اجتماعی زیادتی کیس ،یکطرفہ کا رروائی ،ملزموں کے ورثا کا احتجاج
گجرات (سٹی رپورٹر ،نامہ نگار )خاتون کیساتھ اجتماعی زیادتی کیس میں گرفتار ملزموں کے ورثا یکطرفہ کاررو ائی پر پولیس کیخلاف سراپا احتجاج بن گئے ۔ نواحی گاؤں مدینہ سیداں کے رہائشیوں فیضان حیدر ، غلام عباس ، عماد الزمان ، محمد رضوان ،حسن رضا ، عدنان عباس نے اہل علاقہ کے ہمراہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ۔۔۔
مقدمہ کا اندراج کرانا ہر شہری کا حق ہے مگر تھانہ بی ڈویژن میں 22سالہ (ف)کی جانب سے گینگ ریپ کا درج کرایا گیا مقدمہ درحقیقت ہنی ٹریپ ہے ، پولیس زیر حراست نوجوانو ں کو بیانات سے قبل ہی ملزم سے مجرم ٹھہرارہی ہے ، کسی قصور وار کو بے قصور اور بے قصور کوقصور وار قراردینے کے حق میں نہیں، مقدمہ میں 4ملزموں کا خود تھانے پیش ہوکر گرفتار ی دینا ثابت کرتا ہے کہ وہ قانون کا سامنا کرکے سرخرو ہونا چاہتے ہیں مگر پولیس نہ تو مکمل انویسٹی گیشن کرکے مدعیہ کے رہائشی علاقے کے مکینوں نہ ہی ہمارے بیانات قلمبند کررہی ہے حالانکہ موقف دونوں اطراف کا سن کر ہی سچ جھوٹ کا تعین کیا جاتا ہے مگر افسوس ہے کسی بھی آفیسر نے متاثرین اور ملزم قرار د ئیے جانیوالے بچوں کو سننا گوارانہیں کیا ،ہم پولیس کیساتھ ہر ممکن تعاون کررہے ہیں مگر تفتیشی آفیسر ز تعاون کرنا گوارا ہی نہیں کررہے ہیں، پولیس مدعیہ کا ریکارڈ چیک کرے تو حقیقت عیاں ہو جائیگی کہ وہ پہلے اپنے رشتے داروں سمیت کن کن تھانوں میں کس نوعیت کے مقدمات درج کراتی اور پھر صلح کر لیتی ہے حیرت کی بات ہے کہ دن دہاڑے موٹر سائیکل پر لڑکی اغوا کر لی گئی مگر کسی نے بھی نہیں دیکھا ،پولیس سیف سٹی کیمروں کی ریکارڈنگ حاصل کر ے تو معلوم ہو جائیگا کہ یہ اغوا کی واردات تھی یا لڑکوں کو ورغلا نے کی مگرکیس کو کچھ اور رنگ دیاجارہا ہے ،عجب ہے کہ ملزم واردات کے بعد مدعیہ کی اُسکے اہل خانہ سے بھی فون پر بات کرواکے ہمدردی بھی کررہے ہیں اور پھر چند گھنٹوں بعد خود چھوڑ کر آرہے ہیں ،ہمیں خدشہ ہے کہ نو عمر لڑکوں کو بے بنیاد گینگ ریپ کیس میں جعلی مقابلہ کی بھینٹ نہ چڑھا دیاجائے ، سچ کا تعین کیاجائے ہمارے گاؤں کو بدنام کیاجارہا ہے ۔متاثرین نے مطالبہ کیا کہ وزیراعلیٰ ، آئی جی ، ڈی پی او گجرات معاملہ کی شفاف انکوائری کرواکر کے ذمہ دار وں کو قانون کے مطابق نہ صرف سزا جزا دیں بلکہ ہنی ٹریپ کے ذریعے نوجوانوں کو جال میں پھنسا کر ان پر گینگ ریپ کا مقدمہ درج کرانے والوں کیخلاف بھی قانون سازی کرے ۔