نہر میں نہانے پر پابندی ، انتظامیہ عملدرآمد نہ کراسکی

فیصل آباد(ذوالقرنین طاہر سے )نہر میں نہانے پر پابندی کے باوجود عملدرآمد نہ ہونے سے ہر سال درجنوں افراد ڈوب کر جان گنوا دیتے ہیں مگر ہمیشہ کی طرح صرف نام کی پابندی یا دفعہ 144 کے تحت ایمرجنسی نافذ کی جاتی ہے عملدرآمد نہیں کروایا جاتا۔۔۔
دو روز قبل سمندری روڈ ناولٹی پل کے قریب نہر میں نہاتے 3 نوجوان دوست ڈوب کر جاں بحق ہوگئے تھے لیکن وہاں گزشتہ روز بھی درجنوں نوجوان نہاتے رہے ، ضلعی انتظامیہ یا پولیس حرکت میں نہ آئی ۔تفصیلات کے مطابق موسم کی شدت سے بچنے کیلئے نہر میں نہانا شہریوں کی مفت تفریح کا ایک ذریعہ بن چکا ،گرم موسم میں نوجوانوں کی بڑی تعداد نہر میں ڈبکیاں لگاتی نظر آتی ہے تو بچے بھی نہروں اور راجباہوں میں چھلانگیں لگا رہے ہوتے ہیں حالانکہ وہ ماہر اور پیشہ ور تیراک ہوتے ہیں نہ ہی ان کو نہر کی گہرائی کا اندازہ ہوتا ہے جس سے ہمیشہ ڈوبنے کا خطرہ رہتا ہے ۔حالانکہ انتظامیہ نہروں میں نہانے پر پابندی لگا کر دفعہ 144 کا نفاذ کر دیتی ہے مگر یہ نفاذ صرف کاغذوں یا بیانات تک ہی محدود ہوتا ہے ،عملدرآمد کروانے کے ذمہ دار افسران کوئی خاص کارروائی نہیں کرتے ۔ ہر سال اوسطا درجنوں افراد نہروں میں نہاتے ہوئے جان گنوا بیٹھتے ہیں ،دو روز قبل ناولٹی پل کے قریب نہر میں نہاتے ہوئے تین نوجوان ڈوب کر جاں بحق ہوگئے جبکہ چوتھے کو شہریوں نے بچا لیا تھا۔جاں بحق ہونے والوں میں 18 سالہ عمیر، 17 سالہ عاصم اور 20 سالہ عدنان شامل تھے جبکہ 15 سالہ عادل کو زندگی موت کی کشمکش میں غوطے کھاتے ہوئے شہریوں نے بچالیا تھا، ہمیشہ کی طرح اس بار بھی تین زندگیاں جانے کے باوجود پنجاب حکومت ضلعی انتظامیہ اور پولیس کے کانوں پر جوں تک نہ رینگی، گزشتہ روزبھی اسی نہر پر دوبارہ نوجوانوں کی بڑی تعداد نہا رہی تھی۔شہریوں نے وزیر اعلیٰ سمیت دیگر اعلٰی حکام سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے ۔