افطار کی زینت کھجور شہریوں کی دسترس سے باہر

افطار  کی  زینت  کھجور  شہریوں  کی  دسترس  سے  باہر

کراچی (رپورٹ: مظہر علی رضا) قیمتوں میں اضافے کے باعث افطار کی زینت کھجور شہریوں کی دسترس سے باہر ہو گئی ہے۔ کراچی کے مرکزی کھجور بازار لی مارکیٹ کے تاجروں کے مطابق رواں سیزن بدترین صورتحال کا سامنا ہے۔

 مقامی سطح پر خیرپور سندھ اور بلوچستان کے علاقے پنجگور و تربت میں پیدا ہونے والی کھجور کی فصل سیلاب کی نذر ہوگئی، بازار میں مقامی کھجور کا اسٹاک نہ ہونے کے برابر ہے۔ کھجور کے تاجر اور ریٹیلرز ایسوسی ایشن کے صدر حنیف بلوچ کے مطابق لی مارکیٹ سے نہ صرف کراچی بلکہ سندھ اور ملک کے دیگر صوبوں کی طلب بھی پوری کی جاتی ہے، تاہم اس سال مقامی کھجور نہ ہونے اور درآمدات کیلئے ڈالر کی عدم دستیابی نے تاجروں کو مشکل حالات سے دوچار کردیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس سال صرف ایرانی کھجوریں ہی مارکیٹ میں فروخت کی جارہی ہیں، جو ایرانی تاجروں کے ساتھ شراکت داری کی وجہ سے پاکستان آرہی ہیں، امسال ایرانی کھجور کی قیمت بھی گزشتہ سال سے دگنی ہے، گزشتہ سال پیکٹ میں فروخت ہونے والی ایرانی کھجور کی قیمت 8000 روپے من تھی، جو اس سال 15سے 17 ہزار روپے من تک فروخت کی جارہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ درآمدات 70 فیصد کم ہیں اور تاجروں کے پاس درآمدی کھجوروں کا اسٹاک بھی بہت کم ہے۔ کھجور مرچنٹس ایسوسی ایشن کے صدر محمد صابر نے بتایا کہ کھجور مارکیٹ بے حد دباؤکا شکا رہے، مقامی کھجور کی فصل پوری خراب ہوگئی ہے، صرف ایرانی کھجور مارکیٹ میں فروخت کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ایرانی زاہدی کھجور 12 سے 14 ہزار روپے من، ایرانی مضافاتی کھلی کھجور 16 ہزار، جبکہ پیکٹ میں فروخت ہونے والی مضافاتی کھجور 18 ہزار روپے من تک فروخت کی جا رہی ہے ۔ کراچی کے مختلف سپر اسٹورز پر ایرانی خشک کھجور 600 روپے کلو، جبکہ پنجگور کی کھجور 700 روپے کلو فروخت کی جا رہی ہے۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں