انسداد تمباکو نوشی قانون پر سختی سے عملدرآمد کا مطالبہ

انسداد تمباکو نوشی قانون پر سختی سے عملدرآمد کا مطالبہ

تشہیر، فروغ پر پابندی سے متعلق ہدایات پر عمل کی ضرورت، وفاقی وزارت صحت ،انسپکٹر جنرلز آف پولیس انسداد تمباکو نوشی کے قانون پر سختی سے عملدرآمد کرائیں، خط

کراچی (بزنس رپورٹر) وفاقی وزارت صحت نے نوجوانوں اور کم عمر بچوں میں تمباکو نوشی کی پھیلتی ہوئی وبا کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے تمام انسپکٹر جنرلز آف پولیس سے انسداد تمباکو نوشی کے قانون پر سختی سے عمل درآمد کا مطالبہ کردیا۔ وفاقی وزارت صحت کی جانب سے ملک بھر میں تعینات انسپکٹر جنرلز آف پولیس کو گزشتہ ہفتے ارسال کردہ خط میں نوجوانوں میں سگریٹ نوشی کے بڑھتے رجحان اور اس کے مضمرات سے آگاہ کرتے ہوئے انسداد تمباکونوشی کے وفاقی قانون ’’انسداد تمباکونوشی اور تمباکونوشی نہ کرنے والوں کی صحت کے تحفظ کے آرڈیننس 2002‘‘ کے تحت تمباکو نوشی کی تشہیر، فروغ اور اسپانسر شپ پر پابندی سے متعلق گائیڈلائنز پر سختی سے عمل درآمد کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ وزارت صحت کی جانب سے خط میں انکشاف کیا گیا کہ تمباکو کی صنعت مستقبل کے معماروں بالخصوص کم عمر بچوں کو نشانہ بنارہی ہے ۔ تمباکونوشی کی وجہ سے ہر سال ایک لاکھ 66 ہزار افراد موت کا شکار ہوجاتے ہیں، ملک میں ہر ایک گھنٹے کے دوران 6سے 15سال کے 50بچے اور نوجوان سگریٹ نوشی کی جانب راغب ہورہے ہیں اور یومیہ 1200 کم عمر نوجوان اور بچے اس لت کا شکار ہورہے ہیں۔ 30 جنور ی2020کو جاری کردہ ایس آر او کے تحت ملک بھر میں سگریٹ کی تشہیر، فروغ اور اسپانسر شپ پر پابندی عائد ہے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں