ہائے مہنگائی، بچے اسکول چھوڑنے پر مجبور، مدارس پر رش

ہائے مہنگائی، بچے اسکول چھوڑنے پر مجبور، مدارس پر رش

ماہانہ آمدنی دس روز کے اخراجات کے برابر، سفید پوش گھرانے بچوں کی تعلیم کو نشانہ بنانے پر مجبور ہو گئے ،زیادہ متاثر طبقہ دیہاڑی دار اور نجی اداروں کے ملازمین ہیں، محدود اخراجات والے گھرانوں میں فاقوں کی نوبت

کراچی (رپورٹ: عابد حسین) پاکستان میں یومیہ بنیادوں پر بڑھتی مہنگائی نے پہلے سے جاری کورونا وائرس سے ہونے والے مالی نقصانات کے اثرات میں بے پناہ اضافہ کردیا۔ ملک میں ہزاروں گھروں کی ماہانہ آمدنی سمٹ کر اب دس روز کے اخراجات کے برابر رہ گئی ہے، جس کے باعث ہزاروں گھرانوں نے جینے کی راہیں تلاش کرنے کے لیے اپنے بچوں کی تعلیم کے سلسلے کو منقطع کرادیا ہے یا متبادل حل تلاش کرنے شروع کردیے ہیں۔ کسی نے بچوں کی تعلیم ختم کرائی تو کسی نے بڑے اسکول سے چھوٹے اسکول کا رخ کرلیا ہے، مدرسوں پر بھی داخلوں کا دباؤ بڑھ رہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق کوویڈ 19 کے منفی اثرات نے پاکستان کے بیشتر گھروں میں قدم جمالیے ہیں، آمدنی کے لحاظ سے پہلے سے محدود اخراجات والے گھرانے فاقوں کی نوبت کو پہنچ رہے ہیں، سفید پوش گھرانے اخراجات پر ’’کٹ‘‘ لگانے کے لیے بچوں کی تعلیم کو نشانہ بنانے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ آمدنی کے لحاظ سے سب سے زیادہ متاثر طبقہ دیہاڑی دار اور اس کے بعد نجی اداروں کے ملازمین ہیں۔ بیشتر نجی اداروں کے ملازمین کا حال اب یومیہ اجرت والے گھروں جیسا ہوگیا ہے۔ ایک ماہ بعد کٹوتیوں کے ساتھ ملنے والی تنخواہ کو پورے مہینے چلانے کے لیے کئی بار چولہے جلانے سے گریز کیا جاتا ہے اور بچوں کو مختلف بہانوں سے بہلایا جاتا ہے۔ کورونا کی وبا کے دوران پونے دو سال اسکول عملاً بند رہے اور آن لائن ایجوکیشن پر زور دیا گیا، لیکن تاجروں، صنعت کاروں کو قدم قدم پر مدد فراہم کرنے والی حکومت نے عام لوگوں کے لیے انٹرنیٹ چارجز میں کمی کی اور نہ ہی کمپیوٹر کی فراہمی کے لیے سستا نظام وضع کیا، بچوں کے والدین کو خود لیپ ٹاپ یا جدید موبائل فون خرید کر بچوں کو دینے پڑے۔ مارکیٹ میں کمپیوٹرز اور لیپ ٹاپ کی ڈیمانڈ بڑھنے پر پرانے ماڈل بھی ہاتھوں ہاتھ فروخت ہوئے۔ اسکول فیسوں میں کمی اور وین کے اخراجات کے لیے کوئی طریقہ کار وضع نہیں کیا گیا۔ نتیجے کے طور پر اسکول جانے والے بچوں کے غریب والدین پر بھاری اسکول فیسوں کا بوجھ اضافی اخراجات کا سبب بن گیا۔ آن لائن ناقص پڑھائی کے بعد اسکول اور کالج کے بچوں کو اگلی کلاسوں میں پروموٹ کردیا گیا، لیکن والدین کے اخراجات میں ہاتھ بٹانے کے لیے وفاقی حکومت کوئی پالیسی نہ بنا سکی ۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں