ماہرین کی تمباکو مصنوعات پر ٹیکسوں میں 37 فیصد اضافے کی تجویز
کراچی(این این آئی)ماہرین نے کہاہے کہ حکومت کو تمباکو مصنوعات پر ٹیکس سے سالانہ 40 ارب روپے ریونیو مل سکتا ہے ۔
ماہرین نے پاکستان میں تمباکو کی مصنوعات پر ٹیکسوں میں 37 فیصد اضافے کی تجویز دی ہے تاکہ اس کی کھپت میں کمی، محصولات میں اضافہ اور تمباکو نوشی سے وابستہ صحت کے اخراجات میں فرق کو کم کیا جاسکے ۔اس مجوزہ اضافے سے حکومتی محصولات میں خاطر خواہ اضافہ ہوگا جس کا تخمینہ موجودہ 240 ارب روپے سے بڑھ کر 336 ارب روپے تک پہنچ جائے گا۔اس اقدام سے تمباکو نوشی سے وابستہ صحت کے اخراجات پر بھی نمایاں اثر پڑے گا، جسے 615 ارب روپے سے کم کرکے 418.2 ارب روپے کرنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے ، جس سے آمدنی اور صحت کے اخراجات کے درمیان فرق 82 ارب روپے تک کم ہوجائے گا۔ملک عمران احمد، کنٹری نمائندہ مہم برائے تمباکو فری کڈز (سی ٹی ایف کے )نے کہا کہ عالمی ادارہ صحت(ڈبلیو ایچ او)کی وکالت کے مطابق تمباکو کے استعمال کو روکنے کے لئے تمباکو پر زیادہ ٹیکس کی تاثیر ایک اہم اقدام ہے ۔یہ صنعت ٹیکسوں میں کم از کم 40 فیصد اضافے کو برداشت کر سکتی ہے ، ٹیکسوں میں اضافے کی کوششوں کے باوجود، سگریٹ کی کم قیمتیں برقرار ہیں، جو مسلسل اعلیٰ کھپت کی سطح میں حصہ ڈالتی ہیں۔ ان اصلاحات کو اپنا کر پاکستان سگریٹ ٹیکسوں کو زیادہ موثر بنا سکتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ملٹی نیشنل کمپنیوں کی جانب سے غیر قانونی مارکیٹ شیئر بڑھا چڑھا کر پیش کیا جاتا ہے ۔ یہ صنعت ٹیکسوں سے بچنے ، ٹیکس قوانین کی خلاف ورزی کرنے اور عوامی صحت پر منافع کو ترجیح دینے کے لئے پیداوار کو کم رپورٹ کرتی پائی گئی ہے ۔ہیومن ڈیولپمنٹ فاؤنڈیشن (ایچ ڈی ایف)کے چیف ایگزیکٹو آفیسر محبوب الحق نے تمباکو کی تمام مصنوعات کی سخت ریگولیشن کی فوری ضرورت پر زور دیتے ہوئے ایک صحت مند اور زیادہ خوشحال پاکستان کی تعمیر کے لئے ایچ ڈی ایف کے پختہ عزم کا اعادہ کیا جہاں ہمارے نوجوانوں کی فلاح و بہبود اولین ترجیح ہے ۔سوشل پالیسی اینڈ ڈویلپمنٹ سینٹر (ایس پی ڈی سی)کے منیجنگ ڈائریکٹر محمد آصف اقبال نے کہا کہ تمباکو نوشی کرنے والوں کا قیمتوں میں تبدیلیوں پر ردعمل ظاہر کرتا ہے کہ پاکستان میں تمباکو نوشی کی حوصلہ شکنی کے لئے ٹیکس لگانے کے وسیع امکانات موجود ہیں۔