے گئے یا سرے سے موجود ہی نہ تھے ، جس سے نہ صرف راشن کی شفاف تقسیم پر سوالات کھڑے ہوگئے ۔ دستاویزات میں انکشاف ہوا ہے کہ فیصل آباد میں فی راشن بیگ 3 ہزار 727 روپے مالیت کے حساب سے تقسیم کئے گئے راشن بیگز پر کل 52 کروڑ 20 لاکھ 66 ہزار 979 روپے خرچ کئے گئے ۔ مگر ان بیگز کے اصل مستحقین کی شناخت اور ان تک ترسیل کی کوئی ٹھوس شہادت موجود نہ تھی، کیونکہ مستحقین کے پتے یا تو دہرائے گئے یا پھر مشکوک اور کئی ایک مکمل طور پر غائب تھے ۔ ڈی جی انٹیگریٹڈ پبلک ویلفیئر مینجمنٹ نے ڈپٹی کمشنرز کو ہدایت دی تھی کہ 26 سے 28 فروری 2024ء کے دوران پولیو ٹیموں کے ذریعے گھر گھر جا کر مستحقین کے پتے تصدیق کئے جائیںجبکہ اس کے علاوہ پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کو نادرا سے پتے اور پی ٹی اے سے فون نمبرز حاصل کر کے فہرستیں مکمل کرنا تھیں۔ مگر آڈٹ میں یہ انکشاف ہوا کہ کسی ایک ہدایت پر بھی مؤثر عملدرآمد نہیں ہوا۔ رپورٹ کے مطابق فیصل آباد کے ساتھ ساتھ لاہور، راجن پور اور راولپنڈی بھی اس سکینڈل میں شامل ہیں جہاں فرضی پتوں پر لاکھوں راشن بیگز تقسیم کئے گئے ۔ چاروں اضلاع میں مشکوک ڈیٹا کی بنیاد پر 4 لاکھ 97 ہزار 984 راشن بیگز تقسیم کئے گئے جن پر مجموعی طور پر ایک ارب 81 کروڑ 23 لاکھ روپے خرچ کئے گئے مگر ان راشن بیگز کی ترسیل کے شواہد اور مستحقین کی شناخت پر شکوک و شبہات دور نہ ہوسکے ۔ آڈٹ رپورٹ کے مطابق 16 ہزار 597 مستحقین کے نام اور فون نمبرز دونوں درج نہیں کئے گئے جبکہ 6 لاکھ 37 ہزار 396 افراد کے فون نمبرز سرے سے موجودہی نہیں تھے ۔ ذرائع کے مطابق حیران کن طور پر راشن کی تقسیم کیلئے استعمال ہونے والا ڈیٹا پرانی فری آٹا سکیم کی فہرستوں پر مبنی تھا، جسے ازسرِ نو جانچنے کے بجائے بغیر تصدیق استعمال کیا گیا۔آڈٹ حکام نے سفارش کی ہے کہ معاملے کی فوری اور شفاف تحقیقات کی جائیں۔