جعلی شناختی کارڈ پر ٹیکس چوری کا فراڈ ، ملزم گرفتار

جعلی  شناختی  کارڈ  پر  ٹیکس  چوری  کا  فراڈ  ، ملزم  گرفتار

کراچی (رپورٹ: نادر خان) جعلی شناختی کارڈ پر رجسٹرڈ کرائی جانے والی کمپنیوں سے ٹیکس چوری کا فراڈ پکڑا گیا، وفاقی ٹیکس محتسب کی رپورٹ پر ریجنل ٹیکس آفس کراچی میں تحقیقات مکمل کرلی گئیں۔۔۔

ڈائریکٹوریٹ آف انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن ان لینڈ ریونیو نے کارروائی کرتے ہوئے گروہ میں شامل ایک ملزم کو گرفتار کرلیا۔ کمپنیوں کے معاملات اور مالی لین دین کے دوران جعلی شناختی کارڈ استعمال کئے گئے، بعض کمپنیاں 2008 سے رجسٹرڈ ہیں۔ ڈائریکٹوریٹ آف انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن ان لینڈ ریونیو نے جعلی شاختی کارڈ پر بنائی جانے والی کمپنی پر ٹیکس چوری بے نقاب کرتے ہوئے ممتاز نامی ملزم کو گرفتارکرکے عدالت سے ریمانڈحاصل کرلیاہے تاکہ مزید تفتیش کی جا سکے۔ ذرائع نے بتایاکہ گرفتار ملزم سے تفتیش کے دوران انکشاف ہوا کہ اس کی جانب سے دانش کے شناختی کارڈ پر ایک کمپنی قائم کی گئی، جس پر گزشتہ کافی عرصے سے کاروبار کیا جا رہا تھا۔ ڈائریکٹوریٹ آف انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن کے ڈائریکٹر لال محمد خان نے ایڈیشنل ڈائریکٹر ممتاز علی تھیبو کی سربراہی میں ایک ٹیم تشکیل دی، جس نے مالیاتی ریکارڈ سے جانچ پڑتال کی، تحقیقات سے ٹیکس چوری کے ایک منظم نیٹ ورک کا انکشاف ہوا، مالی لین دین میں ہیرا پھیری، رسید اور فلائنگ انوائسز کے لئے مختلف شناختی کارڈز کا استعمال کر کے ٹیکس چوری کیا گیا۔ واضح رہے کہ وفاقی ٹیکس محتسب نے حال ہی میں محکمہ ٹیکس کے اندر نمایاں نااہلیوں کو بے نقاب کیا ہے، جس میں جعلی کمپنیوں کے وجود کا انکشاف ہوا ہے، جو 2008 سے رجسٹرڈ اور کام کر رہی ہیں۔ یہ جعلی کمپنیاں چوری شدہ کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈز کا استعمال کرتے ہوئے فیڈرل بورڈ آف ریونیو میں رجسٹرڈ تھیں۔ یہ تحقیقات ایک تنخواہ دار شخص غازی حماد حیدر کی جانب سے درج کرائی گئی شکایت کے بعد شروع کی گئی تھی، جس کا شناختی کارڈ 17 جولائی 2007 کو اس کے موبائل فون کے ساتھ چوری ہو گیا تھا۔ شکایت بروقت درج کرانے اور ایف بی آر کی متعلقہ فیلڈ فارمیشنز کے نوٹیفکیشن کے باوجود کوئی اصلاحی اقدامات نہیں کیے گئے اور بیرونی دھوکہ بازوں و ان کے اندرونی ساتھیوں کی نہ تو شناخت کی گئی نہ ہی ان کا پیچھا کیا گیا۔ چوری شدہ شناختی کارڈز فرضی کاروباری اداروں کو قائم کرنے، ان لینڈ ریونیو کے ذریعے انکم ٹیکس کے لیے رجسٹرڈ کرنے، سیلز ٹیکس رجسٹریشن حاصل کرنے، بینک اکاؤنٹس کھولنے اور جعلی انکم ٹیکس و سیلز ٹیکس ریفنڈز فائل کرنے کیلئے استعمال کئے گئے۔ ایف ٹی او کی رپورٹ کے جواب میں آرٹی او ٹو کراچی کے چیف کمشنر نے تحقیقات کی اور 5 اپریل 2023 کو اس معاملے پر تفصیلی رپورٹ پیش کی۔

 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں