عرشی شاپنگ ما ل آتشزدگی:جاں بحق افراد کی تعداد 5ہوگئی،عمارت سربمہر ،3رکنی کمیٹی قائم

عرشی شاپنگ ما ل آتشزدگی:جاں بحق افراد کی تعداد 5ہوگئی،عمارت سربمہر ،3رکنی کمیٹی قائم

کراچی(اسٹاف رپورٹر،ایجنسیاں)عرشی شاپنگ مال میں خوفناک آتشزدگی کے نتیجے میں جاں بحق افراد کی تعداد 5 ہوگئی ،متاثرہ عمارت کو سیل کردیا گیا جبکہ نگراں وزیراعلی سندھ نے کمشنر کراچی کی زیر نگرانی کمیٹی قائم کرتے ہوئے 3 دن میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے ۔

تفصیلات کے مطابق جمعرات کو شاپنگ سینٹر کی عمارت سے ایک اور لاش نکال لی گئی ہے ، ریسکیوحکام نے بتایا کہ لاش عمارت کی پہلی منزل سے ملی ، جیسے سول اسپتال برنس وارڈ منتقل کردیا گیا ہے ۔سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے )نے متاثرہ عمارت کو سیل کر دیا ہے ۔عمارت میں داخلے سے روکنے کے لیے پولیس کی نفری بھی تعینات کر دی گئی ہے ۔اس حوالے سے ایس بی سی اے نے کہاکہ معائنے کے بعد فیصلہ ہو گا کہ عمارت استعمال کے قابل ہے یا نہیں۔ترجمان ایس بی سی اے نے بتایا کہ ڈپٹی کمشنر سینٹرل کی ہدایت پر شاپنگ سینٹر کی عمارت کو سیل کیا گیاہے ، سیل کرنے کا مقصد ہے کہ کوئی شخص اندر داخل نہ ہو سکے ۔ترجمان نے مزید بتایاکہ کولنگ کے عمل کے بعد ایس بی سی اے کی کمیٹی عمارت کا معائنہ کرے گی، کمیٹی عمارت کے معائنے کے بعد رپورٹ پیش کرے گی۔دوسری جانب عرشی شاپنگ سینٹر میں آتشزدگی سے متعلق متاثرین کو معاوضہ دینے کے لیے سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی گئی۔ دائر درخواست میں ندیم شیخ ایڈووکیٹ نے موقف اپنایا کہ سانحہ سے متاثرین کی زندگی مشکلات کا شکار ہوگئی ہے ۔ متاثرین کو رہائش کھانا اور لباس سمیت دیگر بنیادی ضروریات کے حصول کے لیے فوری امداد دی جائے ۔ عرشی شاپنگ میں دوبارہ مکانات اور دکانوں تعمیر اور بحال کے لیے معاونت کا حکم دیا جائے ، سانحے میں زخمیوں کو بہتر طبی امداد کا حکم دیا جائے ۔ مزید برآں نگراں وزیراعلیٰ سندھ جسٹس (ر) مقبول باقر نے کہا ہے کہ آتشزدگی ایس بی سی اے سمیت دیگر متعلقہ شہری اداروں اور انکے افسران کی نااہلی،سراسر ناکامی اور مجرمانہ غفلت کا نتیجہ ہے ۔ اگر ایس بی سی اے نے تمام بلڈنگ کوڈز کو لاگو کیا ہوتا تو اتنی بڑی آگ سے تین معصوم جانیں نہ جاتیں ۔ واقعے کی انکوائری کا حکم دے دیا ہے جس میں قصورواروں کے خلاف تعین کیا جائے گا تاکہ انہیں کٹہرے میں لایا جا سکے ۔ ہر عمارت کو فائر سیفٹی سسٹم اور فائر ٹینڈر کے راستے سے لیس ہونا ضروری ہے لیکن ان تمام اقدامات کو نظر انداز کر دیا گیا۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں